امریکا سے کشیدگی، ایران نے زیر زمین جوہری تنصیبات کی تعمیر شروع کردی

اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2020
ایران نے یہ تعمیرات امریکا سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تنظر میں کی ہے— فوٹو: اے پی
ایران نے یہ تعمیرات امریکا سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تنظر میں کی ہے— فوٹو: اے پی

ایٹمی پروگرام کے بارے میں امریکا سے بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر ایران نے فورڈو میں زیر زمین جوہری تنصیبات کے مقام پر اپنی تعمیر شروع کردی ہے۔

ایران نے فورڈو میں کسی بھی نئی تعمیر کا عوامی سطح پر اعتراف نہیں کیا ہے جس کو مغربی دنیا نے 2009 میں دریافت کیا تھا جس کے بعد عالمی طاقتوں نے تہران کے ساتھ 2015 کا جوہری معاہدہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایران کا جوہری معاہدے سے مکمل دستبرداری کا اعلان

اگرچہ اس عمارت کا مقصد ابھی تک واضح نہیں ہے تاہم صدر منتخب ہونے والے جو بائیڈن کے دور کے آغاز سے قبل ٹرمپ انتظامیہ کے اختتامی دنوں میں فورڈو میں ہونے والا کوئی کام ممکنہ طور پر نئی پریشانی کو جنم دے گا، پہلے ہی ایران جولائی میں ایک پراسرار دھماکے کے بعد اپنی نتانز جوہری مرکز میں تعمیر کر رہا ہے جسے تہران نے تخریب کاری کا حملہ قرار دیا تھا۔

ایران کا مطالعہ کرنے والے مڈل بیری انسٹی ٹیوٹ برائے بین الاقوامی مطالعے کے جیمز مارٹن اور سینٹر برائے جوہری عدم پھیلاؤ کے ماہر جیفری لوئس نے کہا کہ اس مقام پر ہونے والی کسی بھی تبدیلی کا احتیاط کے ساتھ مشاہدہ کرتے ہوئے دیکھا جائے گا کہ ایران کا جوہری پروگرام کس سمت میں گامزن ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا، بین الاقوامی اٹامک توانائی ایجنسی جس کے انسپکٹر جوہری معاہدے کے ایک حصے کے طور پر ایران میں موجود ہیں، نے بھی فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا، ایجنسی نے ابھی تک اس بات کا اعلان نہیں کیا کہ آیا اگر ایران نے انہیں فورڈو میں کسی بھی قسم کی تعمیرات سے آگاہ کیا تھا یا نہیں۔

فورڈو سائٹ پر تعمیراتی کے کام کا آغاز ستمبر کے آخر میں ہوا، خبر رساں ایجنسی اے پی نے میکسار ٹیکنالوجیز کی جانب سے مصنوعی سیارے سے لی گئی تصاویر میں دکھایا تھا کہ تہران کے شمال مغرب میں تقریباً 90 کلو میٹر جنوب مغرب میں قائم مقدس تصور کیے جانے والے شہر قم کے قریب یہ تعمیر ہورہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے مشیروں سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی بات کی، امریکی اخبار کا انکشاف

11 دسمبر کو مصنوعی سیارے کی تصویر میں دکھایا گیا تھا جس میں درجنوں ستونوں والی عمارت کی کھدائی کی بنیاد دکھائی دیتی ہے، اس طرح کے ستون زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں عمارتوں کو سہارا دینے کے لیے ان کی تعمیر میں استعمال کیے جاتے ہیں۔

تعمیراتی سائٹ فورڈو کی زیر زمین سہولت کے شمال مغرب میں واقع ہے جو اسے ممکنہ فضائی حملوں سے بچانے پہاڑ کے دامن میں بنی ہے اور یہ جگہ فورڈو میں دیگر معاونت اور تحقیقی و ترقیاتی عمارتوں کے قریب ہے۔

ان عمارتوں میں ایران کا قومی ویکیوم ٹیکنالوجی سینٹر بھی شامل ہے، ویکیوم ٹیکنالوجی ایران کی یورینیم گیس سنٹری فیوجز کا ایک اہم جزو ہے جو یورینیم کی افزودگی کرتی ہے۔

ٹرمپ نے 2018 میں یکطرفہ طور پر ایران کے جوہری معاہدے سے امریکا کی دستبرداری کا اعلان کردیا تھا جہاں سابقہ معاہدے کے تحت ایران نے اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کے بدلے اپنی یورینیم کی افزودگی کو محدود کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی، ٹرمپ نے معاہدے سے دستبردار ہونے کی وجہ ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام، اس کی علاقائی پالیسیوں اور دیگر امور کو قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے ایران کے جوہری سائنسدانوں پر پابندی کا اعلان کردیا

جب امریکا نے پابندیاں بڑھا دیں تو ایران نے بتدریج اور عوامی سطح پر معاہدے کی حدود کو ترک کردیا کیونکہ بڑھتے ہوئے کشیدہ حالات و واقعات کی وجہ سے دونوں ملک سال کے آغاز میں جنگ کے قریب آ گئے تھے۔

2015 کے جوہری معاہدے کے تحت ایران نے فورڈو میں یورینیم کی افزودگی روکنے اور اس کے بجائے اسے "ایٹمی، طبیعیات اور ٹیکنالوجی کا مرکز" بنانے پر اتفاق کیا تھا۔

لوئس نے کہا کہ یہ مقام ایران کے جوہری معاہدے کے نتیجے میں ہونے والے مذاکرات کا ایک اہم مرکز تھا، امریکا ایران پر اسے بند کرنے پر اصرار کرتا رہا ہے جبکہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی اسے سرخ لکیر قرار دیتے رہے ہیں۔

معاہدے کے خاتمے کے بعد ہی ایران نے وہاں پر افزودگی کا کام دوبارہ شروع کردیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں