2020 ملک میں خواتین و بچوں کے حقوق سے متعلق قانون سازی کا سال

اپ ڈیٹ 28 دسمبر 2020
وزارت قانون و انصاف کی جانب سے متعدد بلز کے مسودے تیار کرکے پارلیمنٹ جو بھجوائے گئے — فائل فوٹو / یونیسف
وزارت قانون و انصاف کی جانب سے متعدد بلز کے مسودے تیار کرکے پارلیمنٹ جو بھجوائے گئے — فائل فوٹو / یونیسف

سال 2020 میں پاکستان میں دیگر شعبوں کے علاوہ خواتین اور بچوں کے حقوق کے حوالے سے قانون سازی کے لیے بھی متعدد قوانین اور آرڈیننسز کا نفاذ کیا گیا۔

وزارت قانون و انصاف کی طرف سے آئین سازی کے حوالے سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق 2020 میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے قانون سازی کرکے نمایاں کامیابیاں حاصل کی گئی۔

وزارت قانون و انصاف کی جانب سے متعدد بلز کے مسودے تیار کرکے پارلیمنٹ جو بھجوائے گئے، جہاں منظوری کے بعد وہ باضابطہ قوانین بن گئے۔ وزارت کی جانب سے بھجوائے گئے اہم بلز میں 'انفورسمنٹ آف ویمن پراپرٹی رائٹس ایکٹ 2020' بھی شامل ہے جو ان معاملات میں خواتین کو بدسلوکی سے بچانے کے لیے قانون سازی کا ایک اہم حصہ ہے۔

یہ قانون خواتین کو ورارثت کا حق دینے اور ان کی جائیداد پر غیر قانونی قبضے کے خلاف دادرسی کا آئینی تحفظ فراہم کرتا ہے، اس قانون میں محتسب کو خواتین کو وراثت اور جائیداد کے مکمل مالکانہ حقوق فراہم کرنے کا مکمل اختیار دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت قانون نے 2 انگلیوں کا ٹیسٹ مسترد کردیا

اسی طرح 'لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ایکٹ 2020' کی منظوری سے خواتین اور بچوں کو فوجداری مقدمات میں مالی اور قانونی امداد فراہم کی جائے گی۔

صنفی بنیادوں پر ہونے والے تشدد سے نمٹنے کے لیے ایک اہم قدم 'اینٹی ریپ (انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل) آرڈیننس 2020' کا نفاذ ہے، اس آرڈیننس کے ذریعے عصمت دری اور جنسی زیادتی جیسے جرائم کے خلاف خواتین کو فوری انصاف کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔

اس آرڈیننس کے ذریعے خصوصی عدالتوں کا قیام اور خصوصی تفتیشی ٹیموں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جو جنسی زیادتی کا شکار افراد کے مقدمات کی فوری سماعت اور متاثرین کو فوری انصاف کی فراہمی کے لیے قانونی امداد فراہم کریں گی۔

مزید پڑھیں: خواتین پر تشدد کو روکنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خارجہ

سال 2020 کے دوران وزارت قانون و انصاف کی دیگر نمایاں کامیابیوں میں سے اینٹی منی لانڈرنگ (ترمیمی) ایکٹ 2020 کی منظوری کے ساتھ ساتھ کوڈ آف سول پروسیجر (ترمیمی) ایکٹ 2020، لیٹرز آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سکسیشن سرٹیفکیٹس ایکٹ 2020، کووڈ۔19 (پریوینشن اینڈ ہورڈنگ) آرڈیننس 2020 اور کووڈ۔19 (پریوینشن اینڈ اسمگلنگ) آرڈیننس 2020 بھی شامل ہیں۔

ترجمان وزارت قانون و انصاف کے مطابق وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر ڈاکٹر محمد فروغ نسیم اور ان کی ٹیم نے سال 2020 کے دوران 18 بلز اور 16 آرڈیننسز کی چھان بین اور تیاری کی، جن کے نفاذ سے خواتین اور بچوں کو اپنے حقوق کے حصول اور زیادتی کے خلاف جلد از جلد انصاف کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں