مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی کی صوبائی سول سروس میں شمولیت پر تحقیقات کا آغاز

اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2020
ضیا الرحمٰن 2007 میں مجوزہ قوانین کے خلاف پی ایم ایس میں شامل ہوے تھے، سرکاری ذرائع - فوٹو بشکریہ ڈیلی ٹائمز
ضیا الرحمٰن 2007 میں مجوزہ قوانین کے خلاف پی ایم ایس میں شامل ہوے تھے، سرکاری ذرائع - فوٹو بشکریہ ڈیلی ٹائمز

پشاور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے چھوٹے بھائی اور صوبائی حکومت کے ایک افسر ضیا الرحمٰن کے خلاف خیبر پختونخوا کی صوبائی انتظامی خدمات (پی ایم ایس) میں ایک دہائی قبل مبینہ طور پر غیر قانونی شمولیت کے بارے میں انکوائری کا آغاز کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ضیا الرحمٰن کے خلاف نیب خیبر پختونخوا کی جاری تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ 2007 میں مجوزہ قوانین کے خلاف پی ایم ایس میں شامل ہوئے تھے جب اس صوبے میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت تھی جے یو آئی (ف) کے رہنما اکرم خان درانی اس وقت وزیر اعلیٰ تھے۔

نیب خیبر پختونخوا پہلے ہی ضیا الرحمٰن کے اثاثوں سمیت مختلف امور پر غور کررہی ہے۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: نیب نے مولانا فضل الرحمٰن کو طلب کرلیا

واضح رہے کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ کے بھائی خیبر پختونخوا کے صوبائی مینجمنٹ سروس میں 19 گریڈ کے افسر ہیں اور انہوں نے نے کمشنریٹ برائے افغان مہاجرین میں کمشنر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں۔

ایک متعلقہ عہدیدار نے بتایا کہ قواعد کے تحت پی ایم ایس میں کسی بھی قسم کے تقرر صوبائی مسابقتی امتحان میں کامیاب ہونے کے بعد ہی کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے پی ایم ایس میں شمولیت میں مبینہ طور غیر قانونی اقدام کی تحقیقات کی منظوری دے دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی ڈپٹی کمشنر تعینات، پی ٹی آئی کی حکومت سندھ پر تنقید

گزشتہ سال 20 اگست کو نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر ناصر الدین عباس نے قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 19 کے تحت انہیں طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا جس میں ضیا الرحمٰن سے 25 اگست کو ایک تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کو کہا گیا تھا۔

نوٹس کے عنوان میں کہا گیا تھا کہ یہ انکوائری کمشنریٹ برائے افغان مہاجرین، خیبر پختونخوا اور دیگر سربراہی کے تحت فنڈز، مشینری / سازوسامان کی خریداری وغیرہ سے متعلق بدعنوانی اور بدعنوانی کے اقدامات سے متعلق افسران/عہدیداروں کے خلاف تھی۔

ضیاالرحمٰن گزشتہ سال بھی ایک تنازع کا مرکز بنے تھے جب سندھ حکومت نے انہیں ڈیپوٹیشن پر کراچی کے ایک ضلع کا ڈپٹی کمشنر مقرر کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں