بھارت سلامتی کونسل کی رکنیت کا اہل نہیں، منیر اکرم

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2020
اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب منیر اکرم اجلاس سے خطاب کررہے ہیں - فائل فوٹو:اے پی پیس
اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب منیر اکرم اجلاس سے خطاب کررہے ہیں - فائل فوٹو:اے پی پیس

پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) میں نئے مستقل ممبران کو شامل کرنے کے بارے میں اپنی مخالفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت 15 رکنی ادارے میں کسی نشست کے لیے اہل نہیں ہے۔

واضح رپے کہ بھارت، برازیل، جرمنی اور جاپان کے ہمراہ یو این ایس سی کی ممبرشپ کے لیے مہم سازی کررہا ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے بھارت کے حوالے سے ایک واضح حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک نے آزادی کے بعد سے اب تک 20 جنگیں لڑی ہیں اور خطے خصوصا پاکستان میں دہشت گردی اور عدم استحکام کو ہوا دی ہے۔

بھارت جنوبی ایشیائی ممالک میں 20 سے زیادہ جنگوں میں ملوث رہا ہے اور وہ نہ صرف خطے میں بلکہ خصوصی طور پر پاکستان میں دہشت گردی اور عدم استحکام کی معاونت کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت کی دہشتگردی کے ناقابل تردید شواہد کے بعد دنیا خاموش نہیں رہ سکتی، وزیر اعظم

انہوں نے کہا کہ 'ہمارے پاس بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ناقابل تردید اور واضح ثبوت ہیں'۔

پاکستانی مندوب نے 193 رکنی جنرل اسمبلی میں سیکیورٹی کونسل اصلاحات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کو زیادہ جمہوری ذمہ دار اور شفاف بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں عوام کی جائز جدوجہد آزادی کو کچلنے کے لیے 9 لاکھ سے زیادہ فوجی تعینات کر رکھے ہیں، اس کے علاوہ وادی میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے اور ریاست کو ہندو اکثریتی ریاست بنانے کے لیے مقبوضہ جموں و کشمیر کے باہر سے لوگوں کو لا کر وہاں بسایا جا رہا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'بھارت، پاکستان کے خلاف مسلسل جارحیت کر رہا ہے اور لائن آف کنٹرول پر ہماری طرف معصوم شہری آبادیوں کو آرٹلری، چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جارہا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت جیسا ملک سلامتی کونسل کا مستقل یا عارضی رکن بننے کی صلاحیت یا اہلیت نہیں رکھتا'۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ جنرل اسمبلی نے فروری 2009 میں سلامتی کونسل کی اصلاحات کے لیے بڑے پیمانے پر مذاکرات کا عمل شروع کیا تھا اور اراکین کی تعداد، ووٹ دینے کے طریقہ کار، علاقائی نمائندگی، سلامتی کونسل کے اراکین کی مجموعی تعداد اور کونسل کے کام کرنے کے طریقہ کار جیسے 5 بڑے شعبوں میں اصلاحات کے لیے مذاکرات شروع کئے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل میں توسیع کے معاہدے کے باوجود اور اقوام متحدہ کے اصلاحات کے ایجنڈے کے تحت رکن ممالک اب تک اس حوالے سے منقسم نظر آتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت، امریکا کی سیٹلائٹ ڈیٹا پر عسکری معاہدے کی تیاری

ان کا کہنا تھا کہ جی 4 ممالک کونسل کے اراکین کی تعداد 10 تک بڑھانے جن میں 6 مستقل اراکین اور 4 غیر مستقل اراکین شامل ہوں گے، کے حوالے سے اپنی مہم میں کسی لچک کا مظاہرہ نہیں کر رہے۔

دوسری جانب پاکستان اور اٹلی کی سربراہی میں مستقل اراکین کی سلامتی کونسل میں شمولیت کی مخالفت کررہا ہے کیونکہ اس طرح کے اقدامات سے سلامتی کونسل کو مؤثر نہیں بنایا جا سکے گا اور اس اقدام سے جموریت کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی بھی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سلامتی کونسل کے اراکین کی تعداد پانچ ہے جن میں برطانیہ، چین، فرانس ،روس اور امریکا شامل ہیں جبکہ غیر مستقل اراکین کی تعداد 10 ہے۔

اپنے ریمارکس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اٹلی کی سربراہی میں کام کرنے والے گروپ (یو ایف سی) اصلاحات کی حمایت کرتا ہے جس سے سلامتی کونسل میں خود مختاری اور مساوات کو فروغ حاصل ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر ہماری تجویز کو منظور کیا جائے تو اس کو جنرل اسمبلی کے اراکین کی بھرپور حمایت حاصل ہو سکتی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم بھرپور لچک کا مظاہرہ کررہے ہیں اور مختلف معاہدوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی اکثریت کے حامی ہیں جن میں افریقی علاقائی گروپ، عرب گروپ اور او آئی سی وغیرہ شامل ہیں'۔

انہوں نے واضح کیا کہ 'افریقہ براہ راست نمائندگی کا خواہش مند ہے اور ان کی مجموعی نمائندگی کی ضرورت ہے، افریقہ سلامتی کونسل کے مستقل اراکین میں زیادہ نشتیں اور مستقل نشستیں حاصل کرنے کا خواہش مند ہے'۔

انہوں نے کہا کہ یو ایف سی افریقی گروپ کے ساتھ مل کر تمام علاقائی گروپس کے مفادات کی نگرانی کرے گا اور سلامتی کونسل میں توسیع کے لیے ان کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کے حق کے لئے جدوجہد جاری رکھے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں