عالمی بینک عسکریت پسندی سے متاثرہ خاندانوں کی معاونت کرے گا

اپ ڈیٹ 06 دسمبر 2020
یہ جولائی 2019 میں ایک کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی منظوری کے بعد سے منصوبے کی تیسری فنانسنگ ہوگی — فائل فوٹو: اے ایف پی
یہ جولائی 2019 میں ایک کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی منظوری کے بعد سے منصوبے کی تیسری فنانسنگ ہوگی — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: عالمی بینک خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں عسکریت پسندی سے پیدا ہونے والے بحران سے متاثرہ خاندانوں کی جلد بحالی، بچوں کی صحت کی بہتری اور شہری مراکز ترسیل میں معاونت کے لیے فنڈز فراہم کرے گا۔

اس منصوبے کے لیے عالمی بینک ملٹی ڈونر ٹرسٹ کے تحت ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر فراہم کرے گا جس کے تحت شہریوں کی سہولت کے مراکز قائم کیے جائیں گے جو پوری قبائلی آبادی اور اس سے منسلک 4 اضلاع کو خدمات فراہم کرے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ جولائی 2019 میں ایک کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی منظوری کے بعد سے منصوبے کی تیسری فنانسنگ ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ 2 سال تک پاکستان میں غربت میں اضافے کا امکان ہے، عالمی بینک

ان سہولیات کے مراکز کے ذریعے منتخب خدمات فراہم کی جائیں گی جس میں وائٹل رجسٹریشن سروس (وی آر ایس)، سول رجسٹریشن منیجمنٹ سسٹم (سی آر ایم ایس) اور نادرا ای سہولت شامل ہے جو اس سے مستفید ہونے والوں کی مزید سرکاری خدمات تک رسائی کو بڑھائے گا۔

اس کے علاوہ آئندہ ماہ عالمی بینک کی اضافی فنانسنگ کی منظوری دی جائے گی جو آگاہی سیشن میں حاضری سے منسلک نقدی کی منتقلی کے ذریعے بچوں کی صحت کو فروغ دے گی۔

منصوبے کی دستاویز کے مطابق اضافی سروسز مثلاً وی آر ایس، سی آر ایم ایس، نادرا ای سہولت پلیٹ فارم اور دیگر سہولیات کے ساتھ 4 اضلاع بنوں، ڈیرہ اسمٰعیل خان، لکی مروت اور ٹانک میں 16 نئے سہولت مراکز قائم کیے جائیں گے۔

وی آر ایس میں کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ اور سی آر سیز کی تجدید اور اجرا سے متعلق تمام خدمات شامل ہوں گی۔

مزید پڑھیں: عالمی بینک سندھ میں چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے لیے 20 کروڑ ڈالر قرض دے گا

اس کے علاوہ بلدیاتی حکومت یا کمشنر کے دفاتر کے تعاون سے سی آر ایم ایس متعارف کروانے سے شہری بالخصوص خواتین پیدائش، شادی اور موت کے سرٹیفکیٹ حاصل کرسکیں گی۔

اس منصوبے پر خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے تمام ساتوں اضلاع میں عملدرآمد کیا جارہا ہے، ان اضلاع اور ان سے منسلک علاقوں میں شہریوں کی بنیادی سرکاری سروسز تک رسائی میں سیکیورٹی اور رسائی کے مسائل برقرار رہنے تک رکاوٹ ہے۔

تاہم صوبہ خیبرپختونخوا میں ان اضلاع کے انضمام کا پیچیدہ عمل، کمزور اداروں اور مسلسل سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے اس ایجنڈے کی تکمیل ایک طویل عمل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں