نائیجیریا میں مسلح افراد کے حملے میں 110 کسان ہلاک، اقوام متحدہ

اپ ڈیٹ 30 نومبر 2020
یہ واقعہ اس سال بے گناہ شہریوں کے خلاف سب سے بڑا براہ راست پُرتشدد حملہ ہے— فوٹو: رائٹرز
یہ واقعہ اس سال بے گناہ شہریوں کے خلاف سب سے بڑا براہ راست پُرتشدد حملہ ہے— فوٹو: رائٹرز

میدوغوری: نائجیریا کے شمال مشرق میں کھیت کے مزدوروں پر ہفتے کے آخر میں بوکو حرام کے دہشت گردوں کی جانب سے کیے گئے حملے میں 110 افراد ہلاک ہو گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے رابطہ کار ایڈورڈ کیلن نے ایک بیان میں کہا کہ اس حملے میں 110 شہری بے رحمی سے قتل کر دیے گئے اور متعدد دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: نائیجیریا: مظاہرین پر فائرنگ کے بعد کشیدگی میں اضافہ

ہفتے کو بوکو حرام کے جنگجوؤں کی جانب سے کیے گئے حملے میں ابتدائی طور پر 43 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ملی اور پھر مزید 70 افراد کے قتل کی تصدیق ہوئی۔

کلون نے بوکو حرام کا نام لیے بغیر "غیر ریاستی مسلح گروہوں" کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ اس سال بے گناہ شہریوں کے خلاف سب سے بڑا براہ راست پُرتشدد حملہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں اس گھناؤنے اور بے حس فعل کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کرتا ہوں۔

اس خونریزی کا مرکز ریاست بورنو کے دارالحکومت میدوگوری کے قریب گاؤں کوشوبے تھا، حملہ آوروں نے چاول کے کھیتوں پر کام کرنے والے مزدوروں کو نشانہ بنایا اور ایک حکومت مخالف ملیشیا نے بتایا کہ حملہ آور مزدوروں کو باندھ کر گلے کاٹ رہے ہیں۔

کلون نے کہا کہ موٹر سائیکلوں پر آنے والے مسلح حملہ آوروں نے علاقے کی دیگر برادریوں کو بھی نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: نائیجیریا: دہشت گرد حملے میں 17 افراد جاں بحق

بورنو کے گورنر بابگنان عمارہ زولوم نے اتوار کے روز نواحی گاؤں زبرماری میں تدفین میں شرکت کی جس میں ہفتہ کے روز 43 لاشیں برآمد ہوئی تھیں، ان کا کہنا تھا کہ سرچ آپریشن کے دوبارہ شروع ہونے کے بعد یہ تعداد بڑھ سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ متاثرین میں شمال مغربی نائیجیریا میں سوکٹو ریاست کے درجنوں مزدور شامل ہیں جو لگ بھگ ایک ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر رہتے تھے اور کام کی تلاش کے لیے شمال مشرق کا سفر کرتے تھے۔

ایڈورڈ کیلن نے کہا کہ حملے میں چھ افراد زخمی ہوئے اور آٹھ ہفتے کے روز تک لاپتا رہے اور رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے خواتین کے اغوا کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

نائیجیریا کے صدر محمدو بوہاری نے ہفتے کے روز ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہلاکتوں کے اس بے حس عمل سے پورا ملک زخمی ہوگیا ہے۔

یہ حملہ اس وقت ہوا جب ریاست بورنو میں ایک عرصے سے التوا کا شکار بلدیاتی انتخابات میں ووٹرز رائے دہندگی کے لیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: او آئی سی اجلاس میں شرکت کیلئے وزیر خارجہ نائجر کا دو دوزہ دورہ کریں گے

داعش سے وابستہ اسلامی ریاست برائے مغربی افریقہ صوبہ، بوکو حرام اور ایک حریف مخالف دھڑے کے حملوں میں اضافے کی وجہ سے انتخابات بار بار ملتوی ہوئے تھے۔

ان دو گروہوں کو درخت کاٹنے والوں، کسانوں اور ماہی گیروں پر بڑھتے ہوئے حملوں کا الزام لگایا گیا ہے جن پر وہ فوج اور حکومت نواز ملیشیا کے لیے جاسوسی کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔

گزشتہ ماہ بوکو حرام کے عسکریت پسندوں نے دو الگ الگ حملوں میں میدوگوری کے قریب اپنے آبپاشی کے کھیتوں پر کام کرنے والے 22 کسانوں کو ذبح کردیا تھا۔

اس تنازع میں اب تک کم از کم 36،000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے 2009 سے اب تک لگ بھگ 20 لاکھ افراد اپنے گھروں سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

یہ تشدد پڑوسی ممالک نائجر، چاڈ اور کیمرون میں بھی پھیل گیا ہے جس کو دیکھتے ہوئے اب عسکریت پسندوں کا مقابلہ کرنے کے لیے علاقائی فوجی اتحاد کے قیام کا عندیہ دیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں