ٹی ایل پی کی ریلی روکنے کیلئے اسلام آباد کے داخلی راستے بند

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2020
کنٹینرز کے ساتھ ساتھ پولیس کی نفری بھی تعینات کی گئی ہے—فوٹو: تنویز شہزاد
کنٹینرز کے ساتھ ساتھ پولیس کی نفری بھی تعینات کی گئی ہے—فوٹو: تنویز شہزاد

تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی ریلی کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے فیض آباد سمیت دارالحکومت کے مختلف مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں جبکہ پولیس اور پیراملٹری فورسز کو بھی تعینات کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ٹی ایل پی نے آج (اتوار) کو لیاقت باغ راولپنڈی سے اسلام آباد میں فیض آباد تک ’تحفظ ناموس رسالت‘ مارچ کا اعلان کیا ہے۔

دارالحکومت انتظامیہ اور پولیس کے حکام نے ڈان کو بتایا کہ ریڈ روز کو جزوی طور پر سیل کردیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: خادم رضوی، دیگر 'ٹی ایل پی' رہنماؤں کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع

اس سے قبل سیاسی مذہبی جماعت نے دارالحکومت انتظامیہ سے رابطہ کیا تھا اور خادم حسین رضوی کی قیادت میں نکالی جانے والی ریلی کے لیے سیکیورٹی طلب کی تھی، جس کے جواب میں انتظامیہ نے پارٹی رہنماؤں سے بات کی تھی اور انہیں ریلی کی کال واپس لینے پر راضی کرنے کی کوشش کی تھی۔

ایک افسر کا کہنا تھا کہ اب تک مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے اور ٹی ایل پی رہنما ریلی منعقد کرنے پر بضد ہیں تاہم پارٹی کے رہنما، انتظامیہ کے حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور احتجاج کو منسوخ کرنے یا درمیانی راستہ نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔

اس حوالے سے جب ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس (آپریشن) وقار الدین سید سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈان کو بتایا کہ اب تک پولیس کو انہیں دارالحکومت کی حدود میں داخل نہ ہونے دینے کے احکامات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ تقریباً 300 کنٹینرز کا انتظام کیا گیا ہے اور انہیں مختلف علاقوں فیض آباد سمیت ریڈ زون کے اطراف، ٹرنول اور راوات کی سڑکوں پر رکھا گیا ہے۔

ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ شہر میں پولیس کے 4 ہزار عہدیداران جن میں انسداد فساد یونٹ، کاؤنٹر ٹیررازم فورسز، انسداد دہشت گردی فورس اور رینجرز اور فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کی نفری کے ساتھ ساتھ پولیس ریزور کو تعینات کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے اور امن برقرار رکھنے کے لیے انسداد فساد سامان کی کافی تعداد کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کا گستاخانہ خاکوں کے خلاف اسلام آباد کی طرف مارچ

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ فیض آباد انٹرچینج کے اطراف کنٹینرز لگائے گئے ہیں جہاں مظاہرین کو دارالحکومت میں داخلے سے روکنے کے لیے پولیس بھی تعینات کی گئی ہے۔

دوسری جانب پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے راولپنڈی کے مختلف علاقوں سے ٹی ایل پی کے 181 لیڈرز اور کارکنان کو حراست میں لے لیا، جس میں سے 65 کو عدالتوں میں سماعت کے بعد اڈیالہ جیل منتقل کردیا۔

ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے بھی اسلام آباد کی طرف آنے والے تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا تاکہ مظاہرین کو دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں