پی آئی اے پر یورپی پابندی جلد ختم ہونے کا امکان ہے، وزیر ہوابازی

26 دسمبر 2020
یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کے بیشتر خدشات کو دور کرلیا گیا ہے، غلام سرور خان - فائل فوٹو:اے پی پی
یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کے بیشتر خدشات کو دور کرلیا گیا ہے، غلام سرور خان - فائل فوٹو:اے پی پی

وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ کمرشل پائلٹس کو لائسنس جاری کرنے کے عمل سے متعلق یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کے بیشتر خدشات کو دور کرلیا گیا ہے اور امید ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن پر یورپی ممالک میں پرواز چلانے کے لیے عائد پابندی جلد ختم کردی جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو ٹیکسلا میں قائم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سیکرٹریٹ میں پنجاب اسمبلی کے رکن عمار صادق خان اور ملک تیمور مسعود کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے غلام سرور خان نے کہا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے مجموعی طور پر 860 پائلٹس کو لائسنس جاری کیے تھے تاہم 262 پائلٹس کے لائسنس پر خدشات تھے۔

مزید پڑھیں: یورپی ممالک کیلئے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی

انہوں نے بتایا کہ جانچ پڑتال کے بعد 82 پائلٹس کے لائسنس متعدد وجوہات کی بنا پر معطل کردیئے گئے اور ان کی سروسز ختم کردی گئیں۔

وزیر نے کہا کہ اُن تمام افسران کو بھی برطرف کردیا گیا ہے جو ان مشکوک لائسنسز کے اجرا کے ذمہ دار تھے اور ان کے مقدمات وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کو بھجوا دیا گیا ہے تاکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جاسکے۔

ای اے ایس اے نے جولائی میں پی آئی اے کو یورپی یونین کے رکن ممالک میں 6 ماہ کے لیے پروازیں چلانے کی اجازت معطل کردی تھی۔

یہ پابندی بعد میں بڑھا دی گئی تھیں کیوں کہ یورپی ایجنسی لائسنس جاری کرنے کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے پوری طرح مطمئن نہیں تھا۔

پریس کانفرنس کے دوران غلام سرور خان نے اشارہ دیا کہ 2021 ہوابازی کے شعبے کے لیے اچھا سال ثابت ہوگا کیونکہ قومی پرچم بردار جہاز اپنے بیڑے میں 8 طیارے شامل کرے گا اور مزید ایئرلائنز پاکستان میں اپنے کام کا آغاز کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ جہاں کورونا وائرس نے دنیا بھر میں ہوا بازی کے شعبے کو بڑا نقصان پہنچایا ہے وہیں پاکستان میں بہتری کے امکانات پہلے ہی سے سامنے آرہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایئر سیال کو پہلے ہی متعارف کرایا جا چکا ہے اور جمعہ کے روز اس نے سیالکوٹ سے پشاور کے لیے پہلی پرواز بھی چلائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بین الاقوامی ٹیم نے پی آئی اے کے محکموں کا آڈٹ شروع کردیا

اسی طرح سرین ایئر کو دو بین الاقوامی روٹس، برطانیہ اور چین سے بھی پروازیں چلانے کی اجازت مل گئی ہے۔

کئی پی آئی اے ملازمین کی جلد برطرفی کے امکان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چند عملہ رضاکارانہ طور پر ایئر لائن سے رخصت ہوگا اور رضاکارانہ علیحدگی اسکیم (وی ایس ایس) کے تحت انہیں معاوضہ ادا کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک تقریباً ایک ہزار 900 ملازمین نے وی ایس ایس کے تحت ملازمت چھوڑنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی انتظامیہ نے اپنے 29 طیاروں کے لیے اپنے ملازمین کی تعداد 7 ہزار 500 سے 8 ہزار کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، اس وقت ایئر لائن کے 29 طیاروں کے بیڑے کے لیے 14 ہزار 500 ملازمین ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں ترکی کی ایک ایئر لائن کے 329 طیاروں کے بیڑے کے لیے صرف 31 ہزار ملازمین کام کر رہے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

honorable Dec 26, 2020 12:59pm
how long is jald? 6 months? 0ne year? two years? or even longer?