بلوچستان کی پہلی ڈیجیٹل پالیسی منظور

اپ ڈیٹ 19 جنوری 2021
2020-21 پالیسی کے تحت بلوچستان حکومت ایک جدید ترین مرکزی ڈیٹا سینٹر قائم کرے گی، رپورٹ—فائل فوٹو:اے ایف پی
2020-21 پالیسی کے تحت بلوچستان حکومت ایک جدید ترین مرکزی ڈیٹا سینٹر قائم کرے گی، رپورٹ—فائل فوٹو:اے ایف پی

کوئٹہ: بلوچستان کابینہ نے صوبے کی پہلی ڈیجیٹل پالیسی کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 21-2020 پالیسی کے اہداف میں ای-گورننس فراہم کرنا، ڈیجیٹل سروسز تک عوام کی رسائی، سستے، معیاری اور تیز رفتار انٹرنیٹ سہولیات کی فراہمی کے علاوہ ڈیجیٹل صلاحیت، ڈیجیٹل معیشت، سافٹ ویئر اور آئی ٹی پارکس کے ذریعے صوبے میں انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز (آئی سی ٹی) کمپنیوں کو فروغ دینا ہے۔

مزید یہ کہ حکومت ایک جدید ترین مرکزی ڈیٹا سینٹر بھی قائم کرے گی۔

وزیر اعلیٰ جام کمال خان کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس میں بلوچستان ٹوورسٹ گائیڈز ایکٹ 2014 کے وضع کردہ قوانین میں ترمیم کے لیے بل، بلوچستان ویکسینیشن آرڈیننس 1958 اور بلوچستان ایجوکیشن کونسل 2021 کا مسودہ بل چند تبدیلیوں کے ساتھ منظور کیا گیا۔

اجلاس میں مویشیوں کے تحفظ اور بہتر افزائش، مویشیوں میں متعدی بیماریوں کی روک تھام اور صوبے میں پولٹری کی پیداوار کی راہ ہموار کرنے کے لیے ایک پالیسی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

کابینہ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ قواعد، بلوچستان حکومت کے ملازمین کے مفاداتی فنڈ (تقسیم) کے قواعد، بلوچستان سول سرونٹ (تقرر، ترقی اور تبادلہ) کے قواعد 2009 میں ترمیم، بلوچستان حکومت کے کاروبار کے قواعد 2012 اور بلوچستان عوامی خریداری کے قواعد 2014 میں ترمیم کی منظوری دی۔

کابینہ نے قلات میں سیکیورٹی اقدامات بڑھانے کے لیے فنڈز کی منظوری دی، مزید یہ کہ اس نے لاکھڑا سے کنکی پل آواران روڈ کی بہتری و بحالی کے منصوبے کی منظوری بھی دی۔

کابینہ نے ضلع واشک کی دو یونین کونسلز باسیما اور کوریگی میں 13 اگست 2020 کے زلزلے کے متاثرین کو معاوضے کے لیے 11 کروڑ 18 لاکھ روپے کی منظوری بھی دے دی۔

اس کے علاوہ کابینہ نے صوبے میں خشک سالی، سیلاب، برف باری اور دیگر قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں کی تشخیص کے لیے مشترکہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے قیام کی منظوری دی۔

سیکریٹری معدنیات نے اجلاس کو ریکوڈک عالمی ثالثی، بلوچستان منرل ایکسپلوریشن کمپنی اور بلوچستان معدنی وسائل لمیٹڈ کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔

وزیراعلیٰ نے اجلاس کو بتایا کہ ان کی حکومت کو دیگر پیداواری شعبوں کے ساتھ معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ معدنیات کے شعبے کو ترقی دے کر بلوچستان کی معیشت کو مستحکم کیا جاسکتا ہے، ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

جام کمال کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے صوبہ بھر میں یکساں ترقیاتی عمل شروع کیا ہے اور لوگوں کی معاشی ترقی کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔

قبل ازیں کابینہ نے سانحہ مچھ کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی۔

تبصرے (0) بند ہیں