باسمتی چاول، پاکستان میں ہی مقامی مصنوعہ کے طور پر رجسٹرڈ نہ ہونے کا انکشاف

اپ ڈیٹ 28 دسمبر 2020
بھارت نے رواں برس ستمبر میں یورپی یونین میں ایک درخواست جمع کروا کر اس اناج کی مکمل ملکیت کا دعویٰ کیا تھا—تصویر: شٹر اسٹاک
بھارت نے رواں برس ستمبر میں یورپی یونین میں ایک درخواست جمع کروا کر اس اناج کی مکمل ملکیت کا دعویٰ کیا تھا—تصویر: شٹر اسٹاک

اسلام آباد: ایسے وقت میں کہ جب پاکستان یورپی یونین میں بھارت کی جانب سے باسمتی چاول کو اپنی خصوصی مصنوعہ کے طور پر رجسٹرڈ کروانے کے خلاف کیس لڑ رہا ہے وہیں یہ اناج ملک میں ہی مقامی مصنوعہ کے طور پر رجسٹرڈ نہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قانون میں کسی منصوعہ کو بین الاقومی مارکیٹ میں رجسٹرڈ کروانے سے پہلے اسے ملک کے جیوگرافیکل انڈیکیشن کے تحت تحفظ دینا لازم ہے۔

تاہم رواں برس مارچ میں نافذ ہونے والے جیوگرافیکل انڈیکیشن (رجسٹریشن اینڈ پروٹیکشن) ایکٹ 2020 میں کوئی ایسے قوانین نہیں، جس کے نتیجے میں اب تک باسمتی چاول پاکستان کی محفوظ مصنوعہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے باسمتی چاول پر بھارتی دعویٰ چیلنج کردیا

اس حوالے سے چاول کے ایک برآمد کنندہ نے ڈان کو بتایا کہ رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن سن 2000 لے اوائل سے حکومت پر جی آئی قوانین بنانے کے لیے زور ڈال رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ قوانین بالآخر رواں برس مارچ میں بنائے گئے لیکن حکام نے جی آئی قانون کے قواعد تشکیل نہیں دیے جس کے نتیجے میں متعدد مقامی قابلِ برآمد مصنوعات دنیا میں کہیں بھی پاکستان کی جی آئی ٹیگنگ کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں کروائی جاسکتیں۔

برآمد کنندہ کا کہنا تھا کہ اب بھی یورپی یونین میں کیس کا دباؤ حکام کو جلد از جلد جی آئی قوانین کو حتمی شکل دینے پر مجبور کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: برآمد کنندگان نے یورپی یونین میں باسمتی چاول پر بھارتی دعوے کو چیلنج کردیا

یاد رہے کہ باسمتی چاول کو پاکستان کی مصنوعہ کے طور پر تحفظ دینے کا معاملہ اس وقت منظر عام پرآیا تھا جب بھارت نے رواں برس ستمبر میں یورپی یونین میں ایک درخواست جمع کروا کر اس اناج کی مکمل ملکیت کا دعویٰ کیا تھا۔

اپنی درخواست میں بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ ’باسمتی‘ لمبا اور خوشبودار چاول برصغیر کے خاص جغرافیائی خطے میں پیدا ہوتا ہے۔

اس چاول کی تفصیلی تاریخ بیان کرکے بھارت نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ خطہ جہاں یہ چاول پیدا ہوتا ہے وہ ہمالیہ کے پہاڑوں کے دامن میں شمالی بھارت کا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:باسمتی چاول کی ملکیت کے حوالے سے بھارتی دعویٰ چیلنج کرنے کا فیصلہ

جس پر پاکستان نے رواں ماہ کے آغاز میں اس چاول پر بھارتی دعوے کو چیلنج کرتے ہوئے دلیل دی تھی کہ باسمتی چاول پاکستان اور بھارت کی مشترکہ پیداوار ہے۔

جہاں بھارت بین الاقوامی سطح پر باسمتی چاول کی 65 فیصد تجارت کرتا ہے وہیں بقیہ 35 فیصد باسمتی چاول پاکستان پیدا کرتا ہے جو ملک کی سالانہ 80 کروڑ سے ایک ارب ڈالر برآمدات کے برابر ہے۔

پاکستان سالانہ 5 سے 7 لاکھ ٹن باسمتی چاول دنیا کے مختلف حصوں کو برآمد کرتا ہے جس میں سے 2 سے ڈھائی لاکھ ٹن یورپی ممالک کو برآمد کیا جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں