سی سی پی او لاہور کے مزید ایک افسر سے ’اختلافات‘ کی باز گشت

اپ ڈیٹ 10 دسمبر 2020
سی سی پی او نے ایک اور پولیس افسر کو باہر کا راستہ دکھا دیا — فائل فوٹو: پنجاب پولیس
سی سی پی او نے ایک اور پولیس افسر کو باہر کا راستہ دکھا دیا — فائل فوٹو: پنجاب پولیس

لاہور: کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) عمر شیخ کی کمان میں کام کرنا والا پولیس افسر، ان کے لیے ایک 'ڈراؤنا خواب بن گیا ہے کیونکہ انہوں نے 'ایک چھوٹی سی بات' پر ایس ایس پی انوسٹی گیشن عبدالغفار قیصرانی کو باہر کا راستہ دکھایا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمر شیخ منگل کے روز رات گئے کسی سرکاری معاملے کے سلسلے میں منعقدہ میٹنگ کے دوران پریشان ہو گئے اور پھر اچانک عبدالغفار قیصرانی کو یہ کہہ کر وہاں سے جانے کا حکم دیا کہ آپ کی خدمات کی اب مجھے ضرورت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: سی سی پی او لاہور نے ’لفظی تکرار‘ کے بعد سی آئی اے ایس پی کی گرفتاری کے احکامات جاری کردیے

ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ سی سی پی او کا حکم اتنا اچانک اور غیر متوقع تھا کہ ایس ایس پی ایویسٹی گیشن اور دیگر سینئر پولیس افسران ایک لمحہ کے لیے بھی صورتحال کی نوعیت کو نہیں سمجھ سکے، تاہم انہوں نے کہا کہ جب سی سی پی او نے اپنا حکم دہرایا تو سینئر افسران کا چہرہ سرخ ہو گیا اور اگلے ہی لمحے عبدالغفار قیصرانی نے ان کی اطاعت کی۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن معاملہ آئی جی پی کے سامنے لائے اور بدھ کے روز ڈیوٹی پر حاضر نہیں ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ معاملہ مینار پاکستان میں لاہور میں 13 دسمبر کو پی ڈی ایم کے جلسہ عام کے نتیجے میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی گرفتاری کا تھا، اجلاس کے دوران سی سی پی او نے طے شدہ عوامی جلسے سے قبل اپوزیشن پارٹی کے کارکنوں کی گرفتاری کے لیے آپریشن اور انویسٹی گیشن افسران کو کام سونپا، عبدالغفار قیصرانی نے اس تجویز پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ اس طرح کی گرفتاریوں کا بنیادی کام آپریشن ونگ کا ہے، انہوں نے سی سی پی او کو مشورہ دیا کہ وہ تفتیشی ونگ کو اپنا اصل کام کرنے دیں اور اس اختلاف نے عمر شیخ کو مشتعل کردیا اور یہ اس ناخوشگوار واقعے کا سب بنا۔

یہ بھی پڑھیں: سی سی پی او کے 'نامناسب رویے' پر لاہور پولیس عدم اطمینان کا شکار

عہدیدار نے اس معاملے کو لاہور میں تعینات انوسٹی گیشن ونگ کے دو ڈویژنل ایس پی کے خلاف عبدالغفار قیصرانی کی ایک ’کارروائی‘ سے بھی جوڑ دیا، انہوں نے کہا کہ عبدالغفار قیصرانی نے حال ہی میں ان ڈویژنل ایس پیز کو 'مشورے کا خط' جاری کیا تھا جس میں انہوں نے سنبھالے گئے معاملات کی تحقیقات میں کچھ تفاوت اور خامیوں پر برہمی ظاہر کی تھی، یہ کارروائی بعد میں سی سی پی او کے عالم میں لائی گئی جنہوں نے ایس پیز کے لیے اس سزا کو غیر ضروری قرار دیا۔

عہدیدار نے بتایا کہ عبدالغفار قیصرانی کو لاہور ایس ایس پی انویسٹی گیشن کے عہدے پر تعینات ہونے کے تقریبا دو ماہ بعد ہی باہر کا راستہ دکھایا دیا گیا، ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ وہ سی سی پی او کا ہی انتخاب تھے۔

ایک ہفتہ قبل ہی لاہور کے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شہزادہ سلطان کا سی سی پی او سے اختلافات کے بعد حکومت پنجاب نے تبادلہ کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: سی سی پی او لاہور نے آئی جی کے 'اختیارات' کو چیلنج کرکے نیا 'پنڈورا بکس' کھول دیا

اسی طرح انہوں نے 15 اکتوبر کو ہونے والی ایک میٹنگ میں ان سے گرما گرم بحث کے بعد کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے عاصم افتخار کی خدمات کو واپس کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں