کے سی آر منصوبے میں التوا پر سپریم کورٹ نے توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کردیا

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2020
بڑے نقصانات اٹھانے کے بعد 1999 میں کراچی سرکلر ریلوے نے آپریشن بند کردیا تھا— فائل فوٹو: فائل فوٹو: اے پی پی
بڑے نقصانات اٹھانے کے بعد 1999 میں کراچی سرکلر ریلوے نے آپریشن بند کردیا تھا— فائل فوٹو: فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی تکمیل میں واضح تاخیر پر صبر کا پیمانہ لبریز ہونے کے بعد سیکریٹری ریلوے حبیب الرحمٰن گیلانی اور چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے منگل کو دوران سماعت خبردار کیا کہ معاملات یہاں نہیں رکیں گے بلکہ اگر ضرورت پڑی تو عدالت سب کو حتیٰ کہ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو بھی بلا لے گی۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی سرکلر ریلوے کے حقوق مانگ لیے

چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل سپریم کورٹ کے بینچ نے پاکستان ریلوے کو ہونے والے بھاری نقصانات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی تھی۔

عدالت نے سیکریٹری ریلوے اور سندھ کے چیف سیکریٹری کو شوکاز نوٹسز جاری کرتے ہوئے انہیں دو ہفتوں کے بعد کیس کی اگلی سماعت پر عدالت میں پیشی کی ہدایت کی اور کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی تکمیل میں مطلوبہ تاخیر کی وجوہات کی وضاحت طلب کی۔

فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے ڈائریکٹر جنرل کو بھی عدالت کے روبرو پیش ہونے کو کہا گیا۔

عدالت نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیکریٹری ریلوے پچھلی عدالتی ہدایات پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہے تھے، جسٹس احسن نے کہا کہ جو کوئی جو کچھ بھی سمجھانا چاہتا ہے اسے تحریری طور پر دینا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے 3 ماہ میں فعال کرنے کا حکم

اس سے قبل عدالت نے پاکستان ریلوے اور حکومت سندھ کو عدالت سے مقرر کردہ ٹائم لائن سے تجاوز نہ کرنے اور کراچی سرکلر ریلوے کو چلانے کے انتظامات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔

گزشتہ فروری میں سپریم کورٹ نے ایک کارروائی کے دوران تجویز پیش کی تھی کہ کراچی سرکلر ریلوے پر کام 6 ماہ کے اندر شروع کیا جانا چاہیے۔

پھر عدالت کو بتایا گیا کہ کراچی سرکلر ریلوے روٹ کی راہ میں 11 انڈر پاسز کی تعمیر کا سروے ایف ڈبلیو او نے مکمل کرلیا ہے جبکہ باقی 13 انڈر پاسز پر بھی کام جلد ہی ختم کردیا جائے گا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ ضروری منصوبہ بندی کی جا چکی ہے جبکہ ڈیزائننگ کا عمل جاری ہے اور انڈر پاسوں کی تعمیر کا معاہدہ اسی وقت کیا جائے گا جب ایف ڈبلیو او ڈیزائن پلان اور تعمیراتی لاگت کا تخمینہ لگا لے گا۔

عدالت سے مطلوبہ کام مکمل اور منصوبے پر کام شروع کرنے کے لیے مزید 6 ہفتوں کی مہلت طلب کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: ’کراچی سرکلر ریلوے جلد بحال ہوجائے گی‘

منگل کے روز ریلوے کے سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان ریلوے نے سپارکو سے ایسی تصاویر حاصل کی ہیں جو کراچی سرکلر ریلوے ٹریک کے راستے کی اراضی پر تجاوزات دکھا رہی ہیں، مزید یہ کہ ریلوے نے ایف ڈبلیو او کو بھی مراسلہ جاری کیا ہے جس نے انڈر پاس کو تعمیر کرنا ہے۔

اس پر چیف جسٹس نے نشاندہی کی کہ عدالت توہین عدالت کے نوٹسز جاری کررہی ہے کیونکہ کراچی سرکلر ریلوے پراجیکٹ کو فعال کرنے کے لیے وقت کی فراہمی کے باوجود پاکستان ریلوے دیے گئے وقت پر عمل کرنے میں ناکام رہا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ پاکستان ریلوے جان بوجھ کر کراچی سرکلر ریلوے منصوبے میں تاخیر کررہا ہے اور نہ ہی ریلوے اور نہ ہی حکومت سندھ عدالتی ہدایات پر عمل درآمد کر رہی ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ انہیں اس معاملے کو حل کرنے کا موقع فراہم کریں کیونکہ صوبائی حکومت عدالتی حکم پر عمل درآمد کر رہی ہے تاہم عدالت نے اس درخواست کو نظرانداز کرتے ہوئے سیکریٹری ریلوے اور سندھ کے چیف سیکریٹری دونوں کو شوکاز نوٹسز جاری کردیے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے کی زمین 15 روز میں واگزار کروانے کا حکم

اس سے قبل آخری سماعت کے دوران حکومت سندھ نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس نے تجاوزات کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں اور مختلف مقامات کو صاف کردیا گیا ہے، کچھ علاقوں میں ریلوے ٹریک کے دونوں اطراف تجاوزات ہیں لیکن یہ تجاوزات جلد ہی ختم کردی جائیں گی۔

کراچی سرکلر ریلوے بحالی منصوبے میں پرانے کراچی سرکلر ریلوے کو ماس ٹرانزٹ سسٹم میں تبدیل کرنا بھی شامل ہے، توقع ہے کہ ریلوے لائن کی کل لمبائی 50 کلومیٹر ہوگی، 1964 میں کھولا گیا کراچی سرکلر ریلوے ڈرگ روڈ سے شروع ہوتا تھا اور کراچی شہر کے وسط میں اختتام پذیر ہوتا تھا، بڑے نقصانات اٹھانے کے بعد 1999 میں کراچی سرکلر ریلوے نے آپریشن بند کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں