لاہور سمیت پنجاب میں بارش کے بعد اسموگ میں کمی

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2020
کالے بادلوں کے سبب لاہور،  دوپہر کے وقت سے ہی شام کا منظر پیش کررہا تھا — فوٹو: وائٹ اسٹار
کالے بادلوں کے سبب لاہور، دوپہر کے وقت سے ہی شام کا منظر پیش کررہا تھا — فوٹو: وائٹ اسٹار

لاہور اور دیگر صنعتی مراکز میں کئی دن تک فضا کے خوفناک معیار اور اسموگ کی موٹی سطح طاری رہنے کے بعد اتوار کو متعدد شہروں اور قصبوں میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی جس کے نتیجے میں مسلسل خراب موسم کی وجہ سے سانس اور صحت کے دیگر مسائل کا سامنا کرنے والوں کو ریلیف ملا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر خرم شہزاد نے اتوار کے روز ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے وضاحت کی کہ اتوار کو ہونے والی بارش اور پیر سے متعلق کی جانے والی پیش گوئی کے مطابق خصوصاً لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ اور پنجاب کے دیگر صنعتی شہروں میں رہنے والوں کو سکون ملے گا کیونکہ اس سے دھویں اور نچلے حصے کی موٹی پرت ختم ہوجائے گی۔

مزید پڑھیں: حکومت پنجاب نے اسموگ کو ’آفت‘ قرار دے دیا

انہوں نے خبردار کیا کہ اس حقیقت کے باوجود کے ہم اسموگ میں کمی کے لیے اقدامات کررہے ہیں لیکن گاڑیوں اور صنعتی اخراج، فصلوں کی باقیات جلانے اور بارش نہ ہونے کی وجہ سے اسموگ میں 31 دسمبر تک دوبارہ اضافہ ہو سکتا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اتوار کے روز پنجاب کے متعدد وسطی اور بالائی شہروں میں ہلکی ہلکی بارش ہوئی کیونکہ ان علاقوں میں گرمی کی لہر برقرار ہے اور پیر کی صبح تک یہ سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے، محکمہ موسمیات کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ (اتوار) 3 بجے تک لاہور کے مختلف علاقوں میں 18 ملی میٹر یا اس سے کچھ زیادہ بارش ہوئی اور یہ سلسلہ پیر کی صبح تک جاری رہ سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اتوار کے روز جن شہروں میں ہلکی سے تیز بارش ہوئی ان میں سرگودھا، فیصل آباد، سیالکوٹ، گجرات، منڈی بہاؤالدین، ​​راولپنڈی اور اسلام آباد شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ اگرچہ ان بارشوں سے اسموگ کم ترین سطح پر آ گئی ہے لیکن آنے والے دنوں میں گہری دھند اور درجہ حرارت کم ہو سکتا ہے۔

دوسری طرف لاہور میں فضا کے معیار کا انڈیکس ‘انتہائی ناقص’ ریکارڈ کیا گیا، محکمہ ماحولیات تحفظ کے مطابق قائداعظم انڈسٹریل اسٹیٹ میں اتوار کی صبح 8 سے 11 بجے کے درمیان اسموگ کی سطح 433 ریکارڈ کی گئی، لوگوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ماسک پہنیں، گھر کے اندر ہی رہیں، غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور بزرگوں خصوصاً دمہ کے مریضوں کی دیکھ بھال کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ’جب تک لوگ نہیں مریں گے، شاید تب تک ’اسموگ‘ کے خلاف بھی ایکشن نہ ہو‘

ان کا کہنا تھا کہ حد سے زیادہ اسموگ کی وجہ سے پچھلے کئی دنوں سے کھلی ہوا میں سانس لینا واقعتاً مشکل ہوچکا ہے، اس سے سانس لینے میں مشکل ہو رہی ہے اور جلد اور آنکھوں کے دیگر امراض پیدا ہو رہے ہیں۔

انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی نقل و حرکت کو محدود رکھیں اور گھر پر رہیں تاہم انہوں نے مزید کہا کہ لاہور اور ملک کے دیگر حصوں میں بارش کی وجہ سے سموگ جلد ہی کم سے کم سطح پر آجائے گی۔

ادھر صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے صوبے بھر میں اسموگ اور آلودگی کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کرنے کا دعویٰ کیا ہے، اعلامیے میں بتایا گیا کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران اسموگ سے متعلق ہدایات کی خلاف ورزی پر 67 افراد ایف آئی آر درج کی گئی اور 24 افراد کو گرفتار کیا گیا، متعدد افراد پر مجموعی طور پر 6 لاکھ 95ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔

اتھارٹی نے بتایا کہ ہدایت پر عملدرآمد کرانے کے لیے قائم کمیٹیوں نے 114 صنعتی یونٹ بند کردیے، 102 دھواں خارج کرنے والی گاڑیاں چلائیں اور 10 بس ٹرمینلز کو انتباہ جاری کیا، مزید یہ کہ پنجاب میں 7 ہزار 530 اینٹوں کے بھٹوں میں سے ایک ہزار 268 اب تک زگ زگ ٹیکنالوجی میں تبدیل ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسموگ کیا ہے اور اس سے بچنا کیسے ممکن؟

اسموگ میں اضافے کی ایک بنیادی وجہ گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں تھا جو آلودگی میں 43 فیصد اضافے کا ذمہ دار ہے، باقی اینٹوں کے بھٹوں، فصلوں کی باقیات جلانے اور صنعتی دھویں کے اخراج سے ہوتا ہے، ایسی صورتحال میں ہم سب کو اپنی نقل و حرکت پر پابندی لگانے کے ساتھ ساتھ دوسرے اقدامات بھی اٹھانے چاہئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں