اینجلینا جولی ’مسجد کتبیہ‘ کی واحد و تاریخی پینٹنگ فروخت کرنے کو تیار

اپ ڈیٹ 02 فروری 2021
تاریخی پینٹنگ کو آئندہ ماہ لندن میں فروخت کیا جائے گا—فوٹو: اے پی
تاریخی پینٹنگ کو آئندہ ماہ لندن میں فروخت کیا جائے گا—فوٹو: اے پی

ہولی وڈ کی لیجنڈ اداکارہ اینجلینا جولی مشرق وسطیٰ کے ملک مراکش کی تاریخی ’مسجد کتبیہ‘ کی بنی واحد اور تاریخی نایاب پینٹنگ کو آئندہ ماہ فروخت کے لیے پیش کریں گی۔

اینجلینا جولی کی ملکیت رہنے والی مذکورہ پینٹنگ برطانیہ کے وزیر اعظم ونسٹن چرچل کی تخلیق کردہ ہے اور مذکورہ پینٹنگ کو ان کی جانب سے بنائی گئی آخری پینٹنگ بھی کہا جاتا ہے۔

ونسٹن چرچل کی مذکورہ پینٹنگ کو ’ٹاور آف کتبیہ مسجد‘ بھی کہا جاتا ہے، جس کے پس منظر میں کوہ اطلس بھی دکھائی دیتے ہیں۔

کوہ اطلس بلند و بالا پہاڑوں کا وہ سلسلہ ہے جو مراکش، الجزائر اور تیونس تک پھیلا ہوا ہے اور مراکش میں ان پہاڑوں کو مراکش نامی شہر میں انتہائی قریب سے دیکھا جا سکتا ہے۔

ونسٹن چرچل نے مذکورہ پینٹنگ 1939 سے 1945 کے درمیان بنائی تھی1فوٹو: اے پی
ونسٹن چرچل نے مذکورہ پینٹنگ 1939 سے 1945 کے درمیان بنائی تھی1فوٹو: اے پی

مراکش شہر میں ہی 12 ویں صدی کی قدیم ’مسجد کتبیہ‘ بھی موجود ہے، جسے ونسٹن چرچل نے اپنی پینٹنگ میں قید کیا تھا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ونسٹن چرچل نے مذکورہ پینٹنگ 1939 سے 1945 کے درمیان بنائی تھی اور انہیں ’مسجد کتبیہ‘ کی پینٹنگ بنانے کا خیال مراکش کے دورے کے دوران آیا تھا۔

ونسٹن چرچل جنگ عظیم دوئم شروع ہونے کے بعد مراکش کے شہر دارالبیضا یا کاسا بلانکا میں اپنے اتحادیوں کی اہم کانفرنس میں شرکت کے لیے گئے تھے، مذکورہ کانفرنس میں امریکی صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ بھی شریک ہوئے تھے۔

پینٹنگ میں مسجد کے پس منظر میں کوہ اطلس کا نظارہ بھی دیا گیا ہے—فوٹو: اے پی
پینٹنگ میں مسجد کے پس منظر میں کوہ اطلس کا نظارہ بھی دیا گیا ہے—فوٹو: اے پی

کاسا بلانکا کانفرنس میں فرانس سمیت ان کے دیگر اتحادی ممالک کے رہنماؤ نے بھی شرکت کی تھی اور اس کانفرنس میں جنگ عظیم دوئم کے دوران جرمنی کو شکست دینے کی منصوبہ بندی بنائی گئی تھی۔

کانفرنس کے بعد ونسٹن چرچل اور فرینکلن ڈی روزویلٹ نے مراکش شہر کی تاریخی ’مسجد کتبیہ‘ کا دورہ بھی کیا تھا، جس کے پس منظر میں کوہ اطلس بھی دکھائی دیتے ہیں۔

مذکورہ دورے کے بعد ہی ونسٹن چرچل نے ’مسجد کتبیہ‘ کی پینٹنگ بنائی تھی اور بعد ازاں انہوں نے وہ پینٹنگ امریکی صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ کو تحفے میں دی تھی۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ پینٹنگ 35 لاکھ امریکی ڈالر میں فروخت ہوگی—فوٹو: اے پی
خیال کیا جا رہا ہے کہ پینٹنگ 35 لاکھ امریکی ڈالر میں فروخت ہوگی—فوٹو: اے پی

تاہم فرینکلن ڈی روزویلٹ کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے نے مذکورہ پینٹنگ 1945 کے بعد فوری طور پر فروخت کردی تھی اور یوں وہ تاریخی پینٹنگ ایک کے بعد دوسرے مالک سے ہوتی ہوئی 2011 میں اینجلینا جولی اور اس وقت ان کے شوہر براڈ پٹ کے پاس آئی۔

دونوں نے 2011 میں مذکورہ پینٹنگ کو خریدا تھا تاہم دونوں میں 2016 میں علیحدگی ہوگئی اور پینٹنگ اینجلینا جولی کے پاس رہ گئی اور اب اداکارہ اس پینٹنگ کو فروخت کریں گی۔

پینٹنگ کو ونسٹن چرچل نے فرینکلن ڈی روزویلٹ کو بطور تحفہ دیا تھا—فوٹو: چرچل پروجیکٹ
پینٹنگ کو ونسٹن چرچل نے فرینکلن ڈی روزویلٹ کو بطور تحفہ دیا تھا—فوٹو: چرچل پروجیکٹ

خیال کیا جا رہا ہے کہ ’مسجد کتبیہ‘ کی کوہ اطلس کے پس منظر کی پینٹنگ 35 لاکھ امریکی ڈالر میں فروخت ہوگی تاہم وہ کتنے میں فروخت ہوتی ہے، یہ کہنا قبل از وقت ہے۔

مذکورہ پینٹنگ کو لندن کا کرسٹی آکشن گھر فروخت کرے گا، جو اس سے قبل بھی دنیا کی نایاب اور مہنگی پینٹنگز فروخت کر چکا ہے۔

پینٹنگ کو براڈ پٹ اور اینجلینا جولی نے 2011 میں خریدا تھا، اب اداکارہ اسے فروخت کریں گی—فائل فوٹو: رائٹرز
پینٹنگ کو براڈ پٹ اور اینجلینا جولی نے 2011 میں خریدا تھا، اب اداکارہ اسے فروخت کریں گی—فائل فوٹو: رائٹرز

تبصرے (0) بند ہیں