بھارت میں 50 سالہ خاتون گینگ ریپ کے بعد قتل

اپ ڈیٹ 06 جنوری 2021
50 سالہ خاتون کا گینگ ریپ کرنے والے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا—فائل/فوٹو:رائٹرز
50 سالہ خاتون کا گینگ ریپ کرنے والے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا—فائل/فوٹو:رائٹرز

بھارت کی ریاست اترپردیش میں 50 سالہ خاتون کو مبینہ طور پر 3 ملزمان نے گینگ ریپ کے بعد قتل کردیا، جس کے بعد پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مغربی اترپردیش کے ضلع بدایوں میں مبینہ طور پر ایک جادوگر اور ان کے دو ساتھیوں نے 50 سالہ خاتون کو گینگ ریپ کا نشانہ بنایا اور قتل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ایک ہفتے میں دوسری دلت خاتون گینگ ریپ کے بعد ہلاک

پولیس کا کہنا تھا کہ واقعے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے اور دو ملزمان کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے۔

میڈیا کو موصول تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون کی لاش کے گرد ان کے رشتہ دار اور گاؤں کے افراد جمع ہیں اور خون بھی نظر آرہا ہے۔

خاتون کے بیٹے نے اپنے بیان میں کہا کہ 'ان کی والدہ کو وہ لوگ خود اپنی گاڑی میں لے کر آئے تھے اور جب یہاں لائے تھے تو وہ مردہ حالت میں تھیں، جادوگر اور ان کے ساتھی ان کی لاش گھر کے دروازے پر چھوڑ کر فرار ہوگئے'۔

انہوں نے کہا کہ خاتون عبادت کے لیے وہاں جایا کرتی تھیں اور اس دن بھی شام 5 بجے گھر سے نکلی تھیں اور ان کی لاش رات کو ساڑھے 11 بجے لائی گئی۔

بدایوں کے چیف میڈیکل افسر ڈاکٹر یش پال سنگھ کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں خاتون کے اعضا پر زخموں کے نشان ہیں اور ان کے پاؤں فریکچر ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق خاتون کی موت خون زیادہ بہنے کی وجہ سے ہوئی۔

مزید پڑھیں: بھارت: دلت خاتون کا ریپ کے بعد انتقال، شہریوں کا احتجاج

بدایوں پولیس نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ گینگ ریپ اور قتل کا کیس درج کرلیا گیا ہے اور دو ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

پولیس سربراہ سینکالپ شرما نے بھی دو ملزمان کی گرفتاری کی تصدیق کی اور کہا کہ مقامی پولیس اہلکاروں کے خلاف غفلت کے الزام پر کارروائی کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مقامی تھانے کے انچارج نے کیس کے حوالے سے غفلت کا ارتکاب کیا ہے اس لیے ان کی معطلی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

بھارت کی نیشنل کمیشن برائے خواتین (این سی ڈبلیو) کی سربراہ ریکھا شرما نے کہا کہ ایک ٹیم کو متعلقہ علاقے کی طرف روانہ کردیا گیا ہے، ہم نے معاملے کا نوٹس لیا ہے اور ایک رکن تحقیقات کے لیے جائے وقوع جا رہے ہیں تاکہ متاثرہ خاندان سے بات کرکے مصدقہ معلومات حاصل کی جائیں۔

خیال رہے کہ اترپردیش میں گزشتہ برس کے اواخر میں دلت خواتین کے ساتھ گینگ ریپ کے واقعات سامنے آئے تھے اور شدید احتجاج کیا گیا تھا۔

بھارت کی 20 کروڑ دلت آبادی کو طویل عرصے سے امتیازی سلوک اور بدسلوکی کا سامنا رہا ہے اور مہم چلانے والوں کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس وبائی امراض کے دوران حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں بتایا گیا تھا کہ گزشتہ سال اوسطاً روزانہ 87 کیسز رپورٹ ہوئے تاہم بڑی تعداد میں ایسے کیسز رپورٹ نہیں ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: خاتون کا ریپ کے بعد قتل، عوام کا احتجاج

بیورو نے گزشتہ سال کے مقابلے میں 2019 میں خواتین کے خلاف جرائم کی تعداد میں 7 فیصد سے زیادہ اضافہ رپورٹ کیا تھا۔

اس سے قبل گزشتہ سال 9 ستمبر کو 86 سالہ خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جس سے پورے بھارت میں غم و غصہ پھیل گیا تھا اور دنیا بھر میں افسوس کا اظہار کیا گیا تھا۔

بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نئی دہلی کی پولیس نے 86 سالہ عمر رسیدہ خاتون کو تشدد اور ریپ کا نشانہ بنانے والے ایک شخص کو گرفتار کرلیا۔

دہلی کمیشن فار ویمن کی سربراہ سواتی مالیوال کا کہنا تھا کہ 'بزرگ خاتون پیر کی شام کو دودھ والے کا اپنے گھر کے باہر انتظار کر رہی تھیں جب ان پر حملہ کیا گیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'حملہ آور نے انہیں بتایا کہ ان کا گوالا آج نہیں آئے گا اور انہیں دودھ کے لیے دوسرے مقام پر لے جانے کی کوشش کی، خاتون نے اس شخص کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیا جو انہیں قریبی کھیت میں لے گیا اور وہاں ریپ کا نشانہ بنایا'۔

واضح رہے کہ بھارت میں حالیہ برسوں میں ریپ کے واقعات میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔

این سی بی آر کی 2017 کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت بھر میں خواتین کے خلاف تشدد، ریپ، ان پر تیزاب سے حملے، انہیں ہراساں کرنے سمیت دیگر صنفی تفریق کے واقعات میں اضافہ ہوگیا اور گزشتہ برس 2016 سے زیادہ جرائم ریکارڈ کیے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سال 2017 میں مجموعی طور پر بھارت بھر میں خواتین کے خلاف جرائم و تشدد کے 3 لاکھ 60 ہزار سے زائد کیسز رجسٹرڈ ہوئے جن میں سے زیادہ تر ’ریپ‘ کے کیسز تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں