ایف آئی اے کو مطلوب پائلٹ اسلام آباد ایئرپورٹ سے گرفتار

اپ ڈیٹ 03 فروری 2021
پائلٹ کو امیگریشن حکام نےحراست میں لیا—فائل فوٹو: اے پی پی
پائلٹ کو امیگریشن حکام نےحراست میں لیا—فائل فوٹو: اے پی پی

راولپنڈی: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو مشکوک لائسنس کیس میں مطلوب ایک پائلٹ کو امیگریشن حکام نے 2 فروری کو اسلام آباد ایئرپورٹ سے اس وقت گرفتار کرلیا جب وہ برطانیہ فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے پائلٹ کو بعد ازاں ایف آئی اے کے کارپوریٹ کرائم سرکل برانچ منتقل کردیا گیا۔

ذرائع کے مطابق گرفتار کیا گیا پائلٹ ان 29 پائلٹس میں سے ایک ہے جن کو سول ایوی ایشن (سی اے اے) کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل (ڈی ڈی جی) (ریگولیٹری) کی جانب سے ایف آئی اے میں درج کی گئی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں نامزد کیا گیا تھا۔

مذکورہ ایف آئی آر میں ان پائلٹس کے خلاف دائر کروائی گئی تھی جنہیں جعلی پائلٹ لائسنس امتحانات میں کمرشل پائلٹ لائسنس اور ٹرانسپورٹ پائلٹ لائسنس جاری کیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کے 30 فیصد پائلٹس کے پاس جعلی لائسنس ہیں، وفاقی وزیر

اس کے علاوہ ایف آئی اے کے کارپوریٹ کرائم سرکل میں چند دن قبل پہلے دائر کیے گئے تین مختلف مقدموں میں 40 پائلٹس، 8 سرکاری عہدیداروں، سول ایوی ایشن اتھارٹی کے لائسنس ڈپارٹمنٹ کے افسران اور ایک نجی شخص کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

اسلام آباد ایئرپورٹ سے حراست میں لیے گئے پائلٹ کو یکم دسمبر 2015 کو کمرشل پائلٹ کا لائسنس جاری کیا گیا تھا، ان پر الزام ہے کہ وہ پائلٹ لائسنس کے امتحان میں وقت ختم ہونے کے بعد شامل ہوئے تھے۔

پائلٹس کو مشکوک لائسنس جاری کرنے کا معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا جب گزشتہ برس ہوابازی کے وفاقی وزیر غلام سرور خان نے قومی اسمبلی کے فلور پر کہا تھا کہ لائسنس کے اجرا کے دوران 262 پائلٹس کے لائسنسز میں بے ضابطگیاں ہوئیں۔

مزید پڑھیں: پائلٹس کے لائسنس جعلی یا مشکوک؟ اصل معاملہ آخر ہے کیا؟

بعد ازاں سول ایوی ایشن نے مذکورہ معاملے میں اپنے ہی 5 عہدیداروں کے خلاف ایف آئی اے کو شکایت کی، جس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے نے پائلٹ اور فضائی عملے کو لائسنس جاری کرنے کی بے ضابطگیوں کی تفتیش کا آغاز کیا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے نے تفتیش مکمل کرنے کے بعد مشکوک لائسنس کے اجرا میں ملوث 5 سول ایوی ایشن عہدیداروں اور ایک پائلٹ کو گرفتار کیا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اب وفاقی تحقیقاتی ادارہ، ایف آئی آر میں نامزد اور مشکوک لائسنسز کے اجرا میں ملوث باقی عہدیداروں اور پائلٹس کو گرفتار کرنے کی کوشش میں مصروف عمل ہے۔


یہ رپورٹ 3 فروری کو 2021 ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں