براڈ شیٹ تحقیقاتی کمیشن کو 1990 سے میگا اسکینڈلز کی تحقیقات کا اختیار مل گیا

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2021
کمیشن کی سربراہی سپریم کورٹ کے سابق جج عظمت سعید شیخ کریں گے — فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
کمیشن کی سربراہی سپریم کورٹ کے سابق جج عظمت سعید شیخ کریں گے — فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد: حکومت نے براڈ شیٹ انکوائری کمیشن کی ٹرمز آف ریفرنسز جاری کردیں جس کی سربراہی سپریم کورٹ کے سابق جج عظمت سعید شیخ کریں گے، کمیشن کو 1990 سے منظر عام پر آنے والے میگا کرپشن کیسز کی تحقیقات کا اختیار دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمیشن مقامی اور بین الاقوامی عدالتوں میں چلنے والے مقدمات اور اسکینڈل مثلاً پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف سرے محل اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز کے ساتھ ساتھ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف ان کیسز کی دوبارہ تحقیقات کرے گا جن کا ذکر برطانوی اثاثہ برآمدگی کمپنی براڈ شیٹ نے کیا۔

ٹی او آر کی مرکزی شق کے مطابق کمیشن حکومت پاکستان کی جانب سے سال 1990 سے کی جانے والی ان قانونی کارروائیوں اور برآمدگی کی کوششوں سے متعلق واقعات اور کیسز کی شناخت کرے گا جو بیرونِ ملک غیر قانونی طور پر منتقل کیے گئے اثاثوں اور رقم کے لیے کی گئی لیکن بعد میں بند کردی گئی، چھوڑ دی گئی یا بغیر کسی ٹھوس وجہ کے واپس لے لی گئیں جس کے نتیجے میں ملک کو بڑا نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں: براڈ شیٹ تحقیقاتی کمیشن کو گہرائی کے ساتھ تحقیقات کا اختیار حاصل

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ انکوائری کمیشن کو کرپشن کے خطرے اور اعلیٰ سرکاری عہدوں کے حامل افراد کی بدعنوانیوں کی تحقیقات کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے جس کے نتیجے میں اربوں ڈالر پاکستان سے بیرونِ ملک محفوظ مقامات پر منتقل ہوئے اور پاکستان کے عوام کو ناقابل تلافی مالی نقصان پہنچا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ کمیشن ان معاملات میں کارروائی کرے گا جس میں پاکستان کے عوام غیر قانونی طور پر بیرونِ ملک بھیجی گئی رقوم کی واپسی اور قانون کے مطابق نتیجہ خیز احتساب کی خواہش رکھتے ہوں۔

کمیشن ٹروونس ایل ایل سی، براڈ شیٹ ایل ایل سی اور انٹرنیشنل اثاثہ برآمدگی لمیٹڈ (آئی اے آر) کے انتخاب، تقرر اور سال 2000 میں کیے سمجھوتوں کے عمل کی جانچ پڑتال کرے گا۔

مزید پڑھیں:عظمت سعید پر مشتمل ایک رکنی کمیشن براڈ شیٹ کی تحقیقات کرےگا، شبلی فراز

کمیشن اس بات کی بھی نشاندہی کرے گا کہ کیا برطانوی عدالت برائے بین الاقوامی ثالثی (ایل سی آئی اے) کے سامنے ثالثی کی کارروائی اور اس کے بعد لندن میں ہائی کورٹ آف جسٹس کے روبرو اپیل مستعد اور مؤثر انداز میں کی گئی۔

اس بات کا بھی تعین کرے گا کہ کیا حتمی ہرجانے اور لندن میں ہائی کورٹ میں اپیل کی کارروائی کے بعد دعویدار کو ادائیگی کا عمل قانونی اور مقررہ قواعد و ضوابط کے مطابق تھا۔

اس کے علاوہ کمیشن کسی بھی شخص، باڈی یا اتھارٹی کی ذمہ داری کی شناخت اور اس کا تعین بھی کرے گا جو سراسر غفلت کے مرتکب ہوئے یا مذکورہ معاملے میں بدنیتی کے ارادے کے ساتھ کام کیا۔

یہ بھی پڑھیں: براڈ شیٹ اسکینڈل پر بنائی گئی کمیٹی انکشافات کرے گی، شبلی فراز

کمیشن مذکورہ بالا معاملات سے متعلق یا اس کے ماتحت کوئی بھی معاملہ اٹھا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ انکوائری کمیشن ایکٹ کے تحت دیے گئے اختیارات کے علاوہ کمیشن کو انکوائری کرنے میں معاونت حاصل کرنے کے لیے اس قانون کی دفعہ 10 (ب) کے تحت حکومتی اتھارٹیز کے افسران یا کسی بھی شعبے میں مہارت رکھنے والے افراد کی خصوصی ٹیم تشکیل دینے کا بھی اختیار ہے۔

کمیشن کی تشکیل دی گئی ٹیم کو اس قانون کے تحت مقررہ اختیارات حاصل ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں