مرغزار چڑیا گھر میں اہم تبدیلی کا منصوبہ

اپ ڈیٹ 18 جنوری 2021
پیر سوہاوہ کے قریب تعمیر کیے جانے والے کنزرویشن پارک کے لیے ایک ارب 8 کروڑ روپے مختص کیے جاچکے ہیں، چیئرپرسن آئی ڈبلیو ایم بی  - فائل فوٹو:اے ایف پی
پیر سوہاوہ کے قریب تعمیر کیے جانے والے کنزرویشن پارک کے لیے ایک ارب 8 کروڑ روپے مختص کیے جاچکے ہیں، چیئرپرسن آئی ڈبلیو ایم بی - فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: وزارت ماحولیاتی تبدیلی مرغزار چڑیا گھر کے کنکریٹ اور لوہے کے پنجروں کو ختم کرتے ہوئے اسے قدرتی نوعیت کا رہائش پذیر چڑیا گھر بنانے کا منصوبہ بنا رہی ہے جہاں جنگلی جانوروں کو صحت مند ماحول فراہم کیا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چڑیا گھر، جسے اب بند کردیا گیا ہے، کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے 1978 میں تقریباً 25 ایکڑ پر اس خطے میں پائے جانے والے مقامی جانوروں گھر کے طور پر قائم کیا تھا۔

تاہم چڑیا گھر کی جگہ اور اس کے پورے پارکنگ ایریا کو اب 82 ایکڑ اراضی پر قائم ہونے والے مارگلہ وائلڈ لائف کنزرویشن سینٹر میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: وزارت ماحولیاتی تبدیلی کو چڑیا گھر کا انتظام سنبھالنے کی ہدایت

اس تبدیلی کی نگرانی اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ (آئی ڈبلیو ایم بی) کی جانب سے کی جائے گی جو وزارت ماحولیات کے ماتحت ہے۔

آئی ڈبلیو ایم بی کی چیئر پرسن رینا سعید خان نے ڈان کو بتایا کہ 'نئے سینٹر اور مارگلہ پہاڑیوں کے قومی پارک دونوں کے پی سی 1 کو تقریباً حتمی شکل دے دی گئی ہے اور اسے آئی ڈبلیو ایم بی سے منظور کیا جائے گا‘۔

انہوں نے بتایا کہ پیر سوہاوہ کے قریب تعمیر کیے جانے والے سینٹر اور کنزرویشن پارک دونوں کے لیے ایک ارب 80 کروڑ روپے مختص کیے جاچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کام رواں ماہ شروع ہوجائے گا اور آرکیٹیکٹس کو نئے قدرتی رہائش گاہوں کے ڈیزائن کے لیے رکھا جائے گا جس کی توجہ جنگلی حیات کو وسیع جگہ فراہم کرنے پر مرکوز ہے تاکہ وہ دباؤ کے بغیر زندگی گزار سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'جون 2023 تک کام مکمل ہوجائے گا'۔

خیال رہے کہ چڑیا گھر میں جانوروں پر ہونے والے ظلم و ستم کے خاتمے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے قدم اٹھانے کے بعد حکومت نے چڑیا گھر کی بحالی کا فیصلہ کیا تھا اور مئی میں اسے بند کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

دو ماہ بعد جولائی میں وزارت ماحولیاتی تبدیلی نے میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (ایم سی آئی) کے چڑیا گھر کا چارج سنبھال لیا تھا۔

کئی برسوں سے لگاتار نظرانداز ہونے کی وجہ سے کاون اور دو ہمالیائی بھورے ریچھ جیسے جانور ذہنی اور جسمانی طور پر بیمار ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کا آخری چڑیا گھر بھی جانوروں کی منتقلی کے بعد بند

تینوں جانوروں کو بالآخر جانوروں کی ایک عالمی فلاحی تنظیم 'فور پاز' نے لے لیا تھا۔

جہاں جانوروں سے محبت کرنے والوں نے اس فیصلے کو سراہا تھا وہیں کئی ہاتھی اور ریچھ کو کھونے سے ناراض بھی تھے جن میں وزارت ماحولیات بھی شامل ہے کیونکہ وہ ریچھوں کو یہیں رکھنا چاہتی تھی تاکہ انہیں ریچھوں کے لیے اس کے منصوبہ ایم ایچ این پی سینٹر میں رکھا جاسکے۔

علاوہ ازیں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا کہ اسلام آباد کے چڑیا گھر کی بڑی مرمت ہونے کی ضرورت ہے جبکہ نئے چڑیا گھر میں کوئی ہاتھی نہیں ہوگا، پہاڑی بکروں، ہرنوں سمیت مقامی جانوروں کے لیے رہائش گاہیں اور کھلی دیواریں لگائی جائیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ کاون اور دو بھورے ریچھوں کے علاوہ چڑیا گھر سے باہر بھیجے گئے جانوروں کو مرحلہ وار واپس لایا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں