ڈیموکریٹک رکن کانگریس کو قتل کی دھمکی دینے والا امریکی گرفتار

اپ ڈیٹ 25 جنوری 2021
مقامی میڈیا کے مطابق گریٹ ملر کو جمعے کے روز گرفتار کیا گیا تھا۔ —فوٹو: اے پی
مقامی میڈیا کے مطابق گریٹ ملر کو جمعے کے روز گرفتار کیا گیا تھا۔ —فوٹو: اے پی

امریکا کی پولیس نے کیپٹل ہل پر دھاوا بولنے اور ڈیموکریٹک رکن کانگریس کو قتل کی دھمکی دینے والے دائیں بازو کے 'انتہا پسند' کو گرفتار کرلیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق 34 سالہ گیرٹ ملر کے خلاف 5 الزامات عائد کیے گئے۔

مزیدپڑھیں: کیپیٹل ہل واقعہ، جوبائیڈن نے ٹرمپ کو بغاوت کا مرتکب قرار دے دیا

گیرٹ ملر نے ڈیموکریٹک رکن کانگریس الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹز کو آن لائن دھمکی آمیز پوسٹنگ کی تھی۔

مقامی میڈیا کے مطابق گریٹ ملر کو جمعے کے روز گرفتار کیا گیا تھا۔

حکام نے الزام عائد کیا کہ گریٹ ملر نے فوٹو اور ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کیں جس میں ملزم کو کیپٹل ہل میں دیکھا جا سکتا ہے۔

حکام نے مزید بتایا کہ گریٹ ملر نے آن لائن تشدد پر مبنی پوسٹ شیئر کی اور ایک ٹوئٹ میں ڈیموکریٹک کانگریس رکن الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹز کو قتل کرنے کی دھمکی دی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بول دیا، 4 افراد ہلاک

ایف بی آئی نے حلف نامے میں لکھا کہ ’ایک اور ٹوئٹ میں گریٹ ملر نے کہا کہ وہ اگلے ہدف ہیں اور ہم بندوق لے کر آئیں گے۔

حلف نامے میں کہا گیا کہ گیرٹ ملر نے کیپٹل ہل کے پولیس افسر کو انسٹاگرام پر کہا کہ وہ ایک رسی سے اس کا گلا گھونٹنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

ایف بی آئی کے ایک حلف نامے کے مطابق میلر نے اس تصویر کے بارے میں ایک تصویر پوسٹ کرنے کے بعد جس کو دارالحکومت کے اندر دکھا گیا تھا ، ملر نے اس تصویر پر ایک تبصرے کا جواب دیا۔

رکن کانگریس خاتون نے گیرٹ ملر پر عائد الزامات کے دستاویزات ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف آپ کو ہنسنا ہوگا اور دوسری طرف جانتے ہیں کہ اس ڈھٹائی کی وجہ یہ ہے کہ ان کا خیال تھا کہ وہ کامیاب ہوجائیں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کیا بوسیدہ امریکی جمہوریت زمین بوس ہونے کو ہے؟

دوسری جانب گریٹ ملر کے وکیل نے ’اے پی‘ کو ای میل میں کہا کہ گریٹ ملر نے اپنے عمل پر افسوس کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ 7 جنوری کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج میں تبدیلی اور منتخب صدر جو بائیڈن کی جگہ ڈونلڈ ٹرمپ کو برقرار رکھنے کی کوشش میں کیپیٹل ہل کی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا اور پرتشدد واقعات کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ان پرتشدد واقعات کے باوجود اجلاس رکنے کے کئی گھنٹوں بعد کانگریس نے جو بائیڈن کی بطور صدر توثیق اور الیکٹورل کالج کی تصدیق کے لیے اجلاس دوبارہ شروع کیا تھا اور کہا تھا کہ چاہے ساری رات ہی کیوں نہ لگ جائے لیکن وہ فیصلہ کر کے ہی اٹھیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں