کراچی: پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے کالعدم سندھ ریولوشن آرمی (ایس آر اے) سے منسلک 4 مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

یہ افراد مبینہ طور پر حال ہی میں کراچی اور گھوٹکی میں رینجرز کی موبائلز اور چیک پوائنٹس پر دستی بم اور کریکر حملوں میں ملوث تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی عمر شاہد حامد کا کہنا تھا پولیس نے وفاقی انٹیلی جنس ایجنسی کے ہمراہ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا، ان کی شناخت سارنگ عرف سہیل، بشیر احمد، انیس احمد اور خاوند بخش کے نام سے ہوئی ہے جبکہ ان کے پاس سے دستی بم اور بندوقیں بھی برآمد کی گئی ہیں۔

اپنے دفتر پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینئر افسر کا کہنا تھا کہ مشتبہ افراد کراچی کے علاقے گلستان جوہر، سچل اور لیاقت آباد سمیت سندھ کے دوسرے علاقوں میں ہونے والے دھماکوں میں بھی ملوث تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں جسقم-اے سمیت 2 علیحدگی پسند تنظیمیں کالعدم قرار

ابتدائی تحقیقات کے دوران گرفتار افراد نے انکشاف کیا کہ 10 جون کو گلستان جوہر میں کامران چورنگی پر اور ملیر میں منزل پیٹرول پمپ پر رینجرز کی موبائلز پر دستی بم حملے کیے تھے جبکہ اسی دن 2 راہ گیروں کو بھی زخمی کیا تھا۔

یہ مشتبہ افراد 19 جون کو لیاقت آباد میں احساس پروگرام کے تحت رقم کی تقسیم کے دوران پیراملٹری فورس کی 2 موبائل وینز پر دستی بم حملے میں بھی ملوث تھے، اس واقعے میں ایک شخص ہلاک جبکہ 7 افراد زخمی ہوئے تھے۔

ان ملزمان نے بلاول شاہ نورانی گوٹھ میں بیکری پر دستی بم حملہ کیا تھا جس میں بیکری کا مالک اور رینجرز کے سابق انسپیکٹر عاشق علی شہید ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: کالعدم تنظیموں سے ’تعلق‘ پر مزید 10 اداروں پر پابندی

اسی دن گرفتار مشتبہ افراد کے شریک ساتھیوں نے گھوٹکی میں رینجرز کی موبائل پر دستی بم حملہ کیا تھا۔

سی ٹی ڈی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ 'گرفتار مشتبہ افراد نے انکشاف کیا کہ ان کی تنظیم 'ایس آر اے' کی فنڈنگ بھارتی ایجنسی 'را' کے ذریعے کی جارہی تھی۔

انہوں نے تحقیقات کرنے والوں کو مزید بتایا کہ ایس آر اے کے 'کمانڈر' سید اصغر علی شاہ عرف سجاد شاہ کے دو بھائیوں پریال شاہ اور زمین شاہ کو 7 سال پہلے کراچی کے سفاری پارک میں پولیس انکاؤنٹر میں مار دیا گیا تھا، جس میں شاہراہ فیصل کے ڈی ایس پی شہید جبکہ انسپکٹر حیدر علی اور انسپکٹر ملک سلیم سمیت دیگر پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں