20 سال قبل عوام کو دھوکا دینے والے دو بلڈرز اور نیب میں پلی بارگین

اپ ڈیٹ 03 دسمبر 2020
بلڈرز پر عوام کو تقریباً ساڑھے 8کروڑ روپے کا دھوکا دینے کا الزام ہے— فائل فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
بلڈرز پر عوام کو تقریباً ساڑھے 8کروڑ روپے کا دھوکا دینے کا الزام ہے— فائل فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

کراچی: احتساب عدالت نے 20 سال قبل عوام کو بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی سے متعلق ایک معاملے میں بدھ کے روز دو بلڈروں کی پلی بارگین قبول کر لی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میاں عبد الجبار پر تین دیگر افراد کے ہمراہ کراچی میں رہائشی اپارٹمنٹس اور دکانوں کی بوگس الاٹمنٹ کے ذریعے عوام کو 8 کروڑ 46 لاکھ 61 ہزار 271 روپے دھوکا دینے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: 'نیب لوگوں کو گرفتار کرکے پلی بارگین پر مجبور کرتا ہے'

احتساب عدالت نمبر چار کے جج سریش کمار نے قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعہ 25 (بی) کے تحت ملزم میاں عبد الجبار کے ذریعے قومی احتساب بیورو (نیب) حکام کے پاس پہنچنے والی پلی بارگین کی درخواست قبول کر لی۔

استغاثہ کے مطابق انسداد بدعنوانی کے اس ادارے نے گراؤنڈ پلس 14 منزلہ کمرشل رہائشی پلازہ تعمیر کرنے کے جھوٹے وعدے پر ملٹی اسٹوری پراجیکٹ جیسن بیچ ویو میں دکانوں اور اپارٹمنٹس کی جعلی بکنگ کے بارے میں اپریل 2004 میں تحقیقات کا آغاز کیا تھا، یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ملزم میاں عبد الجبار اور اس کے بھائی عبد الصمد صدیقی نے اپنے کاروباری شراکت دار سلطان احمد ثانی اور لطیف تمبرا (دونوں فوت ہوچکے ہیں) نے گراؤنڈ فلور پر 148 دکانوں کی بکنگ کی حالانکہ انہیں 18 دکانوں کی اجازت دی گئی تھی جبکہ 753 فلیٹوں کی بکنگ کی حالانکہ انہیں 131 فلیٹ بنانے کی اجازت دی گئی تھی۔

ملزمان نے خریداروں کو بتایا کہ وہ گراؤنڈ پلس فور منزلہ عمارت کے بجائے 14 منزلہ عمارت تعمیر کر رہے ہیں، انہوں نے بکنگ کی مد میں 22 مارچ 2000 تک 10 کروڑ 81 لاکھ 11ہزار 413 روپے جمع کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان کی پلی بارگین کرنے والے افسران کی برطرفی کیلئے عدالت میں درخواست

نیب نے بتایا کہ ملزمان نے بعد میں کچھ الاٹیز کو ایک کروڑ 88 لاکھ 28 ہزار 842 روپے واپس کردیے یا دوسرے منصوبوں میں فلیٹ اور دکانیں حوالے کرکے انہیں ایڈجسٹ کیا، مذکورہ پراجیکٹ کبھی بھی مکمل نہیں ہوا تھا، دونوں بلڈروں نے ایک درخواست منتقل کی اور کہا کہ ڈی جی نیب نے ان کی پلی بارگین کی درخواست قبول کر لی ہے کیونکہ وہ اپنی طرف سے طے شدہ ذمہ داری کی رقم ادا کرنے کے لیے تیار ہیں، نیب نے تعین کیا کہ دونوں ملزمان پر 8 کروڑ 46 لاکھ 61 ہزار 271 روپے واجب الادا ہیں جس میں سے انہوں نے پہلے ہی 5 کروڑ 43 لاکھ 4 6ہزار 432 روپے ادا کر چکے ہیں جبکہ 3 کروڑ 3 لاکھ 14ہزار 839 روپے کی رقم چیئرمین کے حق میں پے آرڈر کی شکل صورت میں ادا کی جانی تھی۔

تاہم ملزم نے 30 لاکھ روپے کا چیک پیش کیا۔

اگر مزید کوئی دعویٰ سامنے آتا ہے تو انہوں نے پی ای سی ایچ ایس کے بلاک 6 میں بطور ضمانت لیز پر دی گئی جائیداد کو تفویض کیا ہے۔

مزید پڑھیں: بحریہ ٹاؤن کے ڈائریکٹر کی 9 ارب روپے کی پلی بارگین منظور

خصوصی پبلک پراسیکیوٹر ڈاکٹر راجا محمد علی نے بتایا کہ درخواست دہندگان کے خلاف اس شرط پر حتمی تشخیص کی گئی ہے کہ الاٹیز کو ان کے دعوؤں کی چار گنا رقم دی جائے گی اور نیب کو تفویض شدہ پراپرٹی کو مزید دعوے طے کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا، پراسیکیوٹر اور درخواست دہندگان کے وکیل محمد ریحان غوث نے جج سے استدعا کی کہ پلی بارگین کی درخواست قبول کریں، جج نے معاہدہ قبول کیا اور انہیں قومی احتساب آرڈیننس کے تحت سزا سنائی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں