امریکا نے ایران کے جوہری سائنسدانوں پر پابندی کا اعلان کردیا

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2020
واشنگٹن کی جانب سے تازہ پابندیاں ایران پر مزید اقتصادی دباؤ بڑھانے کے لیے ہیں —فائل فوٹو: اے پی
واشنگٹن کی جانب سے تازہ پابندیاں ایران پر مزید اقتصادی دباؤ بڑھانے کے لیے ہیں —فائل فوٹو: اے پی

امریکا نے ایران سے زیر حراست امریکی شہریوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے تہران پر مزید اقتصادی پابندیاں عائد کردیں۔

واضح رہے کہ ایران پہلے ہی اقتصادی پابندیوں کے باعث کورونا وائرس کے تدارک میں مالی مشکلات سے دوچار ہے اور تقریباً 35 برس بعد آئی ایم ایف سے قرض مانگنے پرمجبور ہوا۔

مزیدپڑھیں: امریکا نے ایران کے 8 اعلیٰ عہدیداروں پر پابندی کا اعلان کردیا

غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق واشنگٹن کی جانب سے تازہ پابندیاں ایران پر مزید اقتصادی دباؤ بڑھانے کے لیے ہیں۔

اس ضمن میں امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے صحافیوں کو بتایا کہ ایران زیر حراست چند امریکیوں کو چھوڑنے پر غور کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا، تہران کی تیل برآمد کرنے کی صلاحیت کو ختم کرنے کے لیے مسلسل دباؤ جاری رکھےگا۔

واضح رہے کہ امریکا کے صدر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے 2015 کو منسوخ کردیا تھا جس کا مقصد خطے میں ایران کو اپنی سرگرمیوں کو محدود کرنے اور میزائل پروگرام سے دستبرداری تھا۔

مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکا ایرانی پیٹرو کیمیکلز کی تجارت کرنے والے جنوبی افریقا، ہانگ کانگ اور چین میں قائم 9 اداروں کے ساتھ ساتھ 3 ایرانی افراد کو بلیک لسٹ کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران،امریکا جنگ کا خطرہ ٹلنے پر اسٹاک مارکیٹ میں ایک ہزار 166 پوائنٹس کا اضافہ

سیکریٹری خارجہ نے پابندی کی زد میں آنے والے افراد کا نام نہیں بتایا۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ اس اقدام کے تحت ایران کی مسلح افواج کی سوشل سیکیورٹی انویسٹمنٹ کمپنی اور اس کے ڈائریکٹر کو غیر منظور شدہ اداروں سے سرمایہ کاری کرنے پر بلیک لسٹ کیا گیا۔

اس کے علاوہ کامرس ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے لیے مدد فراہم کرنے والے 5 ایرانی جوہری سائنسدانوں سمیت 18 کمپنیوں پر پابندی عائد کی جو پاکستان کے جوہری اور میزائل پروگراموں اور روس کے لیے جدید ہتھیار بنانے کے لیے بھی کوشاں تھیں۔

امریکی محکمہ کامرس نے نام ظاہر کیے بغیر کہا کہ ایران میں ایک کمپنی، چین میں 2 ، پاکستان میں 9، اور متحدہ عرب امارات کی 5 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں امریکا نے خطے کو غیر مستحکم کرنے کے الزام میں ایران کے 8 اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔

مزیدپڑھیں: عراق: امریکی فضائی حملے میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ ہلاک

امریکی محکمہ خزانہ کے سیکریٹری نے وائٹ ہاؤس میں بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ 8 اعلیٰ عہدیداروں پر پابندی کے ساتھ ایران میں کان کنی اور دھاتوں کی پیداوار کی ایک درجن سے زائد کمپنیوں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔

واشنگٹن کی جانب سے ایران کے اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی، ایرانی مسلح افواج کے نائب چیف آف اسٹاف محمد رضا اشتیانی اور بسیج ملیشیا کے سربراہ غلام رضا سلیمانی سمیت دیگر اعلیٰ عہدیدار پر پابندی عائد کی گئی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں