بلاول بھٹو کی سندھ پولیس کی درخواست پر علی وزیر کی گرفتاری کی مذمت

اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2020
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ریاست آزادی اظہار رائے کو اگر یونہی پابند سلاسل کرتی رہی تو اس کے اچھے نتائج برآمد نہیں ہوں گے — فائل فوٹو / ڈان نیوز
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ریاست آزادی اظہار رائے کو اگر یونہی پابند سلاسل کرتی رہی تو اس کے اچھے نتائج برآمد نہیں ہوں گے — فائل فوٹو / ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما علی وزیر کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے 'جمہوری روایات کے منافی' قرار دیا ہے۔

اپنے بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جلسے اور عوامی ریلیاں کوئی جرم نہیں کہ اس کی بنیاد پر کسی کو گرفتار کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندوں اور سیاسی رہنماؤں کے خلاف درج ہونے والا مقدمہ بے بنیاد اور جمہوری روایات کے منافی ہے، ریاست آزادی اظہار رائے کو اگر یونہی پابند سلاسل کرتی رہی تو اس کے اچھے نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں فاشسٹ حکومتوں کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ عوام کی آواز دبانے کے لیے ان کے نمائندوں کے خلاف مقدمات کا اندراج کرتے ہیں اور ان کو گرفتار بھی کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور پولیس نے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو گرفتار کرلیا

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پر مسلط کٹھ پتلی سرکار بھی اسی فسطائیت زدہ رویے کی علمبردار بن کر جمہوریت کی صداؤں کو جبر کے ہتھیاروں سے دبانے کی مذموم کوشش کر رہی ہے۔

قبل ازیں علی وزیر کی گرفتاری کے حوالے سے سوال پر پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ 'میرے خیال میں انہیں حکومت سندھ نے گرفتار نہیں کیا بلکہ وفاق نے یہ کام کیا ہے'۔

سندھ پولیس کی درخواست پر گرفتاری کی نشاندہی کرانے پر ان کا کہنا تھا کہ کیس شاید یہاں رجسٹر ہوا ہوگا لیکن انہیں اس کی تفصیلات کا علم نہیں ہے۔

خیال رہے کہ علی وزیر کو گزشتہ روز پشاور میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ شہدا آرمی پبلک اسکول کی چھٹی برسی کی مناسبت سے تقریب میں شرکت کے بعد آرکائیوز ہال سے نکل رہے تھے۔

سندھ پولیس نے محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کو ان کی گرفتاری کی درخواست کی تھی۔

مزید پڑھیں: پشاور: گرفتار رکن قومی اسمبلی علی وزیر راہداری ریمانڈ پر سندھ پولیس کے حوالے

علی وزیر اور پی ٹی ایم کے متعدد دیگر رہنماؤں کے خلاف 7 دسمبر کو کراچی کے تھانے سہراب گوٹھ میں تعزیرات پاکستان کی متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں ان پر اشتعال انگیز اور نفرت انگیز تقاریر کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

جمعرات کو علی وزیر کو راہداری ریمانڈ منظور ہونے پر سندھ پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں