حکومت سب سے زیادہ افادیت والی کورونا ویکسین حاصل کرنے کی خواہاں

اپ ڈیٹ 16 جنوری 2021
ویکسین کی رواں ماہ کی پہلی سہ ماہی تک دستیابی متوقع ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
ویکسین کی رواں ماہ کی پہلی سہ ماہی تک دستیابی متوقع ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: حکومت رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی تک انسداد کورونا ویکسین حاصل کرنے کے لیے پُرامید ہے لیکن یہ سب سے زیادہ افادیت کی دوا کا حصول یقینی بنانے کے لیے ’استعمال سے پہلے دیکھو‘ کی حکمت عملی اپنا رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ڈان سے گفتگو میں کہا کہ ’رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں ویکسین کا حصول ہمارا ہدف ہے اور ہم اسے کرنے کے لیے پُراعتماد ہیں، تاہم یہ کہنا کافی مشکل ہے کہ ہم کس تاریخ کو ویکسین حاصل کرلیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کووڈ 19 ویکیسن کی کچھ بین الاقوامی کمپنیوں سے قریبی رابطے میں تھی اور ہم ’اس کمپنی سے اس کو حاصل کریں گے جو اسے جلد تیار کرے گی‘۔

دوسری جانب وزارت صحت میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت ویکسین حاصل کرنے کی خواہش مند تو ہے لیکن یہ جلدی میں نہیں، اس کا مقصد ہے کہ ’مؤثر لاگت اور بہترین نتائج کی حامل‘ ویکسین حاصل کرے تاکہ لوگوں لگائی جاسکے۔

مزید پڑھیں: حکومت کووڈ 19 ویکسین کے جلد حصول کیلئے پُرامید

ذرائع نے برازیل کی مثال دی جہاں ویکسین ٹیسٹ کی گئی تھی لیکن اس کی افادیت صرف 50 فیصد پائی گئی تھی جبکہ 70 سے 80 فیصد افادیت کے ساتھ ویکسین کو کامیاب تصور کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے ویکین کی خریداری میں حکومت کی جانب سے تاخیر کیے جانے کے تاثر کو مسترد کیا اور کہا کہ یہ کچھ دنوں کا معاملہ ہے ویکسین خریدنے کے احکامات دیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ چینی کمپنی کین سینو کی تیار کردہ ویکسین کے ٹرائل تکمیل کے قریب ہیں اور اگر اس کے تجربات (ٹیسٹس) کامیاب پائے جاتے ہیں تو حکومت اس دوا کو خریداری کے لیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) کے ساتھ رجسٹرڈ کروائے گی۔

معاون خصوصی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگرچہ ملک کی آبادی 20 کروڑ ہے جس میں سے 10 کروڑ 18 سال سے کم عمر ہیں لہٰذا انہیں ویکسین نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’چونکہ کسی بھی ملک میں 100 فیصد آبادی کو ویکسین نہیں دی جاسکتی، لہٰذا ہمارا ہدف 70 فیصد ویکسین کے قابل آبادی کا ہے جو 7 کروڑ ہے‘۔

ڈاکٹر فیصل سلطان کے مطابق پہلے مرحلے میں لوگوں کی 2 قسم کو ویکسین لگائی جائے گی جس میں پہلے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز ہیں جبکہ دوسرے وہ جن کی عمریں 65 سال سے زائد ہیں۔

دوران گفتگو ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ ’یہاں 60 سے 65 سال کی عمر کے 7 لاکھ افراد ہیں جنہیں دوسرے مرحلے میں باقی رہ جانے والے ہیلتھ کیئر پروفیشنل کے ساتھ ویکسین دی جائے گی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ دوسرے مرحلے کے لیے ویکسین کی خریداری مئی میں شروع ہوگی کیونکہ ہم 5 روسی اور مغربی کمپنیز کے ساتھ رابطے میں ہیں، مزید یہ کہ تقریباً ایک کروڑ لوگوں کو پہلے 2 مرحلوں میں ویکسین دی جائے گی جبکہ باقی کے 6 کروڑ کو تیسرے مرحلے میں دی جائے گی‘۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی اتحاد کوویکس نے اعلان کیا تھا کہ وہ پاکستان کو 5 کروڑ مفت خوراکیں (20 فیصد آبادی کے لیے) فراہم کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے رواں مالی سال کے آخر تر 7 کروڑ لوگوں کو ویکسین دے کر ہرڈ امیونٹی کا ہدف حاصل کرنے کا تعین دیا ہے، تاہم ہم نومبر تک ہدف کے حصول کے لیے پرامید ہیں‘۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان نے کیوں ویکسین ’پری بک‘ نہیں کی تو اس پر ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ امریکا، کینیڈا اور برطانیہ جیسے ممالک 100 سال کے لیے سائنس میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور وہ وہاں رجسٹرڈ دوا ساز کمپنیوں کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ان کی ضروریات کو پورا کیے بغیر ویکسین فروخت کریں۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر ہماری ایسی کمپنیاں ہوتیں تو پاکستان اپنی ضروریات پوری کرنے تک انہیں ویکسین کی برآمد کی اجازت نہیں دیتا‘، ساتھ ہی معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ فنڈز کا کوئی مسئلہ نہیں ہے چونکہ وزیراعظم عمران خان نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ خریداری کے لیے اسے فراہم کرے گے، مزید یہ کہ ہم نے آسانی سے ویکسین کا انتظام کرنے کے لیے الیکٹرانک انفارمیشن سسٹم بھی تیار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اپنی تمام آبادی کو کووڈ ویکسین فراہم کرنے والا دنیا کا پہلا ملک

دوسری جانب سابق وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ کا خیال ہے کہ اگرچہ اعلان کردیا گیا تھا لیکن بدقسمتی سے فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ’میری تجوی ہے کہ معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں زیر بحث آنا چاہیے تاکہ ویکسین کی خریداری میں شفافیت یقینی ہو‘۔

ادھر ایک مشہور مائیکروبائیولوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر جاوید عثمان کا کہنا تھا کہ پاکستان جیسے ممالک کے لیے اپنی پوری آبادی کو ایک ہی وقت میں ویکسین دینا ناممکن ہے۔

ڈاکٹر عثمان نے کہا کہ یہاں تک کہ برطانیہ تک میں ایک ترجیحی فہرست تیار کی گئی ہے جس میں بزرگ اور فرنٹ لائن ورکرز شامل کیے گئے ہیں، اسی طرح پاکستان نے بھی پہلے فرنٹ لائن ورکرز اور بزرگوں کو ویکسین دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں