ایشیا میں رشوت ستانی کی سب سے زیادہ شرح بھارت میں ہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2020
رپورٹ کے مطابق 50 فیصد نے انکشاف کیا کہ انہوں نے رشوت دی تھی کیونکہ ان سے کہا گیا تھا
—فائل فوٹو: اے ایف پی
رپورٹ کے مطابق 50 فیصد نے انکشاف کیا کہ انہوں نے رشوت دی تھی کیونکہ ان سے کہا گیا تھا —فائل فوٹو: اے ایف پی

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل (ٹی آئی) کے مطابق ایشیا میں رشوت ستانی کی شرح سب سے زیادہ بھارت میں ہے۔

عالمی بدعنوانی کے بیرومیٹر (جی سی بی) ایشیا کے عنوان سے جاری سروے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارت میں دیگر ایشیائی ممالک کے مقابلے میں رشوت لینے/ دینے کی شرح غیرمعمولی طور پر بہت زیادہ ہے۔

مزیدپڑھیں: بھارت: لالوپرشاد یادیو کو کرپشن کے جرم میں چوتھی مرتبہ سزا

رپورٹ کے مطابق سرکاری خدمات تک رسائی ذاتی رابطوں کے استعمال کرنے والے افراد کی شرح بھی بھارت میں سب سے زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا، تائیوان، مالدیپ، بھارت، سری لنکا، تھائی لینڈ، فلپائن، جاپان، نیپال، ملائیشیا، بنگلہ دیش، منگولیا، چین، جنوبی کوریا، میانمار، کمبوڈیا اور ویتنام شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'سست اور پیچیدہ بیوروکریٹک عمل، غیر ضروری ریڈ ٹیپ اور غیر واضح ریگولیٹری فریم ورک کی وجہ سے شہری سفارش کے لیے واقف کاروں کی مدد لینے اور رشوت دینے پر مجبور ہوتے ہیں'۔

رپورٹ کے مطابق بھارت میں رشوت کی شرح 39 فیصد ہے جبکہ 46 فیصد افراد نے اپنے کام کی تکمیل کے لیے واقف کاروں سے مدد مانگی۔

اس میں مزید بتایا گیا کہ سروے میں شامل افراد میں سے 50 فیصد نے اقرار کیا کہ انہوں نے رشوت دی تھی کیونکہ ان سے کہا گیا تھا جبکہ 32 فیصد لوگوں نے کہا کہ انہوں نے مختلف رابطے استعمال کیے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق بھارتی کرکٹر گوتم گمبھیر کرپشن میں ملوث نکلے

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے بھارتی حکام پر زور دیا کہ وہ 'عوامی خدمات کے لیے انتظامی عمل کو ہموار بنائیں، رشوت اور اقربا پروری کے خلاف اقدامات کو نافذ کرے اور ضروری عوامی خدمات کو مؤثر بنانے کے لیے صارف دوست آن لائن پلیٹ فارم میں سرمایہ کاری کرے'۔

خطے میں رشوت اور بدعنوانی کی شرح سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا کہ جس نے خطے کے 17 ممالک کے لوگوں کا سروے کیا، جس سے پتا چلا کہ تین میں سے ایک کو یقین ہے کہ ان کے ملک میں سرکاری بدعنوانی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، یہ نہ صرف بدعنوانی کا رجحان تھا بلکہ سروے شدہ لوگوں میں سے 38 پی سی کا یہ بھی ماننا تھا کہ پچھلے 12 مہینوں میں ان کے ممالک میں بدعنوانی میں اضافہ ہوا ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا کہ 'پچھلے سال صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم جیسے سرکاری خدمات تک رسائی حاصل کرنے والے 5 شہریوں میں سے ایک نے رشوت دی جبکہ 5 میں سے ایک سے زیادہ ذاتی رابطے استعمال کیے'۔

انہوں نے کہا کہ 4 میں سے 3 افراد ملک میں اینٹی کرپشن ایجنسی کے بارے میں سنا تھا اور 63 فیصد کا خیال ہے کہ ایجنسی 'اچھا کام' کر رہی ہے۔

انڈونیشیا، تھائی لینڈ اور ملائیشیا میں رہنے والے لوگوں کو سرکاری خدمت تک رسائی حاصل کرتے وقت جنسی زیادتی کی سب سے زیادہ شرح کا سامنا کرنا پڑا۔

سروے میں پائے گئے 5 میں سے 3 افراد کا خیال ہے کہ عام شہری 'بدعنوانی کے خلاف جنگ میں فرق لاسکتا ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں