ٹیلی گرام کے واٹس ایپ پر مزاحیہ تبصرے

11 جنوری 2021
واٹس ایپ کو اپنی پرائیویسی پالیسی میں تبدیلیاں متعارف کرانے کے بعد سے بڑے پیمانے پر صارفین کی تنقید کا سامنا ہے—فوٹو:رائٹرز
واٹس ایپ کو اپنی پرائیویسی پالیسی میں تبدیلیاں متعارف کرانے کے بعد سے بڑے پیمانے پر صارفین کی تنقید کا سامنا ہے—فوٹو:رائٹرز

مقبول ترین مسیجنگ ایپ واٹس ایپ نے گزشتہ ہفتے اپنی پرائیویسی میں تبدیلی کا آغاز کیا تھا جس پر اسے صارفین کی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

اور اب واٹس ایپ کی طرز کی میسجنگ ایپ ٹیلی گرام نے بھی اس پرائیویسی پالیسی پر مزاحیہ تبصرے کیے ہیں۔

خیال رہے کہ واٹس ایپ کے نئے ضوابط اور پرائیویسی پالیسی کا نفاذ 8 فروری 2021 سے ہوگا اور صارفین کو انہیں لازمی قبول کرنا ہوگا، ورنہ ان کے اکاؤنٹس ڈیلیٹ کردیے جائیں گے۔

صارفین کے ڈیٹا کے حوالے سے کمپنی کا اختیار بڑھ جائے گا اور کاروباری ادارے فیس بک کی سروسز کو استعمال کرکے واٹس ایپ چیٹس کو اسٹور اور منیج کرسکیں گے۔

مزید پڑھیں: واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی پر صارفین کا اظہارِ برہمی

واٹس ایپ کی اس تبدیلی پر اکثر صارفین برہم ہیں اور ان کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس برہمی کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔

اور اس نئی پالیسی کے بعد متبادل میسجنگ ایپس بشمول ٹیلیگرام اور سگنل کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی شرح میں اضافہ بھی دیکھنے میں آیا۔

صارفین کی جانب سے واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی پر تنقید کے بعد ٹیلی گرام کی جانب سے اس حوالے سے مزاحیہ تبصرے کیے ہیں۔

میسجنگ سروس ٹیلی گرام نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک میم شیئر کی جس میں 2 اسپائیڈر مین ایک دوسرے کی طرف اشارہ کررہے ہیں اور ان میں سے ایک کے سر پر فیس بک جبکہ دوسرے پر واٹس ایپ کا آئیکون موجود ہے۔

ٹیلی گرام نے ایک اور ٹوئٹ میں واٹس ایپ کی نئی پالیسی سے متعلق مزاحیہ جف (gif) بھی شیئر کی۔

اس gif میں سال 2020 میں میمز کے طور پر وائرل ہونے والے کوفن ڈانس ( گھانا کے افراد کی تابوت اٹھائے رقص کرتے ہوئے ایک ویڈیو ) کی مختصر سی ویڈیو موجود تھی جس پر واٹس ایپ کی جانب سے صارفین کو ارسال کی گئی پرائیویسی پالیسی موجود ہے۔

جس سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیلی گرام، واٹس ایپ صارفین کی جانب سے دیگر میسجنگ ایپس کا رخ کرنے پر مزاحیہ انداز اپناتے ہوئے ان کی پالیسی کو نشانہ بنارہا ہے۔

علاوہ ازیں ٹیلی گرام نے واٹس ایپ کے ٹیلی گرام سے موازنے پر مبنی کچھ ٹوئٹس کا جواب بھی دیا۔

یہ بھی پڑھیں: واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی قبول کریں یا اپنے اکاؤنٹ سے محروم ہوجائیں

ٹیڈروس نامی صارف نے لکھا کہ انہیں ٹیلی گرام جانے سے روکنے والی واحد چیز صرف اسٹیکرز کی زیادہ تعداد ہے۔

جس پر ٹیلی گرام کی جانب سے جواب دیا گیا کہ کوئی بھی جملہ جس میں زیادہ اسٹیکرز ہوں اور ٹیلی گرام شامل نہ ہو تو اس کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔

ایک اور ٹوئٹر صارف نے گیب نے کہا کہ اس میں انسٹاگرام کو بھی شامل کرنا نہ بھولیں جس پر ٹیلی گرام کا کہنا تھا کہ 'انسٹاگرام اسپائیڈر میں جے جونا جیمسن(اسپائیڈر میں کامک سے وابستہ کردار) کو تصاویر دینے کی کوشش کررہا ہے'۔

خیال رہے کہ واٹس ایپ کی پرائیویسی پالیسی متعارف ہونے کے بعد دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے ایک ٹوئٹ میں سگنل ایپ کے استعمال کی تجویز کی تھی۔

ان کی اس ٹوئٹ کے بعد سگنل پر نئے صارفین کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا کہ نئے صارفین کی رجسٹریشن میں تاخیر بھی ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں