کراچی:کم عمر طالبہ کو بلیک میل کرنے والا 'قاری' ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار

اپ ڈیٹ 02 جنوری 2021
ایف آئی کے مطابق موبائل قبضے میں لیا گیا ہے اور اس کا جائزہ لیا جائے گا— فائل/فوٹو:کریٹیو کامنز
ایف آئی کے مطابق موبائل قبضے میں لیا گیا ہے اور اس کا جائزہ لیا جائے گا— فائل/فوٹو:کریٹیو کامنز

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مبینہ طور پر کم عمر طالبہ کو ان کی ذاتی تصاویر دکھا کر بلیک میل کرنے والے قاری کو گرفتار کر لیا۔

کراچی میں ایف آئی اے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر کے ایڈیشنل ڈائریکٹر فیض اللہ کوریجو کا کہنا تھا کہ 'ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے گلشن اقبال میں کامیاب کارروائی کی اور مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا'۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: لڑکی کو ریپ کی دھمکیاں دینے والا ملزم گرفتار

ان کا کہنا تھا کہ 'بہادر ماں' نے رپورٹ دی تھی کہ انہوں نے اپنے بچوں کو گھر میں قرآن پڑھانے کے لیے ایک قاری کو ٹیوشن کے لیے مقرر کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بعد ازاں 13 سالہ بیٹی نے شکایت کی کہ انہیں گھر میں قرآن پڑھاتے وقت استاد انہیں 'جسمانی طور پر ہراساں' کر رہے ہیں۔

فیض اللہ کوریجو کا کہنا تھا کہ کم سن طالبہ نے اپنی والدہ کو یہ شکایت بھی کی کہ ملزم کے پاس ان کی 'قابل اعتراض' تصاویر بھی ہیں اور اس کی بنیاد پر وہ انہیں ہراساں اور بلیک میل کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم نے بعد ازاں بچی کی تصاویر اس کی ماں کو واٹس ایپ کے ذریعے بھیج دیں اور 'ملزم خاندان کو دھمکا رہا تھا کہ اگر ان کے غیر اخلاقی مطالبے پورے نہیں کیے گئے تو سوشل میڈیا پر ان تصاویر کو وائرل کردیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام سے منظوری کے بعد ایف آئی اے کی ٹیم نے گلشن اقبال میں کارروائی کی اور ملزم کو گرفتار کر لیا، 'قاری کو پارٹی کی جانب سے کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے نے ان کے قبضے سے موبائل فون بھی برآمد کرلیا ہے۔

مزید پڑھیں: ریپ کی کوشش پر ملزم کیخلاف کارروائی میں تاخیر، لڑکی نے 'خودکشی' کرلی

ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر نے کہا کہ 'قبضے میں لیے گئے موبائل کا تکنیکی بنیادوں پر جائزہ لیا جا رہا ہے اور کم سن لڑکی کی قابل اعتراض تصاویر بھی دستیاب ہوئی ہیں جس کی بنیاد پر وہ انہیں بلیک میل، ہراساں اور دھمکا رہا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ کم سن لڑکی کی ایف آئی اے کی طرف سے طبی ماہر کے ذریعے پروفیشنل کونسلنگ بھی کی جا رہی ہے۔

ملزم کے خلاف پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے سیکشن 22 اور 24 اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 109 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں