بند مقامات پر شادی پر پابندی، این سی او سی کے افسر عدالت طلب

اپ ڈیٹ 12 نومبر 2020
این سی او سی کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو جاری نوٹس میں عدالت کا کہنا تھا کہ مارکیز سے متعلق حکومت کا دہرا معیار کیوں ہے وضاحت کریں۔ — فائل فوٹو:اے ایف پی
این سی او سی کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو جاری نوٹس میں عدالت کا کہنا تھا کہ مارکیز سے متعلق حکومت کا دہرا معیار کیوں ہے وضاحت کریں۔ — فائل فوٹو:اے ایف پی

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے بند مقامات پر شادی کی تقریبات پر پابندی کے حکم کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنز سینٹر (این سی او سی) کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو نوٹس جاری کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے مارکیز مالکان کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت مارکیز مالکان کے وکیل سردار تیمور اسلم نے عدالت سے کہا کہ ’این سی او سی نے 6 نومبر کو نوٹیفکیشن جاری کیا کہ 20 نومبر سے بند مقامات پر ہال میں شادی کی اجازت نہیں ہو گی، حکومت مارکیز پر تو پابندی لگارہی ہے لیکن خود بڑے بڑے جلسے کر رہی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پالیسی معاملات میں عدالت مداخلت نہیں کرے ہم بھی ایسا ہی چاہتے ہیں تاہم جو فیصلہ کرنا ہے اس میں ہماری رائے بھی شامل ہونی چاہیے‘۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ’اگر کسی شادی میں کورونا پھیل جائے تو عدالت اس کی ذمہ داری نہیں لے سکتی تاہم حکومت سے یہ ضرور پوچھ لیتے ہیں کہ مارکیز کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں رکھا جا رہا ہے‘۔

مزید پڑھیں: کورونا کی دوسری لہر: بند مقامات پر شادی کی تقریبات پر پابندی،ماسک نہ پہننے پر جرمانہ ہوگا

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’حکومت نے ادھر پابندی لگائی اور خود بڑے جلسے کر رہی ہے‘، اس پر وکیل دفاع کا کہنا تھا کہ حافظ آباد، گلگت سمیت مختلف جگہوں پر حکومت اور اپوزیشن کے جلسے جاری ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پالیسی بنائیں لیکن 10 ہزار لوگوں کو بے روزگار تو نہ کریں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم کہتے ہیں ہم معیشت کے پہیے کو نہیں روکیں گے لیکن مارکیز کے خلاف کیوں ایسا ہورہا ہے، اگر کوئی مارکیز کسی ضابطہ اخلاق کی پابندی نہ کر رہی ہو تو اس کو بے شک بند کردیں‘۔

اس پر چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ’اب آپ دوسروں پر بھی پابندی لگوائیں گے یا آپ سے بھی ہٹ جائے گی‘۔

ہائی کورٹ نے ڈپٹی ڈائریکٹر نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مجاز افسر کو 18 نومبر کو ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ ’مارکیز سے متعلق حکومت کا دہرا معیار کیوں ہے؟ وضاحت کریں‘۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت 18 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کا بڑھتا رجحان: مزید سخت اقدامات کیے جاسکتے ہیں، این سی او سی

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد مارکیز ایسوسی ایشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے دائر درخواست میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اس حکم کو چیلنج کیا تھا جس میں بند مقامات پر تقاریب کی میزبانی سے روک دیا گیا تھا۔

این سی او سی کے فیصلے کے مطابق بند مقامات پر شادیوں کے انعقاد پر پابندی لگا دی گئی ہے، کھلے مقامات پر شادی تقریبات میں ہزار سے زائد افراد کی شرکت ممنوع ہوگی، بند مقامات پر شادیوں کے انعقاد پر پابندی کا اطلاق 20 نومبر سے ہوگا۔

درخواست میں مارکیز ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت، سیکریٹری قومی صحت سروسز، ڈپٹی کمشنر اور این سی او سی کے ڈپٹی ڈائریکٹر (آپریشنز) کو فریق ٹھہرایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں