کراچی پہنچنے والی کے سی آر کی کوچز میں کیا سہولیات موجود ہیں؟

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2020
کوچز میں دونوں طرف بڑی ہوادار کھڑکیاں موجود ہیں — فوٹو: فہیم صدیقی/ وائٹ اسٹار
کوچز میں دونوں طرف بڑی ہوادار کھڑکیاں موجود ہیں — فوٹو: فہیم صدیقی/ وائٹ اسٹار

کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کوچز، جنہیں اسلام آباد کی کمبائنڈ فریٹ انٹرنیشنل (سی ایف آئی) کیرج فیکٹری میں تیار کیا جارہا تھا، انہیں پیر کو کراچی میں سٹی ریلوے اسٹیشن پہنچادیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 11 سفید اور نیلے رنگ کی کوچز پر سبز اور لال رنگ کی دھاریاں بنائی گئی ہیں جو اسے پاکستان ریلویز کی انٹرسٹی سبز ٹرینوں سے مکمل طور پر مختلف بنارہی ہے، ان کوچز کے ساتھ ہی دو مماثلت رکھنے والے لوکوموٹوز (انجنر) بھی پہنچائے گئے ہیں، یہ لوکوموٹوز جنرل موٹرز یونیورسل-15 (جی ایم یو-15) سیریز 48 کے حصے ہیں۔

اس حوالے سے سٹی ریلوے اسٹیشن کے سپرنٹنڈنٹ عبداللہ نے ڈان کو بتایا کہ لوکوموٹوز کو ٹرین کے دونوں سروں سے جوڑا جائے گا جو ٹرین کو دونوں سمتوں پر بڑھنے میں پر مدد دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سرکلر ریلوے 19 نومبر سے جزوی طور پر بحالی کیلئے تیار

تمام کوچز کا اندرونی حصہ سفید رنگ کا ہے جس میں مسافروں کے بیٹھنے کے لیے سنگل کے ساتھ ساتھ تین سیٹوں کا آپشن بھی موجود ہے جبکہ کوچز کے دروازے اور نشستیں نیلے رنگ کے ہیں۔

ائیر-کنڈیشنر موجود نہیں

اسٹیشن سپرنٹنڈنٹ عبداللہ کا کہنا تھا کہ 'کوچز میں دونوں طرف بڑی ہوا دار کھڑکیاں موجود ہیں جبکہ اس میں ایئر-کنڈیشنڈ کی سہولت موجود نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ پیر کے روز جب کوچز راولپنڈی سے یہاں پہنچیں اور انہیں باقاعدہ سٹی اسٹیشن کے حوالے کیا گیا تو انہیں اس تاریخی لمحے کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے پر فخر محسوس ہوا۔

مزید پڑھیں: کراچی سرکلر ریلوے 3 مراحل میں بحال کی جائے گی، وفاقی وزیر

انہوں نے بتایا کہ ہر کوچ میں 100 مسافروں کے لیے گنجائش موجود ہے جن میں سے 64 مسافر بیٹھ کر جبکہ 36 مسافر کھڑے ہوکر سفر کرسکیں گے اور ان مسافروں کے پکڑنے کے لیے ہینڈل بھی موجود ہیں۔

کے سی آر منصوبے کے پہلے مرحلے میں ٹرین آپریشن 19 نومبر(جمعرات) سے شروع کیا جائے گا۔

پہلے مرحلے میں 4 ٹرینیں 60 کلومیٹر کے فاصلے پر پیپری سے اورنگی اسٹیشنز تک اپ اور ڈاؤن سمت میں چلائی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: کے سی آر منصوبے میں التوا پر سپریم کورٹ نے توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کردیا

دوسرے الفاظ میں یوں کہیں کہ 8 ٹرینیں ہوں گی جن میں سے 4 اورنگی اور 4 پیپری سے صبح سے سہ پہر تک چلائی جائیں گی اور اس سے مسافر پیپری اور اورنگی اسٹیشنز کے درمیان 3 گھنٹوں کے فرق سے سفر کرسکیں گے۔

ٹرینیں صبح سے سہ پہر تک چلائی جائِیں گی—فوٹو: فہیم صدیقی/ وائٹ اسٹار
ٹرینیں صبح سے سہ پہر تک چلائی جائِیں گی—فوٹو: فہیم صدیقی/ وائٹ اسٹار

سفر کا کرایہ 50 روپے

اورنگی سے روزانہ پہلی ٹرین صبح 7 بجے نکلے گی جس کے بعد 10 بجے، ایک بجے اور 4 بجے ٹرینیں اسٹیشن سے نکلا کریں گی جبکہ پیپری اسٹیشن سے بھی ٹرینوں کی روانگی اسی طرح ہوگی۔

فی سفر کا کرایہ 50 روپے رکھا گیا ہے۔

کے سی آر کی نئی کوچز کے سٹی اسٹیشن پہنچنے کے فوراً بعد ہی انہیں اسٹیشن کی واشنگ لائن پر لے جایا گیا۔

سپرنٹنڈنٹ عبداللہ کا کہنا تھا کہ 'یہ کوچز نئی ضرور ہوسکتی ہیں مگر یہ راولپنڈی سے سفر کرکے یہاں تک پہنچی ہیں، (لہٰذا) ہمیں انہیں صاف کرنے کی ضرورت ہے اور جمعرات سے پہلے انہیں چمکانا ہے'۔

مزید پڑھیں:کراچی سرکلر ریلوے: ضرورت پڑی تو وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو بھی بلائیں گے، چیف جسٹس

انہوں نے مزید واضح کرتے ہوئے بتایا کہ 'بنیادی طور پر، تمام ٹرینوں کو پہنچنے کے فوراً بعد ہی اور اگلی روانگی سے قبل ہی واشنگ لائن پر بھیج دیا گیا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کے سی آر ٹرینوں میں سیکیورٹی کے معاملات ریلوے پولیس دیکھے گی، ساتھ ہی کانسٹیبل نے کہا کہ انہوں نے کبھی مقامی ٹرین سے سفر نہیں کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ بہت جوان تھے جب یہاں مقامی ٹرینیں چلنا بند ہوگئی تھیں لیکن میں نے ان کے بارے میں اپنے والد اور دادا سے سنا ہے وہ دونوں ریلوے پولیس میں تھے، وہ شہر میں کہیں بھی جانے کے لیے مقامی ٹرینوں میں سفر کرتے تھے، اس کے علاوہ آمدورفت کا ذریعہ سائیکل تھا، انہوں نے کبھی بس، ٹیکسی اور رکشے سے سفر نہیں کیا تھا اگرچہ بعد میں، میں نے آمدورفت کے لیے انہیں ذرائع کو استعمال کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ کے سی آر کو دوبارہ بحال ہوتا دیکھ کر اسی طرح پرجوش ہیں جس طرح شہر کا کوئی بھی دوسرا شہری ہے۔


یہ خبر 17 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں