نائیجیریا: والدین کی اسکول سے اغوا ہونے والے لڑکوں کی سلامتی کیلئے دعائیں

اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2020
والدین نے بچوں کو باحفاظت بچانے کے لیے حکام سے التجا کی— فوٹو: رائٹرز
والدین نے بچوں کو باحفاظت بچانے کے لیے حکام سے التجا کی— فوٹو: رائٹرز

نائیجیریا کی شمال مغربی ریاست کاتسینا میں والدین نے ایک اسکول میں جمع ہو کر حکام سے التجا کی کہ وہ مسلح افراد کی جانب سے اغوا کیے گئے سیکڑوں لڑکوں کو بچائیں۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ہفتے کی رات صدر کے ترجمان نے بتایا کہ فوج کا ایک گینگ سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا جس نے کانکارا کے آل بوائز گورنمنٹ سائنس اسکول کے طلبہ کو اغوا کر لیا تھا لیکن اتوار کے روز والدین نے کہا کہ انہوں نے اپنے بچوں کی قسمت کے بارے میں غیر یقینی صورت حال کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: نائیجیریا میں مسلح افراد کے حملے میں 110 کسان ہلاک، اقوام متحدہ

جنوبی کنارا سے 120 کلومیٹر دور واقع شہر زریہ میں رہنے والے ابوبکر لاول اسکول پہنچے تو انہیں علم ہوا کہ لاپتا بچوں میں ان کے تین میں سے دو بیٹے بھی شامل ہیں۔

اسکول کے گرد آلود میدان کے باہر بیٹھے ابوبکر نے کہا کہ کل سے میں یہاں بیٹھا دعا کر رہا ہوں کہ اللہ تعالی ہمارے لوگوں کو بچائے۔

ان کے 17 سالہ لاپتا بیٹے بخاری کا نام صدر محمد بوہاری کے نام پر رکھا گیا تھا، یہ ریاست کاٹسینا کے رہنے والے ہیں، 16 سالہ انس بھی لاپتا ہے، ابوبکر نے بتایا کہ اسکول کے پرنسپل نے والدین کو مخاطب کرتے ہوئے دعا کے لیے کہا۔

مرجہ محمد، جس کے بیٹے کو بھی اغوا کیا گیا، نے حکام سے مدد کی درخواست کی۔

یہ بھی پڑھیں: نائیجیریا: مظاہرین پر فائرنگ کے بعد کشیدگی میں اضافہ

انہوں نے رائٹرز کو بتایا کہ اگر یہ حکومت بھی ہماری مدد نہیں کرے گی، تو ہمارے پاس اپنے بچوں کو بچانے کی طاقت نہیں ہے۔

صدر کے دفتر نے پولیس سے متعلق سوالات کا حوالہ دیتے ہوئے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا، فوج اور پولیس نے فوری طور پر تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

رائٹرز کے مطابق کچھ لڑکوں کا کہنا تھا کہ وہ جنگل سے فرار ہوگئے تھے جہاں مسلح افراد نے انہیں گھیر لیا تھا لیکن فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ کتنے افراد قید میں ہیں یا یہ گروپ کیا چاہتا ہے۔

مسلح گروہوں کو ڈاکو کہا جاتا ہے اور یہ شمال مغربی نائیجیریا میں عام ہیں، یہ گروپ عام طور پر شہریوں پر حملہ کرتے ہیں، انہیں تاوان کے لیے اغوا کرتے ہیں، ملکی سیکیورٹی اداروں، سلامتی اور شہری اہداف پر حملہ کرنے والے شدت پسند گروپ ملک کے شمال مشرقی حصے میں زیادہ پائے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: نائیجیریا کے استادکورونا وائرس کے دوران ’پوری دنیا کی تعلیم‘ دے سکتے ہیں

افریقہ میں سب سے زیادہ آبادی والے ملک نائیجیریا میں غیر یقینی سلامتی کی صورتحال پر غصہ بڑھ رہا ہے، گزشتہ ماہ کے آخر میں عسکریت پسندوں نے شمال مشرقی ریاست بورنو میں متعدد کسانوں کو ہلاک کیا تھا جن میں سے کچھ کا سر قلم کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں