مہنگائی حکومت سنبھالنے کے وقت کی شرح سے نیچے آگئی، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2021
وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو چوکنا رہنے کی بھی ہدایت کی—فائل فوٹو: عمران خان انسٹا گرام
وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو چوکنا رہنے کی بھی ہدایت کی—فائل فوٹو: عمران خان انسٹا گرام

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مہنگائی کی شرح اس سطح سے نیچے آگئی جو ہماری حکومت کے سنبھالنے کے وقت تھی۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان نے لکھا کہ معاشی حوالے سے مزید اچھی خبریں ہیں کہ مہنگائی کو کم کرنے کے لیے ہماری کوششیں بار آور ہورہی ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) اور بنیادی مہنگائی دونوں اس سطح سے نیچے ہیں جو ہماری حکومت کے سنبھالنے کے وقت تھیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی معاشی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ وہ محتاط رہیں اور مہنگائی پر قابو برقرار رکھنے کو یقینی بنائیں۔

مزید پڑھیں: آئندہ مالی سال میں مہنگائی مزید کم ہونے کا امکان

ادھر وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ مہنگائی مسلسل کم ہورہی ہے، جنوری میں سی پی آئی کم ہوکر 5.7 فیصد جبکہ بنیادی مہنگائی 5.4 فیصد ہوگئی۔

انہوں نے لکھا کہ (جولائی 2018) میں پی ٹی آئی حکومت سنبھالنے سے قبل سی پی آئی 5.8 فیصد اور بنیادی مہنگائی 7.6 فیصد تھی اور آج یہ شرح ہماری حکومت کے آنے سے قبل کی شرح سے نیچے آگئی۔

دیہی علاقوں میں غذائی مہنگائی زیادہ

دوسری جانب ڈان اخبار میں شائع ایک رپورٹ میں اسٹیٹ بینک کی حالیہ رپورٹ کے اعداد و شمار بتائے گئے جس کے مطابق شہری علاقوں کی نسبت دیہی علاقوں میں غذائی مہنگائی زیادہ رہی جہاں سال 2020 کی دوسری ششماہی میں ان علاقوں میں غذائی مہنگائی کے درمیان فرق زیادہ بڑھ گیا۔

افراط زر (مہنگائی) پر اسٹیٹ بینک کی رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ گزشتہ 12 ماہ کے دوران شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں غذائی قیمتوں میں آہستہ آہستہ اضافہ ہوا تاہم قیمتیں بڑھنے کی رفتار شہری علاقوں کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں زیادہ تھی۔

شہری علاقوں میں دسمبر 2019 سے مہنگائی 10.4 فیصد (12 ماہ کی اوسط) سے بڑھ کر دسمبر 2020 میں 13.3 فیصد کو پہنچ گئی۔

شرح کے حساب سے دیکھیں تو 12 مہینوں (13.3 مائنس 10.4=2.9 فیصد یا 28 فیصد) کے درمیان غذائی قیمتیں 28 فیصد تک بڑھ گئی۔

دیہی علاقوں میں دسمبر 2019 میں غذائی مہنگائی 11.3 فیصد تھی جو دسمبر 2020 میں 16.2 فیصد تک بڑھ گئی، جہاں دیہی علاقوں میں غذائی قیمتیں 43 فیصد تک اوپر گئیں۔

شہری علاقوں کے نسبت دیہی علاقے غریب تر ہیں، مزید یہ کہ دیہی-شہری فرق بڑھا ہے جبکہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ غربت کم ہوئی ہے۔

سال 2018 میں عالمی بینک کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دیہی پاکستان میں غربت کی شرح شہری علاقوں سے دگنی یعنی 18 کے مقابلے 36 فیصد تھی، اس فرق میں 02-2001 سے عملی طور پر کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔

دیہی علاقے غذا کے بنیادی فراہم کنندہ ہے لیکن پہلے ہی غربت اور کم ترقی کا شکار آبادی کے لیے مہنگی غذائی قیمتیں اسے مشکل بنا دیتی ہیں۔

دسمبر 2019 میں شہری علاقوں میں 12 ماہ کی اوسط غذائی مہنگائی 10.4 فیصد تھی جبکہ دیہی علاقوں میں یہ 11.3 فیصد تھی جو 0.9 فیصد کا فرق ظاہر کرتی تھی۔

تاہم یہ فرق اس وقت 1.9 فیصد تک پہنچ گیا جب دیہی علاقوں میں غذائی مہنگائی شہری علاقوں کی 12.9 فیصد کے مقابلے 14.8 فیصد تک پہنچ گئی۔

یہی نہیں بلکہ جون میں یہ فرق 2.3 فیصد تک پہنچ گیا کیونکہ اس وقت شہری علاقوں کی 13.6 فیصد کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں مہنگائی 15.9 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں مزید ایک کروڑ افراد کے خطِ غربت سے نیچے جانے کا اندیشہ

اگست میں یہ فرق 2.7 فیصد کی شرح کو چھو گیا اور اس دوران دیہی علاقوں میں غذائی مہنگائی 16.7 فیصد تھی جبکہ شہری علاقوں میں یہ 14 فیصد ریکارڈ ہوئی تھی۔

تاہم اگلے 2 مہینے اکتوبر اور نومبر میں یہ فرق سب سے زیادہ 3.1 فیصد ہوگیا تھا جب غذائی مہنگائی شہری علاقوں میں بالترتیب 13.9 اور 13.6 فیصد رہی جبکہ دیہی علاقوں میں یہ شرح 17 فیصد اور 16.7 فیصد کو چھو گئی۔

سال 2020 کے آخری مہینے میں دیہی اور شہری علاقوں میں غذائی مہنگائی کا فرق 2.9 فیصد رہا، جہاں دسمبر 2020 میں شہری علاقوں کے 13.3 فیصد کی نسبت دیہی علاقوں کی شرح 16.2 فیصد ہوگئی۔

تبصرے (0) بند ہیں