لاہور: شہریوں کا کورونا ٹیسٹ کرنے والے ہیلتھ ورکرز ایس او پیز کی خلاف ورزی کے مرتکب

17 نومبر 2020
ایک ہیلتھ ورکر نے انکشاف کیا کہ انہیں حکومت نے اس تکنیکی اور حساس ٹیسٹنگ کے لیے یومیہ اجرت پر  رکھا ہے —تصویر: رائٹرز
ایک ہیلتھ ورکر نے انکشاف کیا کہ انہیں حکومت نے اس تکنیکی اور حساس ٹیسٹنگ کے لیے یومیہ اجرت پر رکھا ہے —تصویر: رائٹرز

لاہور میں کووِڈ 19 کی ٹیسٹنگ میں مصروف ہیلتھ ورکرز مبینہ طور پر اسٹینڈرڈ آپرٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کی خلاف ورزی کررہے ہیں جو عوام کی صحت اور زندگی کے لیے خطرے کا سبب ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وہ نہ تو حفاظتی اشیا بالخصوص دستانے اور فیس ماسکس پہن رہے ہیں اور نہ ہی حکومت پنجاب کے متعارف کردہ ایس او پیز پر عمل کررہے ہیں۔

ماہرین صحت پہلے ہی کہہ چکے ہیں ناک کے ذریعے ٹیسٹ کے نمونے لینا ایک انتہائی حساس اور تکنیکی کام ہے جسے حتیٰ الامکان درست نتائج کے لیے تجربہ کار عملے سے کروانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں کورونا وائرس مزید 19 زندگیاں لے گیا، فعال کیسز کی تعداد 28 ہزار سے زائد

تاہم ہیلتھ ورکرز کے حوالے سے نمونے اکٹھے کرتے ہوئے چہرہ نہ ڈھانپنے کی شکایات بڑھتی جارہی ہیں۔

اس حوالے سے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ایک واضح خلاف ورزی اس وقت دیکھنے میں آئی جب 'ماہرین صحت' کی ایک ٹیم نے ماڈل ٹاؤن میں سرکاری اسکول کا دورہ کیا اور ٹیم کے اراکین کٹس سے مکمل طور پر لیس نہیں تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ٹیم نے بغیر فیس ماسک اور حفاظتی لباس پہنے متعدد جماعتوں میں طلبہ کے ناک سے نمونے اکٹھے کیے جس پر اساتذہ اور انتظامیہ حیران رہ گئے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ اسکول کے ایک لڑکے نے اس حوالے سے سوال کیا کہ جب اس نے دیکھا کہ ٹیم کا ایک شخص بغیر فیس ماسک اور دستانے کے اس کی جانب بڑھا۔

لڑکے کے اعتراض کو نظر انداز کرتے ہوئے ہیلتھ ورکر نے اسے بازو سے سختی سے پکڑا اور بری طریقے نے ناک سے نمونہ لیا جبکہ ورکر نے لڑکے کی ناک میں ایک لمبی اسٹک بہت برے انداز میں داخل کی جس سے شدید درد ہوا۔

مزید پڑھیں: اسکولوں کو بند کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آئندہ ہفتے کریں گے، وزیراعظم

عہدیدار نے کہا کہ ہیلتھ ورکرز نے زیادہ تر اسکول کے بچوں کے ساتھ سختی اور غیر پیشہ ورانہ طریقے سے پیش آئے جس کی اسکول کے بعد بچوں نے اپنے والدین سے شکایت کی۔

متعدد طلبہ نے اپنے اسکول ٹیچرز کو بھی ناقابل برداشت درد کی شکایت کی جو انہیں ہیلتھ ورکرز کی تکنیک کے بغیر ناک کا نمونہ لینے کے لیے ڈالی گئی اسٹکس کی وجہ سے ہوا۔

اسی طرح کی شکایات نشتر ٹاؤن کے علاقے سے بھی موصول ہوئی جہاں 2 ہیلتھ ورکرز کو سڑکوں، گھروں وغیرہ سے نمونے لینے کے لیے بھیجا گیا۔

ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ ورکرز کے پاس ناک سے نمونے لینے کے لیے ایک شاپنگ بیگ میں کچھ اسٹکس اور دیگر آلات تھے اور مناسب اشیا سے لیس نہ ہونے والے ورکرز کی جھلک نے شہریوں کو خوفزدہ کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ سے بچانے والی اب تک کی سب سے موثر ویکسین کے نتائج جاری

ورکرز سرکاری گاڑی کے بجائے پیدل چل کر سڑک تک پہنچے جبکہ انہوں نے محکمہ صحت کی دی گئی وردی یا جیکٹ بھی نہیں پہنی ہوئی تھی جو ان کی شناخت ظاہر کرتی۔

عینی شاہد کا کہنا تھا کہ کسی کے پاس کٹ نہیں تھی اور ہیلتھ ورکرز دروازے بجا بجا کر اپنے آپ کو محکمہ صحت کی نمونہ اکٹھا کرنے والی ٹیم کے طور پر متعارف کروارہے تھے۔

اس حوالے سے پوچھے جانے پر ایک ہیلتھ ورکر نے انکشاف کیا کہ انہیں حکومت نے اس تکنیکی اور حساس ٹیسٹنگ کے لیے یومیہ اجرت پر رکھا ہے اور انہیں گزشتہ 3 ماہ سے تنخواہ بھی نہیں ملی۔

چنانچہ جب انہوں نے نمونے لینے کی کوشش کی تو لوگوں نے ٹیسٹ کروانے سے انکار کردیا بعدازاں شہریوں نے محکمہ صحت سے شکایت کی کہ اس صورتحال کا نوٹس لیا جائے۔

'

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں