فیس بک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے سوشل میڈیا ایپس پر غیر معینہ مدت کے لیے بلاک کردیا ہے۔

ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ فیس بک کی جانب سے کسی امریکی صدر کے اکاؤنٹ کے خلاف اس قسم کی کارروائی کی گئی۔

یہ اعلان فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے 7 جنوری کو ایک پوسٹ کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا 'کمپنی کا ماننا ہے کہ صدر کو اس کے عہدے کی مدت مکمل ہونے تک ہماری سروسز کے استعمال جاری رکھنے کی اجازت دینا بہت زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے'۔

فیس بک نے امریکی صدر کے فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس کو پہلے 24 گھنٹے کے لیے بلاک کیا تھا، مگر اب یہ پابندی کم از کم ان کے عہدہ صدارت کی مدت برقرار رہے گی، جب تک اختیار کی پرامن منتقلی نہیں ہوجاتی۔

مارک زکربرگ نے لکھا کہ ہم امریکی صدر کی پوسٹس ڈیلیٹ کررہے ہیں کیونکہ ہم نے ان کے اثرات کا تعین کیا اور ممکنہ طور پر وہ دانستہ طور پر مزید تشدد بھڑکانے کے لیے کی گئی تھیں۔

فیس بک کی جانب سے یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی ایوان نمائندگان کی عمارت کیپیٹل ہل کی عمارت پر حملہ کرنے پر کیا گیا، جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

بعد ازاں واشنگٹن کے میئر نے شہر میں کرفیو اور 15 دن کے لیے ایمرجنسی کا نفاذ کیا تھا۔

اس حملے کے دوران امریکی صدر نے ایک ریکارڈ ویڈیو کو سوشل میڈیا ایپس پر پوسٹ کیا تھا، جس میں حملہ کرنے والوں سے مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا 'گھر جائیں، ہم آپ سے محبت کرتے ہیں، آپ بہت خاص ہیں'، مگر ان کی ہنگامہ آرائی کی مذمت نہیں کی گئی۔

ویڈیو میں انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ 2020 کے انتخابات فراڈ تھے اور وہ کامیاب ہوچکے ہیں۔

اس کے بعد یوٹیوب، ٹوئٹر اور فیس بک نے اس ویڈیو کو ڈیلیٹ کردیا تھا بلکہ ٹوئٹر نے ان کا اکاؤنٹ 12 گھنٹے کے لیے معطل کردیا۔

ٹوئٹر نے کہا تھا کہ تینوں ٹوئٹس کو ڈیلیٹ کرنے تک اکاؤنٹ لاک رہے گا، جبکہ مستقبل میں ٹوئٹر قوانین کی خلاف ورزی پر اکاؤنٹ کو ہمیشہ کے لیے بند کیا جاسکتا ہے۔

ٹوئٹر پر 12 گھنٹے کی پابندی تو ختم ہوگئی مگر ڈونلڈ ٹرمپ نے فی الحال کوئی ٹوئٹ وہاں نہیں کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں