لاہور ہائی کورٹ نے انوائرمنٹ امپیکٹ اسیسمنٹ کے بغیر راوی ریور اربن پروجیکٹ کو تعمیر کرنے سے روک دیا۔

ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شیراز ذکا ایڈووکیٹ کی درخواست پر تحریری حکم جاری کردیا۔

درخواست پر سماعت کے دوران پنجاب حکومت کے وکیل نے موقف اپنایا کہ راوی ریور اربن ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کے ماحولیاتی اثرات سے متعلق محکمہ تحفظ ماحول سے رپورٹ مانگی گئی ہے۔

عدالت نے راوی ریور اربن پروجیکٹ کو محکمہ تحفظ ماحول کی منظوری سے مشروط کرتے ہوئے کہا کہ محکمے کے مکمل جائزے اور منظوری کے بعد راوی ریور اربن پروجیکٹ پر کام کیا جائے۔

جسٹس شاہد کریم نے حکم دیا کہ محکمہ تحفظ ماحول کی منظوری اور ماحولیاتی اثرات کا جائزہ لیے بغیر راوی ریور پروجیکٹ پر کوئی کام شروع نہ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: راوی ریور فرنٹ منصوبے کو حاصل ’قانونی استثنیٰ‘ پر سوالات اٹھ گئے

درخواست گزار نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ راوی ریور اربن پروجیکٹ کی تعمیر کے لیے ماحولیاتی قوانین کو مدنظر نہیں رکھا جارہا جبکہ اس حوالے سے محکمہ ماحولیات سے منظوری بھی نہیں لی گئی جس سے آنے والے وقت میں ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوگا۔

واضح رہے کہ دسمبر میں سول سوسائٹی، ماہرین قانون اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے اس پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا جو ان کے بقول راوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (روڈا) کو دی گئی استثنیٰ اور عدالتوں کے دائرہ کار کو روکنا ہے۔

انہوں نے روڈا ایکٹ 2020 کو آئین پاکستان میں بیان کیے گئے شہریوں کے بنیادی حقوق سے متصادم قرار دیا تھا۔

ساتھ ہی انہوں نے حکومت پر بھی زور دیا کہ وہ ایسی مخصوص شقوں میں ترمیم کرے جو اتھارٹی کو انتہائی درجے کا اختیار دیتا ہے جبکہ علاقے میں لوگوں کے حقوق کو کمزور کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال 15 ستمبر کو وزیر اعظم عمران خان نے پودہ لگا کر راوی اربن ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔

مزید پڑھیں: لاہور: وزیراعظم نے راوی ریور فرنٹ اربن ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھ دیا

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ راوی اربن ڈیولپمنٹ منصوبے کی تکمیل کے دوران متعدد رکاوٹیں آئیں گی، یہ منصوبہ آسان نہیں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مذکورہ منصوبہ لاہور کی بھی ضرورت ہے کیونکہ جس طرح لاہور کی آبادی بڑھتی جاری ہے، لاہور میں 40 فیصد کچی آبادی ہے، کسی نے ان کے بارے میں نہیں سوچا۔

قبل ازیں 7 اگست کو وزیراعظم عمران خان نے راوی اربن ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا ہے کہ یہ 50 کھرب روپے کا پروجیکٹ ہے اس کے لیے سرمایہ کاروں کو لے کر آئیں گے جبکہ اس پروجیکٹ کے تحت 60 لاکھ درخت بھی لگائے جائیں گے۔

منصوبے کی لاگت پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ یہ منصوبے کا تخمینہ تقریباً 5 ٹریلیں (50 کھرب روپے) کا ہے، جس کے لیے سرمایہ کاری ہوگی کیوں کہ یہ حکومت کے لیے تنہا ممکن نہیں اور اس کے لیے سرمایہ کاروں کو لے کر آئیں گے۔

وزیراعظم نے کہا تھا کہ 90 لاکھ اوورسیز پاکستانیوں کے پاس جو رقم موجود ہے وہ تقریباً ملک کے جی ڈی پی کے برابر ہے، یہ ان کے لیے بھی بہترین موقع ہے کہ وہ اپنی رقم ملک میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں