ایپل کی جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس خودکار ڈرائیونگ والی گاڑی کی تیاری کے منصوبے میں تیزی سے پیشرفت ہورہی ہے۔

ایپل کے خودکار ڈرائیونگ کی تیاری کے خفیہ منصوبے یا پراجیکٹ ٹائٹن کے حوالے سے کئی برسوں سے رپورٹس سامنے آرہی ہیں۔

مگر اب خبررساں ادارے رائٹرز نے کچھ زیادہ ٹھوس تفصیلات فراہم کی ہیں، جس کے مطابق ایپل کی جانب سے 2024 تک اپنی الیکٹرک گاڑیوں کی پروڈکشن شروع کی جاسکتی ہے۔

اس گاڑی کا دل اس کی بیٹری ہوگی جس میں 'انقلابی' مونوسیل ڈیزائن موجود ہوگا۔

اس بیٹری کی بدولت کمپنی کو پاور یل میں زیادہ متحرک میٹریل ایڈ کرنے کا موقع ملے گا، جو ایک چارج پر زیادہ فاصلے کی سہولت فراہم کریں گے۔

ایپل کی جانب سے لیتھیم آئرن فاسفیٹ (ایل ایف پی) بیٹری کیمرسٹری کے استعمال کے امکان پر بھی کام کیا جارہا ہے۔

ایل ایف پی پاور سیلز دیگر کے مقابلے میں زیادہ گرم نہیں ہوتے اور ان کے لیے کوبالٹ کی ضرورت نہیں۔

خبررساں ادارے کو ذرائع نے ایپل کی بیٹری ٹیکنالوجی کے حوالے سے بتایا 'یہ بالکل نئی ہوگی، بالکل ویسی جیسے لوگوں نے پہلی بار آئی فون میں دیکھی تھی'۔

اس گاڑی میں متعدد لیڈار سنسرز بھی موجوجد ہوسکتے ہیں تاکہ ارگرد کے ماحول کو سمجھ سکے، جو اس سال کے آئی فون 12 پرو ماڈلز میں بھی دیئے گئے۔

رپورٹ کے مطابق گاڑی کے منصوبے میں اتنی پیشرفت ہوچکی ہے کہ ایپل نے پرایکٹ ٹائٹن کے 200 ملازمین کو فارغ کردیا ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ کمپنی کی جانب سے گاڑی کی تیاری کے لیے باہری شراکت دار سے مدد لی جائے گی۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث گاڑی کی پروڈکشن 2024 کی بجائے 2025 تک التوا میں جاسکتی ہے۔

اس وقت ٹیسلا الیکٹرک گاڑیوں اور خود کار ڈرائیونگ سافٹ کی تیاری میں سرمایہ کاری کررہی ہے جبکہ دیگر کمپنیاں جیسے فورڈ اور جنرل موٹرز بھی اس طرح کی گاڑیوں کی تیاری کے لیے کام کررہی ہیں۔

خیال رہے کہ ایپل نے کبھی بھی عوامی سطح پر ٹائٹن پر کام کرنے کا اعتراف نہیں کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں