کراچی سرکلر ریلوے 19 نومبر سے جزوی طور پر بحالی کیلئے تیار

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2020
کراچی سرکلر ریلوے کے لیے بنائی گئی ٹرین—فوٹو: تنویر شہزاد/ وائٹ اسٹار
کراچی سرکلر ریلوے کے لیے بنائی گئی ٹرین—فوٹو: تنویر شہزاد/ وائٹ اسٹار

لاہور: پاکستان ریلوے نے کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کے تقریباً 55 کلو میٹر پرانے روٹ کے 14 کلومیٹر کلیئر راستے پر 19 نومبر سے ٹرین کی بحالی کے لیے تیاری مکلمل کرلی ہے، ساتھ ہی باقی حصے پر صوبائی حکومت کے اشتراک سے آپریشن کی بحالی کے لیے اُمید کا اظہار کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل یہ بات سامنے آئی تھی کہ پاکستان ریلوے 16 نومبر سے کراچی سرکلر ٹرین کی بحالی کرنے جارہی ہے۔

تاہم اب ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان ریلوے نے ضروری ابتدائی کاموں کی تکمیل کے بعد نئے کے سی آر پر بھی سول ورک شروع کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

چیئرمین پاکستان ریلوے ڈاکٹر حبیب الرحمٰن گیلانی نے صحافیوں کو بتایا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت (پرانے کے سی آر کی بحالی اور نئے کے سی آر منصوبوں کے آغاز) کے تحت ہم 19 نومبر سے موجودہ بحال شدہ انفرا اسٹرکچر (ٹریک، سگنلز وغیرہ) پر نئی تجدید شدہ (ری فربشڈ) ٹرینیں چلانے کے لیے تیار ہیں۔

مزید پڑھیں: کے سی آر منصوبے میں التوا پر سپریم کورٹ نے توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کردیا

انہوں نے کہا کہ چونکہ کووڈ 19، خریداری، مزدور وغیرہ سے متعلق کچھ مسائل کا سامنا ہے تو ہم پورے 55 کلومیٹر کے پرانے کے سی آر روٹ کے مکمل شدہ (14 کلومیٹر) کے حصے پر (کراچی سٹی سے اورنگی اور دوبارہ کراچی سٹی) ٹرینیں شروع کریں گے، باقی روٹ پر آپریشن 19 نومبر کے بعد ممکنہ طور پر اسی مہینے یا آئندہ ماہ شروع کیا جائے گا۔

حبیب الرحمٰن گیلانی کا کہنا تھا کہ سب سے اہم چیز نئے کے سی آر پر سول ورک کو شروع کرنا ہے جو لوپ لائن پر مکمل ہوگا اور اس میں ٹریک کے دونوں اطراف باڑ کے ساتھ کراسنگ فری 80 کلو میٹر (زیادہ سے زیادہ) اسپیڈ شامل ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ نیا کے سی آر 2 سے ڈھائی سال کے عرصے میں مکمل ہوجائے گا اور یہ ہماری طرف سے کراچی کے عوام کے لیے تحفہ ہوگا، مزید یہ کہ اسے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت بنایا جائے گا کیونکہ اس میں نجی کمپنیوں کی جانب سے زیادہ سرمایہ کاری ہوگی۔

کے سی آر بجلی پر چلے گی

چیئرمین کا کہنا تھا کہ نئے کے سی آر کے 2 ٹریک ہوں گے جس پر ٹرینیں لاہور اورنج لائن کی طرح بجلی پر چلیں گے۔

اس سے قبل پریس کانفرنس میں وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ پرانا کے سی آر آپریشن 15 مسافر کوچز پر مشتمل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اسلام آباد کیریج فیکٹری نے خود سے ان کوچز کی تجدید کی، مزید یہ کہ کے سی آر کا تیسرا مرحلہ مکمل نئے ٹریک اور نئی کوچز، لوکوموٹو اور انفرا اسٹرکچر وغیرہ پر مشتمل ہوگا‘۔

خیال رہے کہ 1964 میں کھولا گیا کراچی سرکلر ریلوے ڈرگ روڈ سے شروع ہوتا تھا اور شہر کے وسط میں اختتام پذیر ہوتا تھا تاہم بڑے نقصانات اٹھانے کے بعد 1999 میں کراچی سرکلر ریلوے نے آپریشن بند کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سرکلر ریلوے 3 مراحل میں بحال کی جائے گی، وفاقی وزیر

بعد ازاں مذکورہ معاملے پر حالیہ برسوں میں سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تھا اور فروری 2020 میں حکومت کو 3 ماہ میں منصوبہ بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔

تاہم عدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں ہوسکا، جس کے بعد گزشتہ روز یعنی 10 نومبر 2020 کو سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی تکمیل میں واضح تاخیر پر سیکریٹری ریلوے حبیب الرحمٰن گیلانی اور چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کر دیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے دوران سماعت خبردار کیا تھا کہ معاملات یہاں نہیں رکیں گے بلکہ اگر ضرورت پڑی تو عدالت سب کو حتیٰ کہ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو بھی بلا لے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں