سعودی بندرگاہ پر سنگاپور کے بحری جہاز پر 'حملہ'، عملے کے 22 افراد محفوظ

اپ ڈیٹ 15 دسمبر 2020
بی ڈبلیو رائن کو بیرونی قوت سے اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ جدہ میں خالی ہورہا تھا—تصویر: اے پی
بی ڈبلیو رائن کو بیرونی قوت سے اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ جدہ میں خالی ہورہا تھا—تصویر: اے پی

ریاض: سعودی بندرگارہ پر سنگاپور کے ایک آئل ٹینکر کے مالک کے مطابق بحری جہاز پر حملہ کیا گیا ہے جبکہ سعودی حکام نے کہا کہ اسے ایک 'دہشت گردی' کے حملے میں دھماکا خیز مواد سے بھری کشتی سے نشانہ بنایا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور کی شپنگ کمپنی حنفیا کا کہنا تھا کہ بی ڈبلیو رائن نامی ٹینکر پر 22 سیلرز سوار تھے جو دھماکے میں محفوظ رہا۔

تاہم کمپنی نے تیل خارج ہونے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا اور نہ ہی کسی گروپ نے اس حملے ذمہ داری قبول کی۔

یہ بھی پڑھیں: یمن سے سعودی عرب کے سرحدی شہروں پر میزائل حملے

ایک بیان میں حنفیا کمپنی کا کہنا تھا کہ 'بی ڈبلیو رائن کو بیرونی قوت سے اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ جدہ میں خالی ہورہا تھا جس کے نتیجے میں دھماکا ہوا اور آگ لگ گئی'۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ 'عملے کے اراکین نے ساحلی فائر بریگیڈ اور امدادی کشتیوں کی معاونت سے آگ بجھادی'۔

دوسری جانب سعودی عرب کے سرکاری خبررساں ادارے سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) نے اپنی رپورٹ میں وزیر توانائی کی جانب سے 'دہشت گرد' حملے کی مذمت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بحری جہاز کو 'دھماکا خیز مواد سے بھری کشتی سے نشانہ بنایا گیا'۔

رپورٹ میں حملہ آوروں کا کوئی ذکر کیے بغیر کہا گیا کہ 'واقعے کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، نہ تو اس سے اِن لوڈنگ کی سہولت کو نقصان پہنچا اور نہ ہی سپلائی متاثر ہوئی۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کو نشانہ بنانے والے حوثیوں کے 4 ڈرون گرائے، عرب اتحاد

رپورٹ میں کہا گیا کہ 'دہشت گردی اور تخریب کاری کی یہ کارروائیاں اہم تنصیبات کے خلاف کی گئیں جو دنیا اور عالمی معیشت کو توانائی کی فراہمی کے استحکال اور سیکیورٹی سے مملکت اور اس کی اہم سہولیات سے بالاتر ہیں۔

خیال رہے کہ جدہ سعودی عرب کا نہ صرف دوسرا بڑا شہر ہے بلکہ بحر احمر کی اہم بندگارہ ہونے کے ساتھ تیل کی بڑی کمپنی آرامکو کا تقسیم کار مرکز بھی ہے۔

شپنگ کمپنی نے اپنے بیان میں ایک پتوار کو نقصان پہنچنے کا ذکر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ممکن ہے کہ تیل اسی بحری جہاز سے خارج ہوا ہو لیکن یہ بات مصدقہ نہیں ہے اور آلات ظاہر کرتے ہیں کہ بحری جہاز میں موجود تیل اسی سطح پر ہے جو دھماکے سے پہلے تھا'۔

دوسری جانب برطانوی میری ٹائم ٹریڈ کارپوریشن کا کہنا تھا کہ وہ دھماکے سے آگاہ تھی اور اس نے بحری جہاز کو اس علاقے میں 'انتہائی حتیاط' سے کام کرنے کی تنبیہ کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کے تیل کے پلانٹ پر حوثی باغیوں کا ڈرون حملہ

دوسری جانب پاکستان نے جدہ، الشقیق اور جزان میں پیٹرولیم تقسیم کار اسٹیشن پر دہشت گردی کے حملے کی سخت مذمت کی۔

پاکستان کے دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'یہ حملے سعودی عرب کے ساتھ ساتھ خطے کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور پاکستان سعودی مملکت کے لیے اس کی سیکیورٹی اور علاقائی سالمیت کو کسی بھی خطرے کے خلاف مکمل حمایت اور یکجہتی کا عزم دہراتا ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں