آٹا، چینی اسکینڈل کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، چیئرمین نیب

20 دسمبر 2020
چیئرمین نیب نے کہا کہ صحت اور تعلیم جیسی سہولتوں کی زبوں حالی کی وجہ منی لانڈرنگ ہے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
چیئرمین نیب نے کہا کہ صحت اور تعلیم جیسی سہولتوں کی زبوں حالی کی وجہ منی لانڈرنگ ہے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ملک میں غربت، افلاس، صحت اور تعلیم کی سہولیات کی زبوں حالی کی وجہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آٹا اور چینی اسکینڈل کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

نیب کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق چیئرمین نیب نے کہا کہ دھیلے کی نہیں بلکہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی، ملک میں غربت، افلاس، صحت اور تعلیم کی سہولیات کی زبوں حالی کی وجہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'چیئرمین نیب طلب کرنے پر سینیٹ میں نہ آئے تو قانونی اختیارات استعمال کریں گے'

انہوں نے کہا کہ مضاربہ میں اسلامی سرمایہ کاری کے نام پر سادہ لوح اور معصوم لوگوں کو لوٹاگیا، لوگوں کو شرعی منافعے کا لالچ دے کر ان کی عمر بھر کی جمع پونجی لوٹی گئی۔

چئیرمین نیب نے کہا کہ مضاربہ کیس ملکی تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی ہیں لیکن نیب کی مؤثر پیروی کے باعث اس کیس میں مفتی احسان اور س کے ساتھیوں کو 10 سال کی سزا اور 10 ارب روپے جرمانہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، قائداعظم محمد علی جناح نے آئین ساز اسمبلی کے اجلاس میں رشوت ستانی اور اقربا پروری کو بڑا مسئلہ قرار دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب وائٹ کالر کرائمز اور اسٹریٹ کرائمز میں فرق ہے، نیب اقوام متحدہ کی بدعنوانی کے خلاف کنونشن کے تحت فوکل ادارہ ہے۔

نیب کی کارکردگی کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے اور سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے جبکہ عالمی اقتصادی فورم، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے نیب کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 714 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں، جو نیب کی نمایاں کامیابی ہے۔

مزید پڑھیں: چیئرمین نیب کا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الزامات پر نوٹس

ان کا کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے مختلف عدالتوں میں دائر کردہ ایک ہزار 243 بدعنوانی کے مقدمات زیر سماعت ہیں اور ان کی مالیت 943 ارب روپے ہے۔

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب نے سینئر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے، جو ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن افسر، لیگل کونسل، مالیاتی اور لینڈ ریونیو کے ماہرین پر مشتمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب افسران دیانت داری اور محنت سے کام کر رہے ہیں، کوئی ادارہ اور فرد خامیوں سے پاک نہیں، نیب کے سابق افسران نے بھی محنت اور لگن سے اپنا کام کیا جس کے باعث نیب بہتری کی راہ پر گامزن ہوا تاہم نیب میں ادارہ جاتی اصلاحات کر کے اسے فعال ادارہ بنایا گیا ہے۔

مقدمات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ملک سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، فالودہ والے اور چھابڑی والے کے نام پر اربو ں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ نیب وائٹ کالر کرائمز کی تحقیقات کرتا ہے اور شواہد اکٹھے کرنے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے کچھ معلومات بیرون ملک سے بھی حاصل کرنا ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آٹا اور چینی اسکینڈل کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Zulfiqarali Qadri Dec 21, 2020 11:39am
Excellent knowledge ur providing I really appreciate u bbc