ماضی میں جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا گیا، الیگزینڈریا اوکاسیو

اپ ڈیٹ 04 فروری 2021
ہراسانی کے واقعے نے زندگی پر برے اثرات مرتب کیے، رکن کانگریس—فائل فوٹو: اے پی
ہراسانی کے واقعے نے زندگی پر برے اثرات مرتب کیے، رکن کانگریس—فائل فوٹو: اے پی

امریکا کی حکمران جماعت ڈیموکریٹک کی رکن پارلیمنٹ 31 سالہ الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز نے انکشاف کیا ہے کہ ماضی میں وہ بھی جنسی ہراسانی کا شکار رہ چکی ہیں۔

الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز کا شمار امریکا کی متحرک اور نسلی امتیاز کے خلاف آواز اٹھانے والی اراکین میں ہوتا ہے، وہ 2016 کے بعد رکن بنی تھیں اور 2020 میں ہونے والے انتخابات میں دوبارہ بھی منتخب ہوئیں۔

الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز کا شمار امریکی رکن گانگریس کی ان خواتین میں ہوتا ہے جنہیں ’اسکواڈ‘ کا نام بھی دیا جاتا ہے اور جو 2016 سے 2020 تک سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صنفی تنقید کا نشانہ بھی بنتی رہیں۔

الیگزینڈریا اوکاسیو کو خواتین کے حقوق کی رہنما، نسلی، جنسی و مذہبی تفریق کے خلاف آواز اٹھانے والی رہنما کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔

حال ہی میں انہوں نے اپنی لائیو انسٹاگرام ویڈیو میں نہ صرف یہ انکشاف کیا کہ وہ ماضی میں جنسی ہراسانی کا شکار بن چکی ہیں، بلکہ انہوں نے گزشتہ ماہ 6 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کیپیٹل ہل پر کیے گئے حملے کی داستان بھی بیان کی۔

31 سالہ رکن کانگریس نے جنسی ہراسانی کے واقعے کی زیادہ تفصیلات نہیں بتائیں—فائل فوٹو: رائٹرز
31 سالہ رکن کانگریس نے جنسی ہراسانی کے واقعے کی زیادہ تفصیلات نہیں بتائیں—فائل فوٹو: رائٹرز

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز نے ڈیڑھ گھنٹے تک لائیو نشریات میں بتایا کہ کس طرح وہ 6 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے پارلیمنٹ پر کیے گئے حملے کے دوران مرتی مرتی بچیں۔

رکن پارلیمنٹ نے ویڈیو کے آغاز میں ہی امریکا میں سفید فام بالادستی کی بات کی اور کہا کہ اگر ان کی جانب سے بتائی گئی تفصیلات سے کسی کے جذبات مجروح ہو رہے ہیں تو وہ معذرت خواہ ہیں۔

الیگزینڈریا کا کہنا تھا کہ بعض واقعات انسان کو اس قدر متاثر کرتے ہیں کہ انسان انہیں برداشت نہیں کرپاتا اور وہ ٹراما میں چلا جاتا ہے اور ان کے ساتھ بھی ایسے حادثات ہوچکے ہیں۔

رکن کانگریس نے انکشاف کیا کہ ماضی میں انہیں بھی جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا گیا، جس کی وجہ سے وہ بھی ذہنی اضطراب، خیالوں کی کشیدگی اور دیگر طرح کے مسائل کا شکار ہوئیں۔

الیگزینڈریا اوکاسیو نے یہ تفصیل نہیں بتائیں کہ انہیں کب اور کس نے کس طرح جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا تھا تاہم انہوں نے بتایا کہ اس واقعے کی وجہ سے وہ ٹراما میں چلی گئی تھیں۔

الگزینڈریا کا شمار ان 4 ارکان میں ہوتا ہے، جنہیں اسکواڈ کا نام دیا جاتا ہے—فوٹو: اوکاسیو انسٹاگرام
الگزینڈریا کا شمار ان 4 ارکان میں ہوتا ہے، جنہیں اسکواڈ کا نام دیا جاتا ہے—فوٹو: اوکاسیو انسٹاگرام

طویل ویڈیو میں رکن کانگریس نے 6 جنوری 2021 کو ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے امریکی دارالحکومت واشنگٹن کے علاقے کیپیٹل ہل میں گھس کر پارلیمنٹ میں حملہ کرنے کے خوفناک واقعے کو بھی بیان کیا۔

انہوں نے بتایا کہ حملے کے وقت وہ پارلیمنٹ میں موجود تھیں اور انہیں ڈائریکٹر نے حملے کے وقت کسی جگہ چھپ جانے کی تجویز دی، جس پر وہ پارلیمنٹ میں موجود اپنے دفتر کے ’باتھ روم‘ میں چھپ گئیں۔

انہوں نے پارلیمنٹ پر حملے کو خوفناک قرار دیا اور بتایا کہ اس دن انہیں ایک پل کے لیے تو ایسا لگا کہ آج وہ زندہ نہیں بچیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی تنقید کا نشانہ بننے والی خواتین دوبارہ رکن کانگریس منتخب

الگزینڈریا اوکاسیو کے مطابق جیسے ہی وہ ’باتھ روم‘ میں چھپ گئیں تو ایک مرد کی چلانے کی آوازیں گونجیں، جو انہیں ڈھونڈ رہے تھے اور تیزی سے بول رہے تھے کہ ’کہاں ہیں وہ‘۔

رکن کانگریس کا کہنا تھا کہ وہ چلاتے مرد کی آوازوں سے مزید ڈر گئیں اور وہ ’باتھ روم‘ میں خاموشی سے چھپی رہیں تاہم کچھ دیر بعد واضح ہوگیا کہ چلاکر آوازیں دینے والا مرد حملہ آور نہیں بلکہ پولیس افسر تھا۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

الگزینڈریا اوکاسیو نے پولیس افسر کے رویے کو خوفناک قرار دیا اور کہا کہ اس دن سمجھ میں ہی نہیں آ رہا تھا کہ کون حملہ آور ہے اور کون محافظ؟ کیوں کہ پولیس عہدیداروں کے رویے بھی اس دن تبدیل تھے۔

انہوں نے پارلیمنٹ پر حملے کو سیاہ فام بالادستی کی ایک کڑی قرار دیا اور کہا کہ اس دن وہ مرتے مرتے بچیں۔

خیال رہے کہ 6 جنوری 2021 کو ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی پارلیمنٹ (کانگریس) پر دھاوا بول دیا تھا، کیوں کہ ان کا دعویٰ تھا کہ امریکی انتخابات میں دھاندلی کرکے ڈونلڈ ٹرمپ کو ہرایا گیا۔

حملے میں 4 افراد ہلاک اور 3 درجن سے زائد افراد زخمی بھی ہوگئے تھے اور بعد ازاں کیپیٹل پولیس کے 2 عہدیداروں کو غفلت برتنے پر برطرف جب کہ 9 اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف تفتیش کا آغاز کردیا گیا تھا۔

زیادہ تر سیاستدانوں اور کانگریس ارکان کے مطابق حملے کے دن کیپیٹل پولیس نے پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کا مظاہرہ نہیں کیا۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

تبصرے (0) بند ہیں