وفاقی حکومت کو پیٹرول بحران کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2020
جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیے کہ لوگوں کو اس تحقیقات کا پتا چلنا چاہیے — فائل فوٹو / ڈان
جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیے کہ لوگوں کو اس تحقیقات کا پتا چلنا چاہیے — فائل فوٹو / ڈان

لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو پیٹرول بحران کی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پیٹرولیم کمیشن نے پیٹرولیم بحران کی تحقیقات مکمل کر لی ہیں اور کمیشن کی رپورٹ کو پبلک کرنے کے لیے کابینہ میں بھیجا ہے۔

چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ وزیر اعظم جتنی شفافیت کی بات کرتے ہیں انہیں تو فوراً رپورٹ کو پبلک کر دینا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پیٹرول بحران کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ

انہوں نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے کہا کہ اگلی سماعت پر تحقیقات کرنے والے کمیشن کے سربراہ کو کہیں کہ وہ پیش ہوں اور جو رپورٹ سربراہ کمیشن نے بنائی ہے وہ عدالت میں سیل لفافے میں پیش کریں۔

جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیے کہ لوگوں کو اس تحقیقات کا پتا چلنا چاہیے، اگر حکومت رپورٹ کو پبلک نہیں کرتی تو سرکاری وکیل اس پر عدالت کو دلائل دیں گے کہ کیوں اس کو پبلک نہیں کرنا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر رپورٹ پبلک نہیں کرنی تو درخواست کے تمام فریق اگلی تاریخ پر ذاتی طور میں پیش ہوں۔

لاہور ہائی کورٹ نے سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

مزید پڑھیں: لگتا ہے معاون خصوصی سب کچھ چلا رہا ہے اور پیٹرولیم بحران کا ذمے دار بھی ہے، لاہور ہائیکورٹ

واضح رہے کہ یکم جون کو حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد ملک میں پیٹرول کا بحران پیدا ہوگیا تھا جس پر حکومت اور اوگرا کے نوٹس کے باوجود قلت پر قابو نہ پایا جاسکا۔

تاہم 26 جون کو جیسے ہی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 25 روپے 58 پیسے تک اضافہ کیا ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کی قلت ختم ہوگئی تھی۔

ملک میں پیٹرول کی قلت اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث کمپنیوں کا پتا لگانے کے لیے وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن نے 8 رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Dec 02, 2020 10:25pm
پیٹرولیم بحران کے دوران کراچی کے سب ڈویژن ہاربر کیماڑی میں واقع آئل انسٹالیشن ایریا میں موجود تیل کمپنیوں کے ٹینکوں کی انتظامیہ نے مکمل جانچ پڑتال کی تھی۔ اس دوران اسسٹنٹ کمشنر نے خود ملاحظہ کیا تھا کہ تمام ٹینک بھرے ہوئے ہیں مگر ان سے پٹرول و ڈیزل سپلائی ہی نہیں کیا جا رہا یہاں تک کہ وہاں موجود دیگر کمپنیوں کے ٹینک بھی پٹرولیم مصنوعات سے بھر کر رکھے گئے تھے. اس کی مکمل رپورٹ اسسٹنٹ کمشنر ہاربر کیماڑی کے پاس موجود ہے۔ کوئی بھی جا کر اس حوالے سے معلومات کے بعد ذمہ داروں کا تعین کرسکتا ہے۔ تاہم ایک بات واضح ہے کہ ملک میں پٹرول و ڈیزل موجود تھا۔