لگ بھگ مسلسل 6 سال تک نقصان برداشت کرنے کے بعد ایل جی نے ممکنہ طور پر اپنے اسمارٹ فونز بزنس کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

کوریا ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق ایل جی کے سی ای او وون بونگ سیوک نے عملے کے نام اپنے ایک پیغام میں عندیہ دیا کہ تبدیلی آنے والی ہے۔

بعد ازاں کمپنی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ وقت آگیا ہے کہ ایل جی کو اپنے تنزلی کے شکار موبائل ڈویژن کے بارے میں فیصلہ کرنا ہوگا۔

موبائل مارکیٹ میں سخت مسابقت کا حوالہ دیتے ہوئے عہدیدار نے کہا کہ ایل جی کی جانب سے اسمارٹ فون بزنس کو فروخت، بند کرنے یا اس کا حجم کم کرنے کے آپشنز کو دیکھا جارہا ہے۔

ایل جی کے سی ای او نے 2020 کے اوائل میں عہدے کو سنبھالا تھا اور اس وقت وعدہ کیا تھا کہ 2021 میں موبائل ڈویژن کو منافع بخش بنایا جائے گا۔

انہوں نے اس حوالے سے کسی منصوبہ بندی کے بارے میں نہیں بتایا تھا، تاہم کمپنی کے منفرد فونز جیسے ویلوٹ اور ونگ لوگوں کی توجہ کا مرکز نہیں بن سکے۔

اب ایل جی نے گزشتہ دنوں رول ایبل فونز متعارف کرانے کا عندیہ دیا ہے جو رواں سال کسی وقت دستیاب ہوسکتے یں۔

تاہم وہ فونز فلیگ شپ ہوں گے اورر اس سے کمپنی کے مارکیٹ شیئر میں آنے والی کمی کو دور نہیں کیا جاسکے گا، جو 1.7 فیصد تک گرگیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اپنے پیغام میں سی ای او نے کہا کہ کچھ ملازمین ممکنہ طور پر 60 فیصد کو ایل جی کے دیگر حصوں میں کھپا دیا جائے گا۔

یہ واضح نہیں کہ باقی ملازمین کو موبائل ڈویژن میں برقرار رکھا جائے گا یا نکال دیا جائے گا۔

ایسا ممکن ہے کہ ایل جی کی جانب سے اس ڈویژن کو کچھ حد تک برقرار رکھا جائے۔

سونی کی جانب سے بھی موبائل ڈویژن کو اس لیے برقرار رکھا گیا ہے تاکہ وہ ٹیکنالوجیز کو فون میں آزما کر دیگر ڈیوائسز کا حصہ بناسکے۔

2015 کے بعد سے ایل جی کا موبائل ڈویژن کبھی منافع کما نہیں سکا، جبکہ اب سام سنگ کے ساتھ اسے متعدد چینی کمپنیوں کی مسابقت کا بھی سامنا ہے۔

ایل جی کے ایک ترجمان نے اس رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ موبائل بزنس کے حوالے سے ابھی کچھ حتمی طے نہیں ہوا اور اس حوالے سے کوئی بھی رپورٹ قیاسات پر مبنی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں