ڈی جے بٹ گرفتاری کے اگلے روز ہی ضمانت پر رہا

اپ ڈیٹ 10 دسمبر 2020
ڈی جے بٹ ماضی میں پی ٹی آئی کے جلسوں میں ساؤنڈ سسٹم فراہم کرتے رہے ہیں—فائل فوٹو: عرفان حیدر
ڈی جے بٹ ماضی میں پی ٹی آئی کے جلسوں میں ساؤنڈ سسٹم فراہم کرتے رہے ہیں—فائل فوٹو: عرفان حیدر

لاہور کی مقامی عدالت نے غیرقانونی اسلحہ اور کار سرکار میں مداخلت کے الزام میں گرفتار کیے گئے ڈی جے بٹ کی ضمانت منظور کرلی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پولیس نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے میں ساؤنڈ سسٹم کی خدمات فراہم کرنے والے ڈی جے بٹ کو گرفتار کیا تھا۔

صوبائی دارالحکومت کی ماڈل ٹاؤن کچہری میں ڈی جے بٹ کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، جہاں ان کی جانب سے فیض اللہ نیازی ایڈووکیٹ پیش ہوئے جبکہ سرکاری وکیل بھی عدالت میں موجود رہے۔

مزید پڑھیں: لاہور: پی ڈی ایم جلسے کے انتظامات سے قبل ڈی جے بٹ گرفتار

سماعت کے دوران وکیل نے کہا کہ ڈی جی بٹ پر سیاسی کیس بنادیا گیا اور 13 دسمبر کے جلسے کی وجہ سے انہیں گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مقدمے میں ساری دفعات قابل ضمانت ہیں، پولیس سیاسی مقدمے میں کیسے نجی شخص کو گرفتار کرسکتی ہے۔

عدالت میں وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ڈی جے بٹ کی گرفتاری بڑا حساس معاملہ ہے، میڈیا پر بھی سارا کیس چل چکا ہے، یہ جھوٹا اور بے بنیاد کیس ہے۔

اس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے پوچھا کہ کیا ملزم سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے، جس پر وکیل نے ڈی جے بٹ کے اسلحے کا لائسنس عدالت میں پیش کر دیا، ساتھ ہی وکیل نے کہا کہ حکومت اپنے اختیارات کا غلط استعمال کر رہی ہے۔

بعد ازاں استغاثہ کے دلائل شروع ہوئے تو سرکاری وکیل نے ڈی جے بٹ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے قانون کے مطابق مقدمہ درج کیا گیا، ڈی جے بٹ نے پولیس کو لائسنس فراہم نہیں کیا۔

سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ لائسنس ہو بھی پھر بھی اسلحے کی نمائش نہیں کی جاسکتی جبکہ ملزم سے ساؤنڈ سسٹم بھی برآمد کیا گیا جبکہ مقدمے میں لگائی گئی دفعات ناقابل ضمانت ہیں، لہٰذا ملزم کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

تاہم عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 50 ہزار روپے کے مچلکے کے عوض ڈی جے بٹ کی ضمانت منظور کرلی۔

علاوہ ازیں ڈی جے بٹ پولیس تشدد پر پھٹ پڑے اور کہا کہ میں سویا ہوا تھا پولیس والے مجھے آفس سے اٹھا کے لے گئے اور مجھے ساری رات تشدد کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے مجھے گھسیٹا میری کمر پر تشدد کے نشان موجود ہیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا ان لوگوں نے پہلے بھی مجھ پر تشدد کیا تھا لیکن انہوں نے میری والدہ اور بہنوں سے بدتمیزی کی جو میں برداشت نہیں کرسکتا۔

تاہم ڈی جے بٹ نے کہا کہ میں ابھی بھی عمران خان کا ٹائیگر ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: موجودہ حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے ہر جمہوری حربہ استعمال کریں گے، پی ڈی ایم

خیال رہے کہ مذکورہ معاملے کی ایف آئی آر کے مطابق پولیس نے ماڈل ٹاؤن میں ڈی جے بٹ کے دفتر پر چھاپہ مارا گیا تھا اور غیرقانونی اسلحہ کرنے اور چھاپہ مار ٹیم کے اراکین کے ساتھ مزاحمت کرکے سرکاری کام میں مداخلت کی۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سابق دورِ حکومت میں ڈی جے بٹ کو پی ٹی آئی کے سیاسی جلسے میں ساؤنڈ سسٹم فراہم کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا، اس وقت پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اس گرفتاری کی سخت مذمت کی تھی جبکہ اب گرفتاری پر مسلم لیگ (ن) نے مذمت کا اظہار کیا۔

ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’عمران خان چھوٹے آدمی ہیں جو کیٹررز اور ڈی جے بٹ کی طرح ساؤنڈ سسٹم فراہم کرنے والوں کو ہدف بنا رہے ہیں تاکہ 13 دسمبر کے پی ڈی ایم کے جلسے میں رکاوٹ ڈالی جائے‘۔

واضح رہے کہ پی ڈی ایم 13 دسمبر کو مینار پاکستان میں حکومت مخالف جلسہ کرنے جارہی ہے، جس کے حوالے سے اپوزیشن رہنماؤں نے کہا کہ جلسہ ہر قیمت پر ہوگا، اگر حکومت نے روکنے کی کوشش کی تو دوسرا راستہ نکال لیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں