وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ عمران خان کی جانب سے اسمبلی میں آنے اور مذاکرات کی دعوت دینا سیاسی سوچ کی بات ہے جبکہ اپوزیشن جن سے مذاکرات کی خواہش رکھتی ہے تو وہ تو نواز شریف کے بیانیے کے مخالف ہیں۔

لاہور میں پریس کانفرنس میں انہوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے سارے سیاسی چوہدری بھی مرجائیں تب بھی فضل الرحمٰن کا قرعہ نہیں نکلے گا، میں سمجھتا ہوں وہ دین کی خدمت کرسکتے ہیں، ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ سیاست کی بھوک ان کو کہیں کا نہیں چھوڑے گی، جو کہتے تھے 8 دسمبر کو آر یا پار ہوگا وہ نہ آر ہوا ہے نہ پار ہوا ہے بلکہ بیچ منجھ دھار ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 13، 14 اور 15 دسمبر کو عمران خان کے لیے اچھی خبریں ہوں گی، چاہے یہ ہاتھ آسمان پر لگائیں یا پاؤں زمین پر لگائیں، استعفے دینے سے عمران خان یا اسمبلی کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا جبکہ ملتان کا جلسہ بھی واجبی سا تھا۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اصل میڈیا ہے، یہاں لڑائی شروع ہے جبکہ بالآخر ایک ایسا وقت آجانا ہے کہ لوگوں نے سیاست سے تنگ آجانا ہے۔

مزید پڑھیں: شیخ رشید نے نواز شریف سے 10 سوالوں کا جواب مانگ لیا

اپوزیشن کو شوق سے جنوری میں اسلام آباد تشریف لانے کا کہتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ سردی آپ کا بھرپور استقبال کرے گی تاہم مارچ کے سینیٹ انتخابات ہونے ہیں جس کے بعد عمران خان مزید مضبوط ہوجائیں گے اور ان کے لیے مشکلات کھڑی ہوں گی۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے اسمبلی میں آنے اور مذاکرات کی دعوت دینا سیاسی سوچ کی بات ہے جبکہ جو لوگ یہ کہہ رہے کہ عمران خان سے مذاکرات نہیں ہوسکتے تو پھر بتائیں کہ وہ کس سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں آپ ایک ٹکٹ میں دو مزے نہیں لے سکتے لہٰذا ایک فیصلہ کریں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کہتے ہیں عمران خان سے مذاکرات نہیں کرسکتے تو جن سے آپ خواہش رکھتے ہیں وہ تو نواز شریف کے بیانیے کے مخالف ہیں۔

دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ پیپلپزپارٹی اپنے تاش چھاتی کے ساتھ لگا کر کھیل رہی ہے جبکہ بیوقوف لوگ چوک اور چوراہوں میں محنت کر رہے ہیں کیونکہ کٹ میڈیا نے لگانا ہے اور اس وقت سے ڈریں۔

اپوزیشن کے لیے پیش گوئی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالات چاہیں جیسے بھی ہوں پی ڈی ایم بینفشری نہیں ہوگی، یہ بند گلی میں جارہے ہیں اور اس کے آگے گڑھا ہے جبکہ بہت عرصے تک اس گڑھے میں جمہوریت گری رہی ہے۔

وفاقی وزیر ریلوے نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو ساری زندگی یہ درد رہا کہ انہوں نے 1985 کے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جو اراکین استعفے دے رہے ہیں یہ پارٹی قیادت کو دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاہور سے 5 دہشت گرد گرفتار ہوئے ہیں اور پاکستان کو اندر سے تباہ کرنے کی کوششیں ہے کیونکہ بھارت سرحدوں سے محاذ نہیں چھیڑ سکتا، تاہم اگر بھارت نے پاکستان کی سرحدوں کو چھیڑا تو پاکستان کی عظیم فوج ایسا سبق سکھائی گی کہ تاریخ یاد رکھے گی۔

اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کی نسلیں گھروں میں محفوظ ہیں لیکن آپ چاہتے ہیں کہ غریب کا بچہ کورونا سے خودکشی کرے، آپ نے غریب کو دیا کیا ہے، جو مہنگائی تھی وہ آپ کے غلط معاشی بیانیے سے تھی۔

2021 کو بہت اہم سال قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بڑا جوڈو کراٹے والا سال ہے، سال 21 میں ’بینکاک کے شعلے بھی ہوسکتے ہیں اور بغداد کی راتیں بھی ہوسکتی ہیں‘، انتخاب آپ کا ہے۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ آپ ایک شخص کے خلاف ملک کی سالمیت اور معیشت کو داؤ پر لگانا چاہتے ہیں، یہ سیاسی کم عقلی اور ذہنی پستی کی دلیل ہے کیونکہ کوئی بھی سیاست دان مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتا۔

اس موقع پر سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوج میں بہت تحمل ہے، ان کی حکمت عملی ہر دفعہ مختلف ہوتی ہے، موجودہ فوج کی آنکھیں اور کان کھلے ہیں وہ حالات سے بے خبر نہیں لیکن جو خواہش لوگ رکھ کر بیٹھے ہیں کہ وہ مارشل لا لگادیں گے تو ایسا وہ کبھی نہیں کریں گے۔

شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ 13 دسمبر کے بعد میں عمران خان کے لیے خوشخبری کے دن دیکھ رہا ہوں۔

این آر او سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ میں حکومت چھوڑ دوں گا لیکن کسی بدعنوان کے ساتھ ہاتھ نہیں ملاؤں گا اور اسے این آر او نہیں دوں گا۔

اس موقع پر سابق صدر آصف علی زرداری کو چھٹا بحری بیڑا قرار دیتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وہ حالات سے واقف ہے اور اس سے فائدہ اٹھانے کی بھرپور کوشش میں ہے جبکہ یہ (مسلم لیگ) اپنے چچا اور کزن کو مروانے کی بھرپور کوشش میں ہے، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے کیسز بہت سنگین ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ایسے لوگ ہیں جو یہاں انتشار پھیلانے کے لیے سرمایہ کاری کر رہے ہیں جو دہشت گردی کی صورت، معاشی تباہی اور ملک میں انتشار اور خلفشار پھیلانے کی صورت میں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عسکری قیادت سے مسلم لیگ (ن) کی ایک نہیں 2 ملاقاتیں ہوئیں، شیخ رشید

وزیر ریلوے نے مزید کہا کہ جب یہ افراد رکن نہیں ہوں گے تو انہیں جیل میں سی کلاس میں رہنا پڑے گا اور کوئی مراعات نہیں ہوں گی۔

دوران گفتگو شیخ رشید نے خود کو ’ٹرپل ایس‘ لیڈر (شارٹ، سویٹ اینڈ اسمارٹ) قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف ہاتھ سے نکل گیا اور وہ سب کو ’گولی‘ دینے میں کامیاب ہوگیا کیونکہ کاروباری شخص چالاک ہوتا ہے۔

استعفوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ میرے خیال سے سب لوگ استعفوں پر نہیں جائیں گے اور مسلم لیگ (ن) سے (ش) نکلے گی اور میرے خیال سے اب بڑا گروپ نکلے گا۔

وزیر ریلوے نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اصل مسئلہ مارچ ہے اور اس سے پہلے یہ غیرمستحکم کرنا چاہتے ہیں کہ کہیں سینیٹ میں پی ٹی آئی کی اکثریت نہ ہوجائے۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ 13 دسمبر کو کچھ نہیں ہونے والا، عمران خان مینار پاکستان سے اوپر گئے تھے جبکہ یہ (اپوزیشن) نیچے جائے گے کیونکہ ان کا کوئی نظریاتی اتحاد نہیں بلکہ ایک نکتے کا اتحاد ہے کہ عمران خان نہیں ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں