آرنلڈ شوازنیگر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ناکام، تاریخ کا بدترین صدر قرار دے دیا

11 جنوری 2021
اداکار کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت اختتام کو پہنچ رہی ہے وہ جلد ایک پرانی ٹوئٹ جتنی غیر متعلقہ ہوجائے گی—  فوٹو: اے پی
اداکار کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت اختتام کو پہنچ رہی ہے وہ جلد ایک پرانی ٹوئٹ جتنی غیر متعلقہ ہوجائے گی— فوٹو: اے پی

ہولی وڈ اداکار، سابق ویٹ لفٹر، سیاستدان، سماجی کارکن اور فلم ساز آرنلڈ شوازنیگر نے 7 جنوری کو کیپیٹل ہل پر دھاوا بولے جانے واقعے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ناکام اور تاریخ کا بدترین صدر قرار دے دیا۔

سوشل میڈیا پر جاری کی گئی ویڈیو میں انہوں نے بدھ (6 جنوری) کو امریکا میں پیش آنے والے واقعے کو 1938 میں جرمنی کے واقعے سے تشبیہ دی۔

خیال رہے کہ 1938 میں جرمنی اور آسٹریا میں نازیوں نے یہودیوں کے گھروں، اسکولز اور کاروباروں پر توڑ پھوڑ کی انہیں تباہ کیا تھا جسےکرسٹل نائٹ یا 'نائٹ آف بروکن گلاس' قرار دیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: کیپیٹل ہل واقعہ، جوبائیڈن نے ٹرمپ کو بغاوت کا مرتکب قرار دے دیا

آرنلڈ شوازنیگر نے کہا کہ امریکا کے کیپیٹل ہل کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹے تھے لیکن مشتعل ہجوم نے نہ صرف کیپیٹل ہل کی کھڑکیاں توڑیں بلکہ انہوں نے ہمارے نظریات کو توڑا۔

اداکار کے مطابق ان لوگوں نے ان اصولوں کو توڑا جن پر ہمارے ملک کی بنیاد رکھی گئی تھی۔

آرنلڈ شوازینگر امریکی دائیں بازو کے انتہا پسند گروپ کا موازنہ ، نازیوں سے کیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخاب کے نتائج الٹنے کی کوشش کی وہ بھی ایک منصفانہ انتخاب کے نتائج کو، انہوں نے جھوٹ کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کرکے بغاوت کی کوشش کی۔

آرنلڈ شوازینگر نے ٹرمپ کو ایک ناکام لیڈر قرار دیا اور کہا کہ ان کی صدارت اختتام کو پہنچ رہی ہے وہ جلد ایک پرانی ٹوئٹ جتنی غیر متعلقہ ہوجائے گی۔

انہوں نے قومی یکجہتی کا مطالبہ کیا اور منتخب صدر جو بائیڈن کی حمایت کا عزم کیا جن کے الیکٹورل کی گنتی کا عمل اس وجہ سے عارضی طور پر معطل ہوا تھا۔

آرنلڈ شوازینگر نے کہا کہ وہ لوگ جو سوچتے ہیں کہ امریکا کے آئین کو پلٹ سکتے ہیں تو وہ جان لیں کہ وہ کبھی نہیں جیتیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بول دیا، 4 افراد ہلاک

خیال رہے کہ 6 جنوری کو واشنگٹن ڈی سی میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی صدارتی انتخاب میں کامیاب ہونے والے جو بائیڈن کی جگہ ٹرمپ کو صدر برقرار رکھنے کی کوششوں میں کیپٹل ہل کی عمارت (ایوانِ نمائندگان) پر دھاوا بول دیا تھا۔

حملے کے دوران کیپیٹل ہل کی عمارت میں موجود قانون دان اپنی جانیں بچاتے ہوئے ڈیسکوں کے نیچے چھپنے پر مجبور ہو گئے تھے۔

ٹرمپ کے حامیوں کے اس مظاہرے اور بعدازاں ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں کیپیٹل ہل کے اندر ایک خاتون جبکہ راستے بند ہونے کے باعث مجموعی طور پر5 افراد ہلاک ہوگئے جس کے بعد واشنگٹن میں شام کے اوقات میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔

امریکا کے منتخب صدر جو بائیڈن نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والے مظاہرین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بغاوت کا مرتکب قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں