مسلم لیگ (ن) کے 14 ارکین اسمبلی نے اپنے استعفے جمع کروادیے

اپ ڈیٹ 10 دسمبر 2020
زیادہ تر اراکین نے 2018 کے عام انتخابات میں دھاندلی، مہنگائی کو اپنے استعفوں کی وجہ قرار دیا —فائل فوٹو: اے پی
زیادہ تر اراکین نے 2018 کے عام انتخابات میں دھاندلی، مہنگائی کو اپنے استعفوں کی وجہ قرار دیا —فائل فوٹو: اے پی

لاہور: اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے اعلان کے ایک روز بعد ہی مسلم لیگ (ن) کے 14 اراکین اسمبلی نے اپنے استعفے قیادت کو جمع کروادیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ڈی ایم کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس کے تمام اراکین صوبائی و قومی اسمبلی 31 دسمبر تک اپنی جماعتوں کے قائدین کو اپنے استعفے جمع کروادیں گے۔

تاہم مسلم لیگ (ن) کے 2 باغی اراکین صوبائی اسمبلی جلیل شرقپوری اور غیاث الدین نے اعلان کیا کہ وہ اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی نہیں ہوں گے کیوں کہ وہ نواز شریف کے فوج مخالف نظریے سے متفق نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسمبلیوں سے استعفے دینے میں ہچکچائیں گے نہیں، بی این پی مینگل

مسلم لیگ (ن) کے جن اراکین قومی اسمبلی نے اپنے استعفے پارٹی قیادت کو جمع کروائے ان میں خیل داس کوہستانی (این اے-339) اور بشیر ورک (این اے-80) شامل ہیں۔

ان کے علاوہ جن اراکین صوبائی اسمبلی نے استعفے دیے ان میں سمیع اللہ خان (پی پی-144)، ناصر محمود (پی پی-27)، جہانگیر خانزادہ (پی پی-2144)، چوہدری بلال اکبر (پی پی-49)، عادل بخش چھٹا (پی پی-52)، ملک صہیب احمد (پی پی-72)، اختر حسین (پی پی-167)، صفدر شاکر (پی پی-104)، بلال فاروق تارڑ (پی پی-53) جبکہ مخصوص نشستوں کی خواتین اراکین عظمیٰ بخاری، عنیزہ فاطمہ، راحیلہ خادم حسین اور حنا پرویز بٹ شامل ہیں۔

اراکین قومی اسمبلی افضل کھوکھر (این اے-136) اور چوہدری حامد حمیر (این اے-90) اور رکن صوبائی اسمبلی سیف الملوک کھوکھر (پی پی-165) نے پی ڈی ایم کے اعلان سے قبل ہی استعفے جمع کروادیے تھے۔

زیادہ تر اراکین نے 2018 کے عام انتخابات میں دھاندلی، مہنگائی کو اپنے استعفوں کی وجہ قرار دیا اور ووٹ کے تقدس اور پاکستان کی ترقی کے لیے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کروانے کا بھی مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: استعفے دیے تو یہ بھول جائیں کہ ضمنی انتخابات ہوں گے، پی ڈی ایم رہنما

دوسری جانب جلیل شرق پوری نے کہا کہ 'اگر مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے 'قومی مفاد' میں استعفے مانگے ہوتے تو ہمیں کوئی جھجھک نہیں ہوتی لیکن یہ قومی اداروں کے خلاف کام کررہے ہیں اور ہم مسلم لیگ (ن) کو کسی شخص کی ذاتی جاگیر نہیں بننے دیں گے'۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ایسی قوتیں سرگرم ہوگئی ہیں جو کئی اراکین اسمبلی کو استعفے دینے سے روک کر پی ڈی ایم کو نیچا دکھانا چاہتی ہیں۔

بلوچستان اسمبلی کے 3 اراکین کا مستعفی ہونے کا فیصلہ

دوسری جانب بلوچستان اسمبلی کے 3 اراکین اسمبلی نے بھی پی ڈی ایم کے اعلان کے مطابق استعفے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ اسلم رئیسانی جو 2018 کے انتخابات میں آزاد حیثیت میں منتخب ہوئے تھے، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے اختر حسین لانگو، اور جمعیت علمائے اسلام کے اقلیتی رکن شام لال نے استعفے دینے کا فیصلہ کیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ نواب اسلم رئیسانی نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے لندن سے رابطہ کرنے اور پی ڈی ایم کے لیے ان کی حمایت کی درخواست پر یہ فیصلہ کیا۔

ان میں سے اختر حسین لانگو نے اپنا استعفیٰ بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر کو جمع کروادیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں