پی ڈی ایم کا 26 مارچ کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان

اپ ڈیٹ 04 فروری 2021
مولانا فضل الرحمٰن نے اجلاس کے بعد میڈیا کو فیصلوں سے آگاہ کیا—فوٹو: ڈان نیوز
مولانا فضل الرحمٰن نے اجلاس کے بعد میڈیا کو فیصلوں سے آگاہ کیا—فوٹو: ڈان نیوز

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم ) نے 26 مارچ کو ملک بھر سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کے سربراہان اورنمائندگان نے شرکت کی، نواز شریف اور آصف علی زرداری نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی اور طویل بحث کے نتیجے میں فیصلے کیے گئے۔

مزید پڑھیں: موجودہ حکومت کو سہارا دینے والے بھی پاکستان کی تباہی میں شریک ہیں، مولانا فضل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اجلاس میں اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا فیصلہ کیا گیا ہے اور 26 مارچ کو پورے ملک سے لانگ مارچ کے قافلے اسلام آباد کی طرف روانہ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا ہے کہ سینیٹ کے انتخابات مشترکہ طور پر لڑیں گے اور اس کے لیے مشترکہ حکمت عملی ہوں، آپس میں مقابلہ نہیں کریں گے اور ہمارے امیدوار مشترکہ ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے انتخابات سے متعلق حکومت کی مجوزہ آئنی ترمیم کو پی ڈی ایم نے مسترد کردیا ہے، اپوزیشن انتخابات کے جامع پیکیج پر یقین رکھتی ہے۔

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لگتا یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اپنے اراکین پر اعتماد نہیں ہے اورپی ٹی آئی کی قیادت چند ایسے ناپسندیدہ لوگوں کو سینیٹر بنانا چاہتی ہے جہاں خود ان کے اپنے اراکین ان کو ووٹ دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے حوالے سے پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا کہ بجلی، گیس، پیٹرولیم اور اشیائے خورد نوش کی مہنگائی نے عوام کی زندگی کو مشکل بنا دیا ہے ہم عوام کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے، مہنگائی کے خاتمے، مہنگائی کے ذمہ دار ناجائز حکمرانوں کے خلاف عام آدمی کے ساتھ کھڑے ہو ان مشکل سے نکالنے کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نااہل حکمران نے اپنی نااہلی کا خود اعتراف کرلیا ہے، مولانا فضل الرحمٰن

صدر پی ڈی ایم نے کہا کہ حکومت کی طرف سے جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں بنائے گئے کمیشن کو پی ڈی ایم مسترد کرتی ہے اور اسے ان کی کرپشن کی پردہ پوشی قرار دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ترقیاتی فنڈز جس انداز سے تقسیم کیے جارہے ہیں، اس پر پی ڈی ایم نے مدنظر رکھا ہے کہ عمران خان خود کہا کرتا تھا کہ اراکین کو ترقیاتی فنڈز دینا رشوت کے مترادف ہے، آج سپریم کورٹ کے ججوں نے ازخود نوٹس لیا ہے تو فوری طور پر اراکین میں رشوت کے طور فنڈ تقسیم کرنے سے روکا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ 10 فروری کو سرکاری ملازمین اپنا احتجاج لے کر اسلام آباد کی طرف آرہے ہیں، سرکاری ملازمین اور ہر شعبہ زندگی سے وابستہ متاثرین کے احتجاج میں پی ڈی ایم ان کے ساتھ رہے گی اور ہر احتجاج میں ان کی مکمل حمایت اور تائید کرے گی، ہم ان کے ساتھ برابر کھڑے رہیں گے۔

فارن فنڈنگ کیس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں اسٹیٹ بینک نے جو 23 اکاؤنٹ بتائے ہیں اور ان میں سے 18 اب تک چھپائے جارہے ہیں، اس حوالے سے انہوں نے کھلے ٹرائل کا ڈراما رچایا، یہ ایک ڈراما تھا اس کی کوئی حیثیت نہیں اور اس بنیاد پر اب ان کو صادق اور امین نہیں کہا جاسکتا ہے اور اس کی حکومت کو کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں فوری طور پر فیصلہ دینا ہی انصاف کا تقاضہ ہے، اگر اس میں تاخیر کی جاتی ہے تو اس کا معنی انصاف کے قتل کے مترادف ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اسپیکر اور چیئرمین کے رویوں کے خلاف ایوان کے اندر اپوزیشن کا احتجاج جاری رہے گا اور ہم کسی قیمت پر ایوان کی کارروائی چلانے میں ان کے ساتھ تعاون نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: غدار وہ ہیں جنہوں نے دھاندلی کی، مولانا فضل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل نے ان کے کرپشن کی قلعی کھول دی ہے، ان کو بے نقاب کردیا ہے، ساری دنیا کو چور اور کرپٹ کہنے والا آج خود سب سے بڑا کرپٹ ثابت ہوا ہے، جہاں وہ خود ٹرانسپرنسی کے حوالے دیتا تھا اور کہتا تھا کہ اس کاتجزیہ اور حساب کتاب بڑا شفاف ہوتا ہے، جس کو چور کہتا ہے وہ چور ہوتا ہے، سو آج اس نے عمران خان کو چور کہ دیا ہے لہٰذا وہ سرٹیفائیڈ چور قرار دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور جب تک سینیٹ کا الیکشن مکمل نہیں ہوتا اس وقت تک فیصلہ نہیں کریں گے، سینیٹ کا الیکشن ہونے دیں پھر ہم بیٹھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کل 5 فروری ہے اور پی ڈی ایم کی قیادت مظفرآباد میں جلسہ عام کرے گی اور کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کا مظاہرہ کیا جائے گا، پاکستانی قوم کی روایت ہے کہ 5 فروری کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کے طور پر مناتی ہے لیکن اس وقت حالات یہ ہیں کہ کشمیر کو بیچ دیا گیا ہے، آج کشمیریوں پر مظالم ہو رہےہیں، کشمیریوں کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی ہے اور اس احتجاج میں ہم کشمیریوں کے شانہ بشانہ رہیں گے اور یک جہتی کریں گے۔

ایک سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہماری لڑائی غیر جمہوری افراد سے ہے اورجو بھی اس حرکت میں ملوث ہے ہم اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

تحریک عدم اعتماد پر انہوں نے کہا کہ یہ پی ڈی ایم کے فورم کی بات ہے اور اگلے اجلاس میں اس پر بحث ہوگی اور فیصلہ کریں گے۔

مزید پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات ہوئے تو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ہوں گے، فضل الرحمٰن

انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات تک اور جب تک ہم ووٹ استعمال کر رہے اس وقت تک کنفیوژن پیدا ہوگی لہٰذا ہم آسانی سے وہاں تک پہنچیں گے پھر بات کریں گے۔

لانگ مارچ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مقصد یہ ہے کہ نااہل اورناجائز حکومت سے قوم کو آزادی دلائیں اور اس کے ووٹ کو چوری کیا گیا وہ امانت قوم کو واپس دلانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی جانب سے سب بہتر ہے کا پیغام تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں