ایل این جی ٹینڈر ڈیفالٹ پاکستان کے لیے رحمت بن گیا

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2021
ایل این جی کے دو فوری متبادل ٹینڈرز عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہونے کے باعث 16 سے 18 فیصد کم قیمت میں حاصل کیے گئے— فائل فوٹو:ڈان
ایل این جی کے دو فوری متبادل ٹینڈرز عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہونے کے باعث 16 سے 18 فیصد کم قیمت میں حاصل کیے گئے— فائل فوٹو:ڈان

اسلام آباد: دو غیر ملکی سرکاری کمپنیوں، ایی نوک اور ایس او سی اے آر کی جانب سے گزشتہ ہفتے سپلائی ڈیفالٹ ہونا پاکستان کے لیے رحمت بن کر سامنے آیا جہاں مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے دو فوری متبادل ٹینڈرز عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہونے کے باعث 16 سے 18 فیصد کم قیمت پر حاصل کرلیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئندہ ماہ کے دوسرے نصف حصے میں سرکاری کمپنی پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کی جانب سے جاری کردہ فوری ٹینڈر میں وٹول ٹریڈنگ سے 21 سے 22 فروری تک کے لیے 9.58 ڈالر فی ملین برطانوی تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) یا برینٹ کے 5.19 فیصد کی سب سے کم بولی لگائی گئی ہے جبکہ 25 سے 26 فروری کے لیے قطر ایل این جی سے 8 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو یا برینٹ کے 16.3 فیصد کی بولی لگی ہے۔

مزید پڑھیں: ایل این جی اسپاٹ مارکیٹ میں پاکستان کو سرد مہری کا سامنا

اس کے مقابلے میں تقریباً اسی عرصے کے لیے سب سے کم بولی 15 سے 16 فروری کے لیے 11.48 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو یا برینٹ کے 23.41 فیصد آذربائیجان کے ایس او سی اے آر سے اور 10.22 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو یا برینٹ کے 20.09 فیصد متحدہ عرب امارات کے ای نوک کے ذریعہ 23 سے 24 فروری کے لیے موصول ہوئی تھی۔

پی ایل ایل میں باخبر ذرائع نے بتایا کہ ایس او سی اے آر نے نہ صرف اس کی فروری کی بولی پر ڈیفالٹ کیا بلکہ پی ایل ایل کو بلیک میل کرنے کی بھی کوشش کی کہ وہ بولی لگائے بغیر حکومت سے حکومت (جی ٹو جی) کے معاہدے کے تحت مارکیٹ نرخوں سے زیادہ پر فروری اور ستمبر کے درمیان 11 کارگو کا وعدہ کرے۔

ڈان کی نظر سے گزرنے والی دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ پی ایل ایل اور ایس او سی اے آر آخری لمحے تک بات چیت میں مشغول رہے تاہم جی ٹو جی ڈیل کے لیے کابینہ کی منظوری کی ضرورت نے اس عمل کو ختم کردیا۔

تاہم خوش قسمتی یہ رہی کہ جب پی ایل ایل نے فوری طور پر ٹینڈرز جاری کیے تب تک قیمتیں مارکیٹ میں پہلے ہی کم ہوچکی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے جس کمپنی کو چور کہا اسی سے ایل این جی خریدی، شاہد خاقان عباسی

ایل این جی مارکیٹ کے گرنے میں دو اہم عوامل شامل رہے، اس میں جاپان کے انرجی ریگولیٹر کی جانب سے اسپاٹ مارکیٹ سے باہر نکلنے کی مداخلت بھی شامل تھی تاکہ موسم گرما کے دوران بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ نہ ہو، اسی طرح جنوبی کوریا نے بھی فروری کے لیے اضافی گیس حاصل کرنے کے خلاف فیصلہ کیا۔

اس کے نتیجے میں ایل این جی تاجر جو اس کی ذخیرہ اندوزی کر رہے تھے، ان کے پاس اپنے کارگوز آف لوڈ کرنے کی کوئی جگہ نہیں بچی تھی جس کی وجہ سے اسپاٹ مارکیٹ میں زوال آیا۔

یہ مدنظر رہے کہ اس وقت یورپی اور مشرق بعید کے درآمد کنندگان فی ایم ایم بی ٹی یو کے بالترتیب 7.5 اور 8.2 ڈالر ادا کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف یا مسلم لیگ (ن)، مہنگی ایل این جی کس نے خریدی؟

مارکیٹ تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ اگلے سال اکتوبر تک ایل این جی کی قیمتیں مزید کم ہوکر 5 سے 6 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو یا برینٹ کے 10 سے 12 فیصد ہوجائیں گی۔

پیٹرولیم ڈویژن جو بہت کم ہی پی ایل ایل بولی کے نتائج کا اعلان کرتی ہے، اس نے فوری طور پر کم قیمتوں کا کریڈٹ لیا۔

ایک بیان میں اس کا کہنا تھا کہ پی ایل ایل نے فوری ٹینڈر کے ذریعے فروری 2021 کے مہینے کے لیے کم قیمت پر ایک اور ایل این جی کارگو کا انتظام کیا ہے، یہ قیمت گزشتہ کارگو کی قیمت سے تقریباً 22 فیصد کم ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں