پی ڈی ایم کے انجام پر کئی جماعتوں، رہنماؤں کی سیاست ختم ہوگی، شبلی فراز

اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2020
شبلی فراز نے پریس کانفرنس میں کابینہ کے فیصلوں سے آگاہ کیا —فوٹو: ڈان نیوز
شبلی فراز نے پریس کانفرنس میں کابینہ کے فیصلوں سے آگاہ کیا —فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل جماعتوں کے اندر خلفشار ہے اور اس تحریک کا انجام یہی ہوگا کہ کئی جماعتوں اور رہنماؤں کی سیاست بھی ختم ہوگی۔

اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ جن شہروں میں اپوزیشن نے جلسے کیے ہیں وہاں کورونا کیسز میں بڑا اضافہ نظر آیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ شہروں کے اعداد و شمار کی شرح بہت بلند ہے، اسی لیے ہماری کوشش اور عدالتوں کا فیصلہ تھا کہ جہاں زیادہ لوگ اکٹھے ہوں اس سے اجتناب کیا جائے۔

شبلی فراز نے ایک سوال پر کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کی بات کی ہے تو میں اس کو مثبت طور پر لیتا ہوں لیکن وہ واضح کرلیں کہ ان کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ایک طرف تو استعفوں کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف انتخابات میں حصہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو سیاسی شطرنج میں پھنس کر رہ گئے ہیں اور باہر نکلنے کے لیے راستہ نہیں مل رہا ہے، جو بیانیہ انہوں نے بنایا تھا اس سے وہ باہر بھی نہیں نکل سکتے کیونکہ 11 لوگوں کے ساتھ ٹانگیں بندھی ہوئی ہیں، آزادانہ طور پر فیصلے نہیں کرسکتے اور کرنا بھی چاہتے ہیں۔

شبلی فراز نے کہا کہ وقت بتائے گا کہ پی ڈی ایم کا انجام صرف یہ ہوگا کہ کئی جماعتوں اور رہنماؤں کی سیاست ختم ہوگی۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کی تحریک مفاہمت کیلئے ہے تاکہ ان کو بھی حصہ ملے، مولانا شیرانی

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مولانا شیرانی، حافظ حسین احمد اور مولانا گل نصیب جیسے اہم ترین رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمٰن کے بارے میں باتیں کیں اور کہا کہ وہ خود سلیکٹڈ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو حکومت کے خلاف تحریک چلانے والے تھے ان کی اپنی جماعت میں تحریک شروع ہوگئی ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو سیاسی جماعتیں ہیں ان کے آپس میں مختلف سمتیں ہیں اور 11 جماعتوں کے اندر بھی مایوسی اور شکست و ریخت کا سماں ابھر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر مولانا فضل الرحمٰن کی پارٹی کے اپنے مرکزی لوگوں نے ایک قسم کی بغاوت کا علم بلند کیا ہے تو جس تحریک، لانگ مارچ اور استعفوں کا ذکر کر رہے ہیں اس میں بھی انہیں ہزیمت ہوگی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وقت سے پہلے ہی ان کی پارٹی میں اندرونی خلفشار پیدا ہوا ہے اور وہ بے نقاب ہوئے ہیں، کسی بھی تحریک اور اس کے سربراہ کی ساکھ واضح ہوجائے تو پھر دیگر لوگ کس طرح سے تعاون کریں گے۔

کابینہ کے فیصلے

کابینہ اجلاس سے متعلق انہوں نے کہا کہ مارگلہ روڈ پر تجاوزات کو ختم کرنے کی ہدایت کی گئی اور متعلقہ وزارتوں سے کہا گیا ہے کہ اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) آرڈیننس 1960 میں ترمیم کی منظوری دی، یہ ترامیم پبلک پرائیویٹ منصوبوں کو فروغ دینے کے لیے منظور کی گئیں۔

شبلی فراز نے کہا کہ چھٹی مردم شماری اور خانہ شماری 2017 کی رپورٹ حتمی منظوری کے لیے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں پیش کرنے کی منظوری دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے زرعی ترقیاتی بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تنظیم نو کی بھی منظوری دے دی کیونکہ ہماری معیشت کا زیادہ انحصار زراعت پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیپرا کی سالانہ رپورٹ 20-2019 اور بجلی صنعت کی جائزہ رپورٹ 2020 بھی پیش کی گئی اور بتایا گیا کہ قابل تجدید توانائی کے فروغ کے لیے کام جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 31 دسمبر تک ارکان اسمبلی پارٹی قائدین کے پاس استعفے جمع کرا دیں، مولانا فضل الرحمٰن

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم نے توانائی کے مسائل کو اپنی کابینہ اور اپنی حکومت کی اہم ترجیح قرار دیا اور واضح الفاط میں کابینہ کو تاکید کی کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے دن رات محنت کرنی ہے تاکہ گردشی قرضوں کو کم کیا جا سکے اور جدید تقاضوں کے مطابق بجلی کی پیداوار کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے وزارت داخلہ کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ترامیم کرنے کے اختیارات تفویض کرنے کی اجازت دی، یہ منظوری صرف عدلیہ کے احکامات پر عمل درآمد کے لیے دی گئی ہے تاہم ترمیم کی حتمی منظوری کابینہ سے لی جائے گی، جس کی سفارش کابینہ کمیٹی دے گی۔

انہوں نے بتایا کہ کابینہ کمیٹی وزیر قانون اور وزیر داخلہ پر مشتمل ہوگی جبکہ مشیر داخلہ و احتساب اور سیکریٹری داخلہ خصوصی دعوت پر اجلاس میں شریک ہو سکیں گے۔

شبلی فراز نے کہا کہ کابینہ نے پاکستان میڈیکل کمیشن ایکٹ 2020 کے تحت ایگزیکٹو ممبر نیشنل اتھارٹی تعینات کرنے کی منظوری بھی دی اور وفاقی میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ 2020 کے تحت پمز، وفاقی میڈیکل کمیشن اور اسکول آف ڈنٹسٹری کے بورڈ آف گورننس کے اراکین تعینات کرنے کی بھی منظوری دی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں