یمن کے حوثی باغیوں کا حملہ، سعودی ہوائی اڈے پر طیارے کو آگ لگ گئی

اپ ڈیٹ 10 فروری 2021
حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا—فوٹو: اے پی
حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا—فوٹو: اے پی

سعودی عرب کے جنوب مغربی علاقے میں ایک ہوائی اڈے پر یمن کے حوثی باغیوں کے حملے میں مسافر طیارے کو آگ لگی اور نقصان پہنچا۔

غیرملکی خبر ایجنسی اے پی نے سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی کے حوالے سے بتایا کہ حوثی باغیوں کے حملے سے طیارے میں آگ لگ گئی۔

مزیدپڑھیں: امریکا حوثی باغیوں کو عالمی دہشت گرد تنظیم کی فہرست سے نکالنے کیلئے تیار

رپورٹ کے مطابق حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

یمن کے حوثی باغیوں نے حملے کے فوری بعد ذمہ داری قبول کرلی۔

حوثی باغیوں کے فوجی ترجمان یحیٰ ساریہ نے اس بات پر زور دیا کہ حوثی ابہا ہوائی اڈے کو شہری کے بجائے فوجی سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک پر بمباری اور وحشیانہ محاصرے کے جواب میں حملہ کیا گیا۔

حوثی باغیوں کے فوجی ترجمان نے کہا کہ حملے میں بارود سے لیس چار ڈرون استعمال کیے گئے۔

مزیدپڑھیں: عالمی دہشتگرد قرار دیے جانے پر امریکا کو جواب دینے کا حق رکھتے ہیں، حوثی باغی

یمن میں لڑنے والے سعودی عرب کے زیرقیادت فوجی اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا کہ فورسز نے حوثی باغیوں کے دو ڈرون مار گرایا تھا۔

انہوں نے اس حملے کو 'شہریوں کو نشانہ بنانے کی منظم اور جان بوجھ کر کی جانے والی کوشش' قرار دیتے ہوئے مذمت کی۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ کہ 'ابہا ہوائی اڈے کو نشانہ بنانے کی کوشش ایک جنگی جرم ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ حملے سے عام مسافروں کی جان کو خطرہ بڑھ گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جس وقت حملہ کیا گیا مسافر طیارہ زمین پر تھا تاہم جہاز میں لگنے والی آگ پر فوری قابو پالیا گیا۔

حوثی باغیوں کی جانب سے حملے کی ذمہ داری ایسے وقت پر قبول کی گئی جب حال ہی میں امریکا نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے آخری لمحات پر کیے گئے فیصلے کو واپس لیتے ہوئے یمن میں انسانی بحران کے باعث حوثی باغیوں کی تحریک کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا درجہ ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

مزیدپڑھیں: 'جوبائیڈن کا سعودی عرب کی خودمختاری کے دفاع کیلئے تعاون کا عزم'

جس سے سعودی عرب اور امریکا کے درمیان تعلقات خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

اس فیصلے سے ایک دن قبل صدر جو بائیڈن نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی مہم کے لیے فوجی امداد روکنے کا اعلان کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں