اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات ہوئے تو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ہوں گے، فضل الرحمٰن

13 نومبر 2020
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ وبا اگر حکومت کے جلسوں سے نہیں پھیل رہی تو اپوزیشن کے جلسوں سے کیوں پھیلے گی — فوٹو: ڈان نیوز
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ وبا اگر حکومت کے جلسوں سے نہیں پھیل رہی تو اپوزیشن کے جلسوں سے کیوں پھیلے گی — فوٹو: ڈان نیوز

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا فیصلہ کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ مشترکہ ہوگا اور مذاکرات ہوئے تو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ہوں گے۔

ڈیرہ اسمٰعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری الفاظ کی تعبیر میں اختلاف ہوسکتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ دھاندلی کے ذمہ دار میں بھی اختلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشکل یہ ہے کہ بعض دفعہ شخصیات کے پیچھے اداروں کا بھی تصور ہوتا ہے اس لیے بعض دفعہ سیاستدان اس بات کی احتیاط کرتے ہیں کہ ہمیں شخصیات کا نام نہیں لینا چاہیے اور اداروں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے، لیکن بعض سیاستدان سمجھتے ہیں کہ جو حقیقت ہے اس کا اظہار کر لینا چاہیے۔

اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس کا فیصلہ کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ مشترکہ ہوگا، اصلاحات کی طرف جانے کے لیے ذمہ دار ہی سے بات کرنی ہوگی جبکہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات ہوئے تو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پلیٹ فارم سے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کو گھر بھیجنے کی شرط پر فوج سے بات ہوسکتی ہے، مریم نواز

کورونا سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ وبا اگر حکومت کے جلسوں سے نہیں پھیل رہی تو اپوزیشن کے جلسوں سے کیوں پھیلے گی، پی ڈی ایم کے جلسے ہر صورت ہوں گے۔

سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے گلگت بلتستان میں منعقد ہونے والے انتخابات کے حوالے سے کہا کہ گلگت بلتستان کے انتخابات کے حوالے سے جو خبریں آرہی ہیں، آدمی حیران ہوجاتا ہے کہ اس قدر ننگے انداز میں وہاں پری پول دھاندلی ہو رہی ہے، وہاں الیکشن کمیشن بے بس ہے اور وفاقی وزرا مہم چلا کر انتخابی قواعد و ضوابط کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی رشوتیں دی جارہی ہیں، ہزاروں بوری آٹا تقسیم کیا جارہا ہے اور پھر پرلے درجے کی حماقت کی جارہی ہے کہ ایک شخص کو پی ٹی آئی امیدوار کے طور پر بٹھایا جاتا ہے تو باقاعدہ تحریری طور پر اسے نوٹی فکیشن دیا جاتا ہے کہ آپ آئندہ کے لیے میرے مشیر ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ دن دیہاڑے عوام کے حق پر ڈاکا ڈالا جارہا ہے جو سامنے نظر آ رہا ہے، ایک حلقے میں کُل سرکاری ملازمین 7 سو ہیں لیکن ان کے لیے ایک ہزار 791 پوسٹل بیلٹ جاری کے گئے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں: مولانا فضل الرحمٰن کا اپوزیشن پر حکومت کی سہولت کاری کا الزام

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کا امتحان ہے، خفیہ ایجنسیوں اور الیکشن کمیشن کا امتحان ہے جن پر الیکشن چرانے کا الزام ہے اور وہ پچھلے الیکشن کا دھبہ ابھی تک نہیں دھو سکے۔

انہوں نے کہا کہ یہی سبز باغ انہوں نے 2018 کے عام انتخابات سے پہلے بھی دکھائے تھے لیکن سبز باغ کے بجائے عوام کو دنیا میں جہنم کی طرف دھکیل دیا ہے، ایسے حالات میں گلگت بلتستان کے باشعور عوام سوچیں کہ یہ وقت ان پر اعتماد کرنے کا بلکل نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو پاکستانی سمجھتے ہیں، ہم کشمیریوں کو بھی پاکستانی سمجھتے ہیں، مگر بین الاقوامی سطح پر پاکستانی موقف کی اپنی اہمیت ہے، گلگت بلتستان کو مراعات دینے کے حق میں ہیں لیکن مسئلہ کشمیر کے پہلو کو مدنظر رکھا جائے اور قوم کوگمراہ نہ کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں